الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
Prayer (Tafarah Abwab Estaftah Assalah)
178. باب الرَّجُلِ يُصَلِّي مُخْتَصِرًا
178. باب: کمر پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے کے حکم کا بیان۔
Chapter: A Person Prays In The State Of Ikhitsar.
حدیث نمبر: 947
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا يعقوب بن كعب، حدثنا محمد بن سلمة، عن هشام، عن محمد، عن ابي هريرة، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الاختصار في الصلاة". قال ابو داود: يعني يضع يده على خاصرته.
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ كَعْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الِاخْتِصَارِ فِي الصَّلَاةِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: يَعْنِي يَضَعُ يَدَهُ عَلَى خَاصِرَتِهِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں «الاختصار» سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «الاختصار» کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اپنا ہاتھ اپنی کمر پر رکھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14546)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العمل في الصلاة 17 (1220)، صحیح مسلم/المساجد 11 (545)، سنن الترمذی/الصلاة 169 (383)، سنن النسائی/الافتتاح 12 (889)، مسند احمد (2/232،290، 295، 331، 399)، سنن الدارمی/الصلاة 138 (1468) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ یہ یہودیوں کا فعل ہے اور بعض روایتوں میں ہے کہ ابلیس کو زمین پر اسی ہیئت میں اتارا گیا تھا۔

Abu Hurairah said that the Messenger of Allah ﷺ forbade putting hands on the waist during prayer. Abu Dawud said; The word Ikhtisar means to put one’s hands on one’s waist.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 947


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1220) صحيح مسلم (545)
   سنن النسائى الصغرى891عبد الرحمن بن صخرأن يصلي الرجل مختصرا
   صحيح البخاري1219عبد الرحمن بن صخرالخصر في الصلاة
   صحيح البخاري1220عبد الرحمن بن صخريصلي الرجل مختصرا
   صحيح مسلم1218عبد الرحمن بن صخرنهى أن يصلي الرجل مختصرا
   جامع الترمذي383عبد الرحمن بن صخرأن يصلي الرجل مختصرا
   سنن أبي داود947عبد الرحمن بن صخرعن الاختصار في الصلاة
   المعجم الصغير للطبراني289عبد الرحمن بن صخرنهى أن يصلي أحدنا مختصرا
   بلوغ المرام187عبد الرحمن بن صخريصلي الرجل مختصرا ... أن ذلك فعل اليهود

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 947  
´کمر پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں «الاختصار» سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «الاختصار» کا مطلب یہ ہے کہ آدمی اپنا ہاتھ اپنی کمر پر رکھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 947]
947۔ اردو حاشیہ:
اہل لغت نے «اختصار» کے دو تین معانی ذکر کیے ہیں۔ ایک یہ کہ لاٹھی کا سہارا لے کر کھڑے ہونا، دوسرے صورت قرآن کو مختصر کرتے ہوئے آخر سے پڑھنا یا نماز کے ارکان کو ازحد مختصر (چھوٹا) کر دینا، تو امام صاحب نے اس کا معنی متعین فرما دیا ہے اور یہی صحیح ہے۔ مذید دیکھیے: [باب۔ 155۔ 156۔ حديث903]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 947   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 891  
´نماز میں کوکھ (کمر) پر ہاتھ رکھنے کی ممانعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع کیا ہے کہ کوئی شخص کوکھ (کمر) پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 891]
891 ۔ اردو حاشیہ:
➊ نماز میں ہر رکن کی ادائیگی کے دوران میں ہاتھوں کی کوئی نہ کوئی جگہ مقرر ہے۔ کوکھ پر ہاتھ رکھنے سے اصلی حالت کی خلاف ورزی ہو گی، اس لیے یہ منع ہے۔ کہا گیا ہے کہ شیطان اس طرح کھڑا ہوتا ہے، یا یہودی اس طرح عبادت کرتے تھے، یا اہل مصائب نوحے کے وقت ایسے کھڑے ہوتے ہیں، یا جہنمی جہنم میں ایسے کھڑے ہوں گے، یا یہ متکبرین کی خصلت ہے۔ یہ تمام تشبیہات ہیں، لہٰذا منع فرمایا۔ واللہ أعلم۔
«تخصر» کے یہ معنی جمہور اہل علم کے نزدیک ہیں۔ بعض نے اس سے، سہارے کے لیے ہاتھ میں چھڑی پکڑنا، یا سورت کا کچھ حصہ پڑھنا، یا رکوع اور سجدہ مکمل نہ کرنا مراد لیا ہے مگر یہ معانی مرجوح ہیں، نیز یہ آئندہ حدیث کے منافی ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 891   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 187  
´نماز میں خشوع و خضوع کی ترغیب کا بیان`
«. . . عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم أن يصلي الرجل مختصرا. متفق عليه . واللفظ لمسلم،‏‏‏‏ ومعناه أن يجعل يده على خاصرته. وفي البخاري عن عائشة رضي الله عنها: «‏‏‏‏أن ذلك فعل اليهود» .‏‏‏‏ . . .»
. . . ´سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی کو نماز میں اپنے دونوں کولہوں (پہلووں) پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ (بخاری و مسلم) الفاظ حدیث مسلم کے ہیں اور بخاری میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ یہ یہودیوں کی نماز کا طریقہ ہے۔ . . . [بلوغ المرام/كتاب الصلاة/باب الحث على الخشوع في الصلاة: 187]

لغوی تشریح:
«بَابُ الْحَثِّ» «حَثَّ يَحُثُّ حَثًّا»، ترغیب دلانا، ہمت دلانا، نشاط اور چستی پیدا کرنا، اُبھارنا۔
«اَلْخُشُوع» ظاہری اور باطنی عاجزی، یعنی تمام اعضائے انسانی آنکھ، دل، ہاتھ اور پاؤں وغیرہ کی ہر قسم کی حرکت صرف اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہو۔
«مُخْتَصِرًا» اختصار سے اسم فاعل ہے۔ اس کی تفسیر خود مصنف نے بیان کی ہے، یعنی کوکھوں (پہلوؤں) پر اپنا ہاتھ رکھنا۔ «خاصرة» انسان کے جسم کے اس حصے کو کہتے ہیں جو سرین کے اوپر اور پسلیوں کے نیچے ہوتا ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ نماز چونکہ خالص اللہ کے لیے پوری توجہ اور انہماک کے ساتھ ادا کرنی چاہیے، لہٰذا اس دوران میں ایسی ہیئت، حرکت اور فعل سرزد نہیں ہونا چاہیے جو نماز کے اس وصف کے منافی ہو۔ دست بستہ کھڑا ہونا ہی ادب ہے۔
➋ پہلو پر ہاتھ رکھ کر کھڑے ہونا متکبرانہ فعل ہے جو عجز و انکسار کے خلاف ہے۔ نماز میں تو عجز و انکسار، فروتنی اور مسکین کی سی صورت وہیئت ہونی چاہیے جو اللہ کو پسند ہے۔
➌ تکبر و نخوت کی حالت ناپسندیدہ ہے، اس لیے نماز میں اختصار (کوکھوں پر ہاتھ رکھنے) کو ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے، نیز یہ ہیئت یہود کی ہے، اس لیے ان کے ساتھ مشابہت سے اجتناب بھی ضروری ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 187   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 383  
´نماز میں کوکھ پر ہاتھ رکھنے کی ممانعت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوکھ پر ہاتھ رکھ کر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 383]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ ممانعت اس لیے ہے کہ یہ تکبر کی علامت ہے جب کہ نماز اللہ کے حضور عجز و نیاز مندی کے اظہار کا نام ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 383   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.