الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
65. باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا تَوَضَّأَ
65. باب: وضو کے بعد آدمی کیا دعا پڑھے؟
Chapter: What Should One Say After Finishing Wudu’.
حدیث نمبر: 169
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا احمد بن سعيد الهمداني، حدثنا ابن وهب، سمعت معاوية يعني ابن صالح يحدث، عن ابي عثمان، عن جبير بن نفير، عن عقبة بن عامر، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم خدام انفسنا نتناوب الرعاية رعاية إبلنا، فكانت علي رعاية الإبل فروحتها بالعشي، فادركت رسول الله يخطب الناس، فسمعته يقول:" ما منكم من احد يتوضا فيحسن الوضوء، ثم يقوم فيركع ركعتين، يقبل عليهما بقلبه ووجهه، إلا قد اوجب، فقلت: بخ بخ، ما اجود هذه. فقال رجل من بين يدي التي قبلها: يا عقبة اجود منها، فنظرت، فإذا هو عمر بن الخطاب، فقلت: ما هي يا ابا حفص؟ قال: إنه قال آنفا قبل ان تجيء: ما منكم من احد يتوضا فيحسن الوضوء ثم يقول حين يفرغ من وضوئه: اشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له وان محمدا عبده ورسوله، إلا فتحت له ابواب الجنة الثمانية، يدخل من ايها شاء"، قال معاوية: وحدثني ربيعة بن يزيد، عن ابي إدريس، عن عقبة بن عامر.
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُدَّامَ أَنْفُسِنَا نَتَنَاوَبُ الرِّعَايَةَ رِعَايَةَ إِبِلِنَا، فَكَانَتْ عَلَيَّ رِعَايَةُ الْإِبِلِ فَرَوَّحْتُهَا بِالْعَشِيِّ، فَأَدْرَكْتُ رَسُولَ اللَّهِ يَخْطُبُ النَّاسَ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ، ثُمَّ يَقُومُ فَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ، يُقْبِلُ عَلَيْهِمَا بِقَلْبِهِ وَوَجْهِهِ، إِلَّا قَدْ أَوْجَبَ، فَقُلْتُ: بَخٍ بَخٍ، مَا أَجْوَدَ هَذِهِ. فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ الَّتِي قَبْلَهَا: يَا عُقْبَةُ أَجْوَدُ مِنْهَا، فَنَظَرْتُ، فَإِذَا هُوَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقُلْتُ: مَا هِيَ يَا أَبَا حَفْصٍ؟ قَالَ: إِنَّهُ قَالَ آنِفًا قَبْلَ أَنْ تَجِيءَ: مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ يَتَوَضَّأُ فَيُحْسِنُ الْوُضُوءَ ثُمَّ يَقُولُ حِينَ يَفْرُغُ مِنْ وُضُوئِهِ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، إِلَّا فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ الثَّمَانِيَةُ، يَدْخُلُ مِنْ أَيِّهَا شَاءَ"، قَالَ مُعَاوِيَةُ: وَحَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ.
