الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حسن سلوک، صلہ رحمی اور ادب
The Book of Virtue, Enjoining Good Manners, and Joining of the Ties of Kinship
47. باب فَضْلِ مَنْ يَمُوتُ لَهُ وَلَدٌ فَيَحْتَسِبُهُ:
47. باب: جس شخص کا بچہ مرے اور وہ صبر کرے۔
حدیث نمبر: 6704
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وزهير بن حرب ، قالا: حدثنا جرير ، عن طلق بن معاوية النخعي ابي غياث ، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير ، عن ابي هريرة ، قال: " جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم بابن لها، فقالت: يا رسول الله، إنه يشتكي، وإني اخاف عليه قد دفنت ثلاثة، قال: لقد احتظرت بحظار شديد من النار "، قال زهير: عن طلق ولم يذكر الكنية.حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ مُعَاوِيَةَ النَّخَعِيِّ أَبِي غِيَاثٍ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: " جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ يَشْتَكِي، وَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْهِ قَدْ دَفَنْتُ ثَلَاثَةً، قَالَ: لَقَدِ احْتَظَرْتِ بِحِظَارٍ شَدِيدٍ مِنَ النَّارِ "، قَالَ زُهَيْرٌ: عَنْ طَلْقٍ وَلَمْ يَذْكُرِ الْكُنْيَةَ.
قتیبہ بن سعید اور زہیر بن حرب نے کہا: ہمیں جریر نے طلق بن معاویہ نخعی ابوغیاث سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابوزرعہ بن عمرو بن جریر سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عورت اپنے بیٹے کو لے کر آئی تو اس نے کہا: اللہ کے رسول! یہ بیمار ہے اور میں اس کے بارے میں (سخت) خوف کا شکار ہوں، میں (اپنے) تین بچے دفن کر چکی ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم نے دوزخ سے بچنے کے لیے مضبوط باڑ بنا لی ہے۔" زہیر نے کہا: طلق سے روایت ہے اور کنیت (ابوغیاث) کا ذکر نہیں کیا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں ایک عورت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنا ایک بیٹا لے کرحاضر ہوئی،اورعرض کی، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !یہ بیمار ہے اور مجھے اس کے بارے میں ڈرہے، میں اپنے تین بچے دفن کر چکی ہوں، آپ نے فرمایا"تونے آگ سے ایک مستحکم باڑ یا روک بنا لی ہے۔"زہیر نے عن طلق کہا اور کنیت ابو غیاث کا تذکرہ نہیں کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2636
   صحيح البخاري6656عبد الرحمن بن صخرلا يموت لأحد من المسلمين ثلاثة من الولد تمسه النار إلا تحلة القسم
   صحيح البخاري1251عبد الرحمن بن صخرلا يموت لمسلم ثلاثة من الولد فيلج النار إلا تحلة القسم
   صحيح مسلم6703عبد الرحمن بن صخردفنت ثلاثة قال لقد احتظرت بحظار شديد من النار
   صحيح مسلم6704عبد الرحمن بن صخردفنت ثلاثة قالت نعم قال لقد احتظرت بحظار شديد من النار
   صحيح مسلم6698عبد الرحمن بن صخرلا يموت لإحداكن ثلاثة من الولد فتحتسبه إلا دخلت الجنة
   صحيح مسلم6698عبد الرحمن بن صخرلا يموت لأحد من المسلمين ثلاثة من الولد فتمسه النار إلا تحلة القسم
   جامع الترمذي1060عبد الرحمن بن صخرلا يموت لأحد من المسلمين ثلاثة من الولد فتمسه النار إلا تحلة القسم
   سنن النسائى الصغرى1878عبد الرحمن بن صخرقدمت ثلاثة فقال رسول الله لقد احتظرت بحظار شديد من النار
   سنن النسائى الصغرى1877عبد الرحمن بن صخرما من مسلمين يموت بينهما ثلاثة أولاد لم يبلغوا الحنث إلا أدخلهما الله بفضل رحمته إياهم الجنة يقال لهم ادخلوا الجنة فيقولون حتى يدخل آباؤنا ادخلوا الجنة أنتم وآباؤكم
   سنن النسائى الصغرى1876عبد الرحمن بن صخرلا يموت لأحد من المسلمين ثلاثة من الولد فتمسه النار إلا تحلة القسم
   سنن ابن ماجه1603عبد الرحمن بن صخرلا يموت لرجل ثلاثة من الولد فيلج النار إلا تحلة القسم
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم239عبد الرحمن بن صخرلا يموت لاحد من المسلمين ثلاثة من الولد فتمسه النار إلا تحلة القسم
   مسندالحميدي1050عبد الرحمن بن صخرلا يموت لمسلم ثلاثة من الولد، فيلج النار إلا تحلة القسم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 239  
´مسلمانوں کے (نابالغ) بچے جنت میں ہیں`
«. . . ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا يموت لاحد من المسلمين ثلاثة من الولد فتمسه النار إلا تحلة القسم.»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں میں سے جس کے تین بچے فوت ہو جائیں تو اسے (جہنم کی) آگ نہیں چھوئے گی سوائے قسم پوری کرنے کے۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 239]

