الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
23. باب فَضْلِ الرِّفْقِ:
23. باب: نرمی کی فضیلت۔
Chapter: The Virtue Of Gentleness
حدیث نمبر: 6602
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبيد الله بن معاذ العنبري ، حدثنا ابي ، حدثنا شعبة ، عن المقدام وهو ابن شريح بن هانئ ، عن ابيه ، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إن الرفق لا يكون في شيء إلا زانه، ولا ينزع من شيء إلا شانه ".حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْمِقْدَامِ وَهُوَ ابْنُ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ الرِّفْقَ لَا يَكُونُ فِي شَيْءٍ إِلَّا زَانَهُ، وَلَا يُنْزَعُ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا شَانَهُ ".
معاذ عنبری نے کہا: ہمیں شعبہ نے مقدام بن شریح بن بانی سے حدیث بیان کی، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "نرمی جس چیز میں بھی ہوتی ہے اس کو زینت بخش دیتی ہے اور جس چیز سے بھی نرمی نکال دی جاتی ہے اسے بدصورت کر دیتی ہے۔"
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"نرمی اور ملائمت جس چیز میں بھی ہوتی ہے۔، اس کو مزین (خوبصورت)بنا دیتی ہے اور جس چیز سے سلب کر لی جاتی ہے۔ اس کو عیب دار، بدصورت بنا دیتی ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2594
   صحيح البخاري6030عائشة بنت عبد اللهأولم تسمعي ما قلت رددت عليهم فيستجاب لي فيهم ولا يستجاب لهم في
   صحيح البخاري6927عائشة بنت عبد اللهالله رفيق يحب الرفق في الأمر كله قلت أولم تسمع ما قالوا قال قلت وعليكم
   صحيح البخاري6024عائشة بنت عبد اللهالسام عليكم قالت عائشة ففهمتها فقلت وعليكم السام واللعنة الله يحب الرفق في الأمر كله فقلت يا رسول الله أولم تسمع ما قالوا قال رسول الله
   صحيح البخاري2935عائشة بنت عبد اللهالسام عليك فلعنتهم فقال ما لك قلت أولم تسمع ما قالوا قال فلم تسمعي ما قلت وعليكم
   صحيح البخاري6401عائشة بنت عبد اللهعليك بالرفق إياك والعنف أو الفحش رددت عليهم فيستجاب لي فيهم ولا يستجاب لهم في
   صحيح البخاري6395عائشة بنت عبد اللهالله يحب الرفق في الأمر كله أرد ذلك عليهم فأقول وعليكم
   صحيح البخاري6256عائشة بنت عبد اللهالله يحب الرفق في الأمر كله قلت وعليكم
   صحيح مسلم5658عائشة بنت عبد اللهوعليكم قالت عائشة قلت بل عليكم السام والذام لا تكوني فاحشة
   صحيح مسلم6602عائشة بنت عبد اللهالرفق لا يكون في شيء إلا زانه لا ينزع من شيء إلا شانه
   صحيح مسلم6601عائشة بنت عبد اللهالله رفيق يحب الرفق يعطي على الرفق ما لا يعطي على العنف وما لا يعطي على ما سواه
   صحيح مسلم5656عائشة بنت عبد اللهالله يحب الرفق في الأمر كله قلت وعليكم
   جامع الترمذي2701عائشة بنت عبد اللهالله يحب الرفق في الأمر كله ألم تسمع ما قالوا قال قد قلت عليكم
   سنن أبي داود2478عائشة بنت عبد اللهارفقي فإن الرفق لم يكن في شيء قط إلا زانه لا نزع من شيء قط إلا شانه
   سنن أبي داود4808عائشة بنت عبد اللهارفقي فإن الرفق لم يكن في شيء قط إلا زانه لا نزع من شيء قط إلا شانه
   سنن ابن ماجه3698عائشة بنت عبد اللهالسام عليك يا أبا القاسم فقال وعليكم
   سنن ابن ماجه3689عائشة بنت عبد اللهالله رفيق يحب الرفق في الأمر كله
   المعجم الصغير للطبراني1004عائشة بنت عبد اللهالله رفيق يحب الرفق في الأمر كله
   مسندالحميدي250عائشة بنت عبد اللهعليكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3689  
´نرمی اور ملائمیت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ نرمی کرنے والا ہے اور سارے کاموں میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3689]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
دعوت و تبلیغ میں نرمی کا انداز نہایت مفید ہے، تاہم درست موقف میں نرمی پیدا کر لینا باطل کو قبول کرنے کے مترادف ہے۔
جن معاملات میں شریعت میں آسانی ہے ان میں خواہ مخواہ سخت پہلو اختیار کرنا بھی غلط ہے اور اس پر اصرار کرنا مزید غلطی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3689   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2701  
´ذمیوں سے سلام کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ کچھ یہودیوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: «السّام عليك» تم پر موت و ہلاکت آئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا: «عليكم» ۱؎، عائشہ نے (اس پر دو لفظ بڑھا کر) کہا «بل عليكم السام واللعنة» بلکہ تم پر ہلاکت اور لعنت ہو۔‏‏‏‏ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! اللہ تعالیٰ ہر معاملے میں رفق، نرم روی اور ملائمیت کو پسند کرتا ہے، عائشہ رضی الله عنہا نے کہا: کیا آپ نے سنا نہیں؟ انہوں نے کیا کہا ہے؟۔ آپ نے فرمایا: تبھی تو میں نے «عليكم» کہا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2701]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
گویا آپﷺ نے  «عليكم»  کہہ کر یہود کی بد دعا خود انہیں پر لوٹا دی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2701   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2478  
´ہجرت کا ذکر اور صحراء و بیابان میں رہائش کا بیان۔`
شریح کہتے ہیں کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے صحراء و بیابان (میں زندگی گزارنے) کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان ٹیلوں پر جایا کرتے تھے، آپ نے ایک بار صحراء میں جانے کا ارادہ کیا تو میرے پاس صدقہ کے اونٹوں میں سے ایک اونٹ بھیجا جس پر سواری نہیں ہوئی تھی، اور مجھ سے فرمایا: عائشہ! اس کے ساتھ نرمی کرنا کیونکہ جس چیز میں بھی نرمی ہوتی ہے وہ اسے عمدہ اور خوبصورت بنا دیتی ہے، اور جس چیز سے بھی نرمی چھین لی جائے تو وہ اسے عیب دار کر دیتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2478]
فوائد ومسائل:

اس روایت کا پہلا حصہ (ھذہ التلاع) صحیح ثابت نہیں۔
(علامہ البانی) تاہم تدبر فی الانفس کی نیت سے آدمی کس وقت عزلت وتنہائی اختیار کرلے تو مفید ہے۔
جس کی صورت اعتکاف ہے۔
نہ کہ صوفیاء کی سیاحت۔


جب حیوانات سے نرم خوئی ممدوح اور مطلوب ہے۔
تو انسانوں سے یہ معاملہ اور بھی زیادہ باعث اجر وثواب ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2478   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6602  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس سے معلوم ہوا،
کسی چیز میں رفق اور نرمی کا ہونا،
اس کے خوبصورت اور حسین،
اچھا اور عمدہ ہونے کا سبب بنتا ہے اور نرمی کو نظرانداز کر دینا،
اس کے عیب اور نقص کا باعث بنتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 6602   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.