الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
The Book of Zakat
60. بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي الصَّدَقَةِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
60. باب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آل پر صدقہ کا حرام ہونا۔
(60) Chapter. What is said regarding what is given to the Prophet ﷺ and his offspring in charity.
حدیث نمبر: 1491
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا آدم، حدثنا شعبة، حدثنا محمد بن زياد، قال: سمعت ابا هريرة رضي الله عنه، قال:" اخذ الحسن بن علي رضي الله عنهما تمرة من تمر الصدقة فجعلها في فيه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: كخ كخ، ليطرحها، ثم قال: اما شعرت انا لا ناكل الصدقة".حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَخَذَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ فَجَعَلَهَا فِي فِيهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كِخٍ كِخٍ، لِيَطْرَحَهَا، ثُمَّ قَالَ: أَمَا شَعَرْتَ أَنَّا لَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ".
ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن زیاد نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما نے زکوٰۃ کی کھجوروں کے ڈھیر سے ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ چھی چھی! نکالو اسے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہم لوگ صدقہ کا مال نہیں کھاتے۔

Narrated Abu Huraira: Al-Hasan bin `Ali took a date from the dates given in charity and put it in his mouth. The Prophet said, "Expel it from your mouth. Don't you know that we do not eat a thing which is given in charity?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 568

   صحيح البخاري3072عبد الرحمن بن صخرأنا لا نأكل الصدقة
   صحيح البخاري1491عبد الرحمن بن صخرأنا لا نأكل الصدقة
   صحيح مسلم2473عبد الرحمن بن صخرأنا لا نأكل الصدقة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1491  
1491. حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:حضرت حسن بن علی ؓ نے صدقے کی کھجوروں میں سے ایک کھجور لی۔ اور اسے اپنے منہ میں ڈال لیا، اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا:تھو تھو تاکہ وہ اسے پھینک دے، پھر فرمایا: تم جانتے نہیں ہو کہ ہم صدقہ نہیں کھاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1491]
حدیث حاشیہ:
قسطلانی نے کہا کہ ہمارے اصحاب کے نزدیک صحیح یہ ہے کہ فرض زکوٰۃ آپ ﷺ کی آل کے لیے حرام ہے۔
امام احمد بن حنبل ؒ کا بھی یہی قول ہے۔
امام جعفر صادق سے شافعی ؒ اور بیہقی ؒ نے نکالا کہ وہ سبیلوں میں سے پانی پیا کرتے۔
لوگوں نے کہا کہ یہ تو صدقے کا پانی ہے‘ انہوں نے کہا ہم پر فرض زکوٰۃ حرام ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1491   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1491  
1491. حضرت ابوہریرۃ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا:حضرت حسن بن علی ؓ نے صدقے کی کھجوروں میں سے ایک کھجور لی۔ اور اسے اپنے منہ میں ڈال لیا، اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا:تھو تھو تاکہ وہ اسے پھینک دے، پھر فرمایا: تم جانتے نہیں ہو کہ ہم صدقہ نہیں کھاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:1491]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری ؒ نے اس مسئلے میں اختلاف کی بنا پر اس کے متعلق جزم و وثوق سے فیصلہ نہیں کیا، بہرحال اس کے متعلق تین باتیں زیر بحث آ سکتی ہیں:
٭ رسول اللہ ﷺ پر ہر قسم کا صدقہ حرام تھا، خواہ وہ فرض ہو یا نفل۔
٭ آپ کے ہمراہ اس حکم میں آپ کی آل اولاد بھی شامل ہے۔
٭ آل سے مراد بنو ہاشم اور بنو مطلب ہیں۔
(2)
صدقہ اس لیے آپ کے لیے حرام ہے کہ صدقہ و خیرات لوگوں کا میل کچیل ہے، رسول اللہ ﷺ کی ذات اقدس اس سے اعلیٰ اور ارفع ہے۔
حرام ہونے کی یہ وجہ بھی ہو سکتی ہے کہ لوگوں کو یہ کہنے کا موقع نہ ملے کہ نبوت کا ڈھونگ محض صدقہ اکٹھا کرنے کے لیے رچایا گیا ہے۔
بہرحال آپ کے لیے صدقے سے اجتناب انتہائی ضروری تھا، کیونکہ اس بات کو آپ کی نبوت کے لیے علامت قرار دیا گیا تھا، چنانچہ حضرت سلمان فارسی ؓ فرماتے ہیں کہ آپ ہدیہ قبول کرتے لیکن صدقہ نہیں کھاتے تھے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1491   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.