تخریج الحدیث:
[الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 235/1 ح 557، ك 16 ب 13 ح 38، التمهيد 346/6، الاستذكار: 511 ● و أخرجه البخاري 6656،، ومسلم 2632، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ مسلمان کو صبر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کے دربار رحمت اور فضل و کرم سے بہت بڑا اجر ملتا ہے۔
➋ مسلمانوں کے (نابالغ) بچے جنت میں ہیں۔
➌ ایک صحابی کا بچہ فوت ہوگیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: «أَمَا تَرْضَى أَلَّا تَأْتِيَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ إِلَّا جَاءَ يَسْعَى حَتَّى يَفْتَحَهُ لَكَ؟» کیا تم اس پر راضی نہیں ہو کہ تم جنت کے جس دروازے کی طرف سے آؤ تو تمہارا بچہ بھاگتا ہوا آئے اور تمہارے لئے دروازہ کھول دے؟ [مسند على بن الجعد:1075 وسنده صحيح، مسند أحمد 436/3، 34،35/5، سنن النسائي 22/4 ح 1871، 118/4 ح 2090]
● معلوم ہوا کہ صبر کرنے والے والدین کا فوت شدہ بچہ قیامت کے دن ان کے لئے جنت کے دروازے کھولے گا۔
سوائے قسم پوری کرنے کے میں قران مجید کی آیت «وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا» اور تم میں سے ہر آدمی اس پر وارد ہو گا۔ [سورة مريم: 71] کی طرف اشارہ ہے۔ [فتح الباري 661/11 ح 6656، طبع دارالسلام]
◄ مزید تفصیل کے لئے مذکورہ آیت کی تفسیر و کتب تفاسیر کی طرف رجوع کریں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 15   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1603  
´جس کا بچہ مر جائے اس کے ثواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کے تین بچے انتقال کر جائیں، وہ جہنم میں داخل نہیں ہو گا مگر قسم پوری کرنے کے لیے ۱؎۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1603]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
انسان کو اپنی اولاد سے فطری طور پر زیادہ محبت ہوتی ہے۔
اس لئے اولاد کی وفات پر صبر کرنے پر خصوصی ثواب ہے۔

(2)
الولد (اولاد)
میں بچے اور بچیاں دونوں شامل ہیں۔
خواہ بچے فوت ہوں یا بچیاں ثواب برابر ہے۔

(3)
یہ ثواب ماں اور باپ دونوں کےلئے ہے۔

(4)
قسم پوری کرنے کا یہ مطلب ہے کہ وہ جہنم پر سے گزرے گا جہنم میں داخل نہیں ہوگا۔
جیسے کہ ارشاد الٰہی ہے:
﴿وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ حَتْمًا مَّقْضِيًّا﴾  (مریم: 71)
تم میں سے ہر ایک اس پر ضرور وارد ہونے والا ہے۔
یہ تیرے رب کا قطعی فیصلہ ہے۔
نیک مومن آسانی سے پار ہوجایئں گے۔
گناہ گار مومن اور کافر جہنم میں گر جایئں گے۔
اس کے بعد مومنوں کو اپنے اپنے وقت پر جہنم سے نکال لیا جائے گا۔
اور کافر ہمیشہ کے لئے جہنم میں رہ جایئں گے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1603   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1060  
´اس شخص کے ثواب کا بیان جس نے کوئی لڑکا ذخیرہ آخرت کے طور پر پہلے بھیج دیا ہو۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس مسلمان کے تین بچے فوت ہو جائیں اسے جہنم کی آگ نہیں چھوئے گی مگر قسم پوری کرنے کے لیے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1060]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تحلۃ القسم سے مراداللہ تعالیٰ کافرمان ﴿وإن منكم إلا واردها﴾  (تم میں سے ہرشخص اس جہنم میں واردہوگا) ہے اور وارد سے مراد پُل صراط پرسے گزرناہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1060   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.