الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
Divorce (Kitab Al-Talaq)
32. باب مَنْ قَالَ بِالْقُرْعَةِ إِذَا تَنَازَعُوا فِي الْوَلَدِ
32. باب: ایک لڑکے کے کئی دعویدار ہوں تو قرعہ ڈالنے کا بیان۔
Chapter: Those Who Said That Lots Should Be Drawn If They Differ About The Child.
حدیث نمبر: 2270
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا خشيش بن اصرم، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا الثوري، عن صالح الهمداني، عن الشعبي، عن عبد خير، عن زيد بن ارقم، قال:" اتي علي رضي الله عنه بثلاثة وهو باليمن وقعوا على امراة في طهر واحد، فسال اثنين: اتقران لهذا بالولد؟ قالا: لا، حتى سالهم جميعا، فجعل كلما سال اثنين، قالا: لا، فاقرع بينهم، فالحق الولد بالذي صارت عليه القرعة وجعل عليه ثلثي الدية، قال: فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم فضحك حتى بدت نواجذه".
حَدَّثَنَا خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ، عَنْ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، قَالَ:" أُتِيَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِثَلَاثَةٍ وَهُوَ بِالْيَمَنِ وَقَعُوا عَلَى امْرَأَةٍ فِي طُهْرٍ وَاحِدٍ، فَسَأَلَ اثْنَيْنِ: أَتُقِرَّانِ لِهَذَا بِالْوَلَدِ؟ قَالَا: لَا، حَتَّى سَأَلَهُمْ جَمِيعًا، فَجَعَلَ كُلَّمَا سَأَلَ اثْنَيْنِ، قَالَا: لَا، فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالَّذِي صَارَتْ عَلَيْهِ الْقُرْعَةُ وَجَعَلَ عَلَيْهِ ثُلُثَيِ الدِّيَةِ، قَالَ: فَذَكَرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس یمن میں تین آدمی (ایک لڑکے کے لیے جھگڑا لے کر) آئے جنہوں نے ایک عورت سے ایک ہی طہر میں صحبت کی تھی، تو آپ نے ان میں سے دو سے پوچھا: کیا تم دونوں یہ لڑکا اسے (تیسرے کو) دے سکتے ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں، اس طرح آپ نے سب سے دریافت کیا، اور سب نے نفی میں جواب دیا، چنانچہ ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، اور جس کا نام نکلا اسی کو لڑکا دے دیا، نیز اس کے ذمہ (دونوں ساتھیوں کے لیے) دو تہائی دیت مقرر فرمائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب اس کا تذکرہ آیا تو آپ ہنسے یہاں تک کہ آپ کی کچلیاں ظاہر ہو گئیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطلاق 50 (3518)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 20 (2348)، (تحفة الأشراف: 3670)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/373) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Zayd ibn Arqam: Three persons were brought to Ali (Allah be pleased with him) when he was in the Yemen. They and sexual intercourse with a woman during a single state of purity. He asked two of them: Do you acknowledge this child for this (man)? They replied: No. He then put this (question) to all of them. Whenever he asked two of them, they replied in the negative. He, therefore, cast a lot among them, and attributed the child to the one who received the lot. He imposed two-third of the blood-money (i. e. the price of the mother) on him. This was then mentioned to the Prophet ﷺ and he laughed so much that his molar teeth appeared.
USC-MSA web (English) Reference: Book 12 , Number 2263


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
انظر الحديث السابق (2269)
   سنن أبي داود2270أتي علي بثلاثة وهو باليمن وقعوا على امرأة في طهر واحد فسأل اثنين أتقران لهذا بالولد قالا لا حتى سألهم جميعا فجعل كلما سأل اثنين قالا لا فأقرع بينهم فألحق الولد بالذي صارت عليه القرعة وجعل عليه ثلثي الدية قال فذكر ذلك للنبي

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2270  
´ایک لڑکے کے کئی دعویدار ہوں تو قرعہ ڈالنے کا بیان۔`
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کے پاس یمن میں تین آدمی (ایک لڑکے کے لیے جھگڑا لے کر) آئے جنہوں نے ایک عورت سے ایک ہی طہر میں صحبت کی تھی، تو آپ نے ان میں سے دو سے پوچھا: کیا تم دونوں یہ لڑکا اسے (تیسرے کو) دے سکتے ہو؟ انہوں نے کہا: نہیں، اس طرح آپ نے سب سے دریافت کیا، اور سب نے نفی میں جواب دیا، چنانچہ ان کے درمیان قرعہ اندازی کی، اور جس کا نام نکلا اسی کو لڑکا دے دیا، نیز اس کے ذمہ (دونوں ساتھیوں کے لیے) دو تہائی دیت مقرر فرمائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب اس کا تذکرہ آیا تو آپ ہنسے یہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2270]
فوائد ومسائل:
جہاں کہیں کسی معاملے کے دو پہلوبرابر ہوں اور کوئی جانب واضح طور پر راجح معلوم نہ ہوتی ہو تو قرعہ سے فیصلہ کرنا جائز ہے جیسے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کیا یا جیسے کہ رسول اللہ ﷺ سفر میں رفاقت کے لیے ازواج مطہرات رضی اللہ عنہ میں قرعہ ڈال لیا کرتے تھے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2270   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.