الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
زہد اور رقت انگیز باتیں
The Book of Zuhd and Softening of Hearts
1ق. باب مَا جَاءَ أَنَّ الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ 
1ق. باب: دنیا مومن کے لئے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہونے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 7435
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا شيبان بن فروخ ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، حدثنا حميد بن هلال ، عن خالد بن عمير العدوي ، قال: خطبنا عتبة بن غزوان ، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال: " اما بعد، فإن الدنيا قد آذنت بصرم، وولت حذاء ولم يبق منها إلا صبابة كصبابة الإناء يتصابها صاحبها، وإنكم منتقلون منها إلى دار لا زوال لها، فانتقلوا بخير ما بحضرتكم، فإنه قد ذكر لنا ان الحجر يلقى من شفة جهنم فيهوي فيها سبعين عاما لا يدرك لها قعرا، ووالله لتملان افعجبتم ولقد ذكر لنا ان ما بين مصراعين من مصاريع الجنة مسيرة اربعين سنة، ولياتين عليها يوم وهو كظيظ من الزحام، ولقد رايتني سابع سبعة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ما لنا طعام إلا ورق الشجر حتى قرحت اشداقنا، فالتقطت بردة فشققتها بيني وبين سعد بن مالك، فاتزرت بنصفها واتزر سعد بنصفها، فما اصبح اليوم منا احد إلا اصبح اميرا على مصر من الامصار، وإني اعوذ بالله ان اكون في نفسي عظيما وعند الله صغيرا، وإنها لم تكن نبوة قط إلا تناسخت حتى يكون آخر عاقبتها ملكا، فستخبرون وتجربون الامراء بعدنا "،حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ الْعَدَوِيِّ ، قَالَ: خَطَبَنَا عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ الدُّنْيَا قَدْ آذَنَتْ بِصَرْمٍ، وَوَلَّتْ حَذَّاءَ وَلَمْ يَبْقَ مِنْهَا إِلَّا صُبَابَةٌ كَصُبَابَةِ الْإِنَاءِ يَتَصَابُّهَا صَاحِبُهَا، وَإِنَّكُمْ مُنْتَقِلُونَ مِنْهَا إِلَى دَارٍ لَا زَوَالَ لَهَا، فَانْتَقِلُوا بِخَيْرِ مَا بِحَضْرَتِكُمْ، فَإِنَّهُ قَدْ ذُكِرَ لَنَا أَنَّ الْحَجَرَ يُلْقَى مِنْ شَفَةِ جَهَنَّمَ فَيَهْوِي فِيهَا سَبْعِينَ عَامًا لَا يُدْرِكُ لَهَا قَعْرًا، وَوَاللَّهِ لَتُمْلَأَنَّ أَفَعَجِبْتُمْ وَلَقَدْ ذُكِرَ لَنَا أَنَّ مَا بَيْنَ مِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ مَسِيرَةُ أَرْبَعِينَ سَنَةً، وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَيْهَا يَوْمٌ وَهُوَ كَظِيظٌ مِنَ الزِّحَامِ، وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا وَرَقُ الشَّجَرِ حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا، فَالْتَقَطْتُ بُرْدَةً فَشَقَقْتُهَا بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، فَاتَّزَرْتُ بِنِصْفِهَا وَاتَّزَرَ سَعْدٌ بِنِصْفِهَا، فَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا أَصْبَحَ أَمِيرًا عَلَى مِصْرٍ مِنَ الْأَمْصَارِ، وَإِنِّي أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ فِي نَفْسِي عَظِيمًا وَعِنْدَ اللَّهِ صَغِيرًا، وَإِنَّهَا لَمْ تَكُنْ نُبُوَّةٌ قَطُّ إِلَّا تَنَاسَخَتْ حَتَّى يَكُونَ آخِرُ عَاقِبَتِهَا مُلْكًا، فَسَتَخْبُرُونَ وَتُجَرِّبُونَ الْأُمَرَاءَ بَعْدَنَا "،
شیبان بن فروخ نے ہمیں حدیث بیان کی کہا: ہمیں سلیمان بن مغیرہ نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں حمید بن بلال نے خالد بن عمیر عدوی سے حدیث بیان کی انھوں نے کہا: ایک دن (حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے بصرہ کےعامل) حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ نے ہمیں خطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کی پھر کہا: حمدو ثنا کے بعد بے شک یہ دنیا خاتمے کے قریب ہو گئی ہے اور اس (کی مہلت) میں سے تھوڑا سا حصہ باقی رہ گیا ہے جس طرح برتن کے آخری قطرےہوتے ہیں جنھیں برتن والا انڈیل رہا ہوتا ہے اور تم اس دنیا سے اس گھر کی طرف منتقل ہو رہے ہو جس پر زوال نہیں آئے گا۔جو تمھارے پاس ہے اس میں سے بہتر ین متاع کے ساتھ آگے جاؤ۔کیونکہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ جہنم کے کنارے سے ایک پتھر پھینکا جاتا ہے تو وہ وہ سترسال گرتا رہتا ہے۔اس کی تہ تک نہیں پہنچتا۔اور اللہ کی قسم!یہ (جہنم) پوری طرح بھر جائے گی۔کیا تمھیں اس پر تعجب ہے؟