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنا کام خود کرتے تھے، باری باری اپنے اونٹوں کو چراتے تھے، ایک دن اونٹ چرانے کی میری باری آئی، میں انہیں شام کے وقت لے کر چلا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپ لوگوں سے خطاب فرما رہے تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے جو شخص بھی وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے، پھر کھڑے ہو کر دو رکعت نماز پوری توجہ اور حضور قلب (دل جمعی) کے ساتھ ادا کرے تو اس نے (اپنے اوپر جنت) واجب کر لی، میں نے کہا: واہ واہ یہ کیا ہی اچھی (بشارت) ہے، اس پر میرے سامنے موجود شخص نے عرض کیا: عقبہ! جو بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پہلے فرمائی، وہ اس سے بھی زیادہ عمدہ تھی، میں نے دیکھا تو وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تھے، عرض کیا: ابوحفص! وہ کیا تھی؟ آپ نے کہا: تمہارے آنے سے پہلے ابھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرے، پھر وضو سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعا پڑھے: «أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله» میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے، وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہو۔ معاویہ کہتے ہیں: مجھ سے ربیعہ بن یزید نے بیان کیا ہے، انہوں نے ابوادریس سے اور ابوادریس نے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطھارة 6 (234)، سنن النسائی/الطھارة 111 (151)، سنن الترمذی/الطھارة 41 (55)، سنن ابن ماجہ/الطھارة60 (470)، (تحفة الأشراف: 9914)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/146،151، 153)، سنن الدارمی/الطھارة 44 (743) (صحیح)» ‏‏‏‏

Uqbah bin Amir said: We served ourselves in the company of Messenger of Allah ﷺ. We tended our camels by turn. One day I had my turn to tend the camels, and I drove them in the afternoon. I found the Messenger of Allah ﷺ addressing the people. I heard him say: Anyone amongst you who performs ablution, and does it well, then he stands and offers two rak’ahs of prayer, concentrating on it with his heart and body, Paradise will be his lot by all means. I said: Ha-ha! How fine it is! A man in front of me said: The action (mentioned by the Prophet) earlier, O Uqbah, is finer that this one. I looked at him and found him to be Umar bin al-Khattab. I asked him: What is that, O Abu Hafs? He replied: He (the Prophet) had said before you came: If any one of you performs ablution, and does it well, and when he finishes the ablution, he utters the words: I bear witness that there is no deity except Allah, He has o associate, and I bear witness that Muhammad is His Servant and His Messenger, all the eight doors of Paradise will be opened for him; he may enter (through) any of them. Muawiyah said: Rabiah bin Yazid narrated this tradition to me from Abu Idris and the authority of Uqbah bin ’Amir.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 169


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (234)
   سنن النسائى الصغرى151عقبة بن عامرمن توضأ فأحسن الوضوء ثم صلى ركعتين يقبل عليهما بقلبه ووجهه وجبت له الجنة
   سنن أبي داود169عقبة بن عامرما منكم من أحد يتوضأ فيحسن الوضوء ثم يقوم فيركع ركعتين يقبل عليهما بقلبه ووجهه إلا قد أوجب
   صحيح مسلم553عقبة بن عامرما من مسلم يتوضأ فيحسن وضوءه ثم يقوم فيصلي ركعتين مقبل عليهما بقلبه ووجهه إلا وجبت له الجنة ما منكم من أحد يتوضأ فيبلغ أو فيسبغ الوضوء ثم يقول أشهد أن
   سنن أبي داود906عقبة بن عامرما من أحد يتوضأ فيحسن الوضوء ويصلي ركعتين يقبل بقلبه ووجهه عليهما إلا وجبت له الجنة
   بلوغ المرام52عقبة بن عامر‏‏‏‏ما منكم من احد يتوضا فيسبغ الوضوء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 52  
´اچھی طرح وضو کرنا`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:‏‏‏‏ما منكم من احد يتوضا فيسبغ الوضوء،‏‏‏‏ ثم يقول: اشهد ان لا إله إلا الله،‏‏‏‏ وحده لا شريك له،‏‏‏‏ واشهد ان محمدا عبده ورسوله،‏‏‏‏ إلا فتحت له ابواب الجنة الثمانية،‏‏‏‏ يدخل من ايها شاء . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں کہ وضو کرے اور خوب اچھی طرح کرے پھر یوں کہے «أشهد أن لا إله إلا الله، وحده لا شريك له، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» کہ میں اس بات کی شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں، اس کا کوئی ساجھی و شریک نہیں اور نیز میں اس بات کی بھی شہادت دیتا ہوں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں مگر اس کے لئے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں کہ اب جس دروازے سے چاہے داخل جنت ہو . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 52]
