حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعباس بن عبد العظيم ، واللفظ لإسحاق، قال عباس: حدثنا، وقال إسحاق: اخبرنا ابو بكر الحنفي ، حدثنا بكير بن مسمار ، حدثني عامر بن سعد ، قال: كان سعد بن ابي وقاص في إبله، فجاءه ابنه عمر، فلما رآه سعد، قال: اعوذ بالله من شر هذا الراكب، فنزل، فقال له: انزلت في إبلك وغنمك وتركت الناس يتنازعون الملك بينهم، فضرب سعد في صدره، فقال اسكت سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن الله يحب العبد التقي الغني الخفي ".حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ ، وَاللَّفْظُ لِإِسْحَاقَ، قَالَ عَبَّاسٌ: حَدَّثَنَا، وقَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا بُكَيْرُ بْنُ مِسْمَارٍ ، حَدَّثَنِي عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ ، قَالَ: كَانَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فِي إِبِلِهِ، فَجَاءَهُ ابْنُهُ عُمَرُ، فَلَمَّا رَآهُ سَعْدٌ، قَالَ: أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ هَذَا الرَّاكِبِ، فَنَزَلَ، فَقَالَ لَهُ: أَنَزَلْتَ فِي إِبِلِكَ وَغَنَمِكَ وَتَرَكْتَ النَّاسَ يَتَنَازَعُونَ الْمُلْكَ بَيْنَهُمْ، فَضَرَبَ سَعْدٌ فِي صَدْرِهِ، فَقَالَ اسْكُتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعَبْدَ التَّقِيَّ الْغَنِيَّ الْخَفِيَّ ".
عامر بن سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے، سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے اونٹوں میں تھے اتنے میں ان کا بیٹا عمر آیا (یہ عمر بن سعد وہی ہے جو سیدنا حسین رضی اللہ عنہ سے لڑا اور جس نے دنیا کے لیے اپنی آخرت برباد کی) جب سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے ان کو دیکھا تو کہا: پناہ مانگتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کی اس سوار کے شر سے۔ پھر وہ اترا اور بولا: تم اپنے اونٹوں اور بکریوں میں اترے ہو اور لوگوں کو چھوڑ دیا وہ سلطنت کے لیے جھگڑ رہے ہیں (یعنی خلافت اور حکومت کے لیے) سیدنا سعد رضی اللہ عنہ نے اس کے سینہ پر مارا اور کہا: چپ رہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اللہ دوست رکھتا ہے اس بندہ کو جو پرہیز گار ہے، مالدار ہے۔ چھپا بیٹھا ہے ایک کونے میں (فساد اور فتنے کے وقت) اور دنیا کے لیے اپنا ایمان نہیں بگاڑتا۔“(افسوس ہے کہ عمر بن سعد نے اپنے باپ کی نصیحت کو فراموش کیا اور دنیا کی طمع میں آخر ت بھی خراب کی۔ نووی رحمہ اللہ نے کہا: مالدار سے یہ مراد ہے کہ دل اس کا غنی ہو اور قاضی رحمہ اللہ نے کہا: مالدار سے ظاہری معنی مراد ہے۔)