اور ہمیں بتا یا گیا کہ جنت کے کواٹروں میں سے دو کواٹروں کے درمیان چالیس سال کی مسافت ہے اور اس پر ایک دن آئے گا جب وہ ازدحام کے سبب تنگ پڑجائے گا اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (ایمان لانے والے) سات لوگوں میں سے ساتواں میں تھا ہمارے پاس درختوں کے پتوں کے سوا کھانے کی کوئی چیز نہیں ہوتی تھی یہاں تک کہ ہماری باچھیں زخمی ہو گئیں۔میں نے ایک چادر اٹھائی تو اسے اپنے اور سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کے درمیان دوحصوں میں تقسیم کرلیا آدھی میں نے کمر پر باندھی اور آدھی سعد رضی اللہ عنہ نے اب ہم میں سے ہر کوئی شہروں میں سے کسی شہر کا امیر بن گیا ہے۔میں اس بات سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں کہ میں اپنے دل میں بڑا اور اللہ کے نزدیک چھوٹا ہو جاؤں اور کبھی کوئی نبوت نہیں تھی۔مگر ختم ہو گئی۔یہاں تک کہ اس کا پچھلا حصہ بادشاہت میں بدل گیا۔ جلد ہی تمھیں (اس کا) پتہ چل جائے گا اور ہمارےبعد کے امیروں کا (بھی تم لوگ خود) تجربہ کر لو گے۔
خالد بن عمیر عدوی رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں،:ایک دن حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں خطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کی پھر کہا: حمدو ثنا کے بعد بے شک یہ دنیا خاتمے کے قریب ہو گئی ہے اور اس (کی مہلت) میں سے تھوڑا سا حصہ باقی رہ گیا ہے جس طرح برتن کے آخری قطرےہوتے ہیں جنھیں برتن والا انڈیل رہا ہوتا ہے اور تم اس دنیا سے اس گھر کی طرف منتقل ہو رہے ہو جس پر زوال نہیں آئے گا۔جو تمھارے پاس ہے اس میں سے بہتر ین متاع کے ساتھ آگے جاؤ۔کیونکہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ جہنم کے کنارے سے ایک پتھر پھینکا جاتا ہے تو وہ وہ سترسال گرتا رہتا ہے۔اس کی تہ تک نہیں پہنچتا۔اور اللہ کی قسم!یہ(جہنم)پوری طرح بھر جائے گی۔کیا تمھیں اس پر تعجب ہے؟اور ہمیں بتا یا گیا کہ جنت کے کواٹروں میں سے دو کواٹروں کے درمیان چالیس سال کی مسافت ہے اور اس پر ایک دن آئے گا جب وہ ازدحام کے سبب تنگ پڑجائے گا اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (ایمان لانے والے) سات لوگوں میں سے ساتواں میں تھا ہمارے پاس درختوں کے پتوں کے سوا کھانے کی کو ئی چیز نہیں ہوتی تھی یہاں تک کہ ہماری باچھیں زخمی ہو گئیں۔میں نے ایک چادر اٹھائی تو اسے اپنے اور سعد بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے درمیان دوحصوں میں تقسیم کرلیا آدھی میں نے کمر پر باندھی اور آدھی سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اب ہم میں سے ہر کوئی شہروں میں سے کسی شہر کا امیر بن گیا ہے۔میں اس بات سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں کہ میں اپنے دل میں بڑا اور اللہ کے نزدیک چھوٹا ہو جاؤں اور کبھی کوئی نبوت نہیں تھی۔مگر ختم ہو گئی۔یہاں تک کہ اس کا پچھلا حصہ بادشاہت میں بدل گیا۔ جلد ہی تمھیں (اس کا) پتہ چل جائے گا اور ہمارےبعد کے امیروں کا (بھی تم لوگ خود) تجربہ کر لو گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2967


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7435  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
آذنت بصوم:
اس نے انقطاع وخاتمہ کا اعلان کردیا ہے اور (2)
ولت حداء،
تیز رفتاری سے پیچھے کو بھاگ رہی ہے (3)
صبابة:
برتن میں بچ رہ جانے والا اور آخری قطرہ۔
(4)
يتصابها:
آخری قطرہ کوپی رہاہے،
(5)
مابحضرتكم:
جو تمہارے پاس ہے،
(6)
كظيظ:
بھری ہوئی۔
(7)
قرحت،
چھل گئے،
زخمی ہوگئے،
۔
(8)
اشداق،
شدق کی جمع ہے،
باچھیں(پتوں کی خشکی اور حرارت وگرمی سے زخمی ہوگئے تھے) (9)
لم تكن نبوة قط الاتنا سخت،
نبوت،
خلافت نبوت سے گزر کر،
بادشاہت کی شکل اختیار کرگئی،
نبی کے ماننے والے،
اس کے خلفاء کے خاتمہ کے بعد بادشاہ بن گئے اور بادشاہوں والا وطیرہ اختیارکیا اور تم(10)
ستخبرون،
اس تبدیلی کاتجربہ اور مشاہدہ کرلوگے،
جب ہمارے بعد آنے والے امراء سے تمہیں واسطہ پڑے گا۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی کی موجودگی میں جو سیرت و کردار بنتا ہے،
دنیا سے بے رغبتی اور آخرت کا رحجان نمایاں ہوتا ہے،
وہ نبی کی وفات کےبعد آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہو جاتا ہے،
خلافت تک اس کے اثرات باقی رہتے ہیں،
پھر ان میں نمایاں تبدیلی ہوجاتی ہے اور امت میں بادشاہت کے اثرات نمایاں ہوجاتے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 7435   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.