لغوی تشریح:
«اِلَّا فُتِحَتْ» یہ «اِلَّا» استثنا کا ہے، اس سے مقصود کلام اول میں موجود نفی سے استثنا ہے اور یہ اسلوب عبارت کلام میں حصر پیدا کرنے کے لئے اختیار کیا گیا ہے۔
«فُتِحَتْ» صیغہ مجہول ہے اس صورت میں معنی یہ ہیں کہ قیامت کے روز کھولے جائیں گے۔ صیغۂ ماضی سے تعبیر کرنے سے مقصود یہ ہے کہ اس کا وقوع یقینی اور حتمی ہے۔ جس طرح گزرے ہوئے زمانے کا یقین ہوتا ہے، اسی طرح اس کا واقع ہونا بھی یقینی اور لابدی امر ہے۔
«وَزَادَ» یعنی امام ترمذی نے «مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» نقل کرنے کے بعد «اَللّهُمَّ اجْعَلْنِي۔۔۔ إلخ» کے الفاظ مزید نقل کیے ہیں۔
«اَلتَّوَّابُ» میں واؤ مشدد ہے۔ اس کے معنی ہیں: کثرت سے توبہ کرنے والا شخص۔

راویٔ حدیث:
SR سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ER مراد عمر بن خطاب بن نفیل بن عبدالعزی رضی اللہ عنہ ہیں۔ ان کی کنیت ابوحفص ہے۔ نادر الوجود شخصیت تھے۔ مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ تھے۔ انہوں نے آفاق ارض کو حکم، عدل اور فتوحات سے بھر دیا تھا۔ دور جاہلیت میں قبیلہ قریش کے سفیر تھے۔ 6 نبوت ذی الحجہ کو دار ارقم میں دست نبوت پر بیعت کر کے دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ ان کے قبول اسلام میں ان کے بہنوئی سعید اور بہن فاطمہ رضی اللہ عنہما کا بڑا کردار ہے۔ سارے غزوات میں شریک رہے۔ ان کے عہد خلافت میں فتوحات کا سیلاب امنڈ آیا تھا۔ عراق، فارس، شام اور مصر وغیرہ کے علاقے اسلامی سلطنت کی حدود میں شامل ہوئے۔ مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے مجوسی غلام ابولؤلؤ کے قاتلانہ حملے سے یکم محرم، 24 ہجری میں شہادت پائی۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 52   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 151  
´اچھی طرح وضو کرنے پھر دو رکعت نماز پڑھنے کے ثواب کا بیان۔`
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اچھی طرح وضو کرے، پھر دل اور چہرہ سے متوجہ ہو کر دو رکعت نماز ادا کرے، اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی ۱؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 151]
151۔ اردو حاشیہ:
➊ وضو خوب اچھے طریقے سے کرنا چاہیے۔
➋ وضو کے بعد دو رکعتیں پڑھنا مستحب ہے اور انہیں مکمل خشوع و خضوع سے ادا کرنا چاہیے کیونکہ یہ جنت واجب کرنے کا ذریعہ ہیں۔
➌ جو شخص یہ عمل کرتا ہے، اس کے لیے ایمان پر موت آنے کی خوشخبری بھی ہے کیونکہ جنت میں صرف مومن جان ہی داخل ہو گی۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 151   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 906  
´نماز کے دوران میں وسوسے اور خیالات کی کراہت۔`
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرے اور اپنے دل اور چہرے کو پوری طرح سے متوجہ کر کے دو رکعت نماز ادا کرے تو اس کے لیے جنت واجب ہو جائے گی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 906]
906۔ اردو حاشیہ:
وضو وہی اچھا ہو سکتا ہے۔ جو سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق ہو اعضاء کامل دھوئے جائیں۔ پانی کا ضیاع نہ ہو اور شروع میں بسم اللہ اور آخر میں دعا بھی پڑھے۔
➋ دل کے خیالات اور وسوسوں سے بچنے کی ظاہری صورت یہ ہے کہ ادھر ادھر نہ دیکھے۔ اپنی نظر اور چہرے کو سجدے کی جگہ پر مرکوز رکھے۔ اور معنوی اعتبار سے آیات و اذکار کے معانی و مفاہیم پر غور کرے۔ اور اس طرح عبادت کرے گویا اللہ دیکھ رہا ہے، یا یہ اللہ کو دیکھ رہا ہے۔ اور سمجھے کہ شائد میری یہ آخری نماز ہے۔ علاوہ ازیں علمائے صالحین کی صحبت اور کتب احادیث میں زہد اور رقاق کے ابواب کا بکثرت مطالعہ انسان کے لئے حسن عبادت کا بہترین ذریعہ ہیں اور یہ ماثور دعا اپنا معمول بنائے۔ «اللهم اعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك» اے اللہ! اپنا ذکر کرنے، شکر کرنے اور بہترین عبادت کرنے میں میری مدد فرما۔ [سنن ابودائود حديث 1522]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 906   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.