الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: قربانی کے مسائل
Sacrifice (Kitab Al-Dahaya)
20. باب فِي الْعَتِيرَةِ
20. باب: عتیرہ (یعنی ماہ رجب کی قربانی) کا بیان۔
Chapter: Regarding Al-’Atirah.
حدیث نمبر: 2833
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن عبد الله بن عثمان بن خثيم، عن يوسف بن ماهك، عن حفصة بنت عبد الرحمن، عن عائشة، قالت: امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم من كل خمسين شاة شاة، قال ابو داود: قال بعضهم الفرع اول ما تنتج الإبل كانوا يذبحونه لطواغيتهم ثم ياكلونه، ويلقى جلده على الشجر والعتيرة في العشر الاول من رجب.
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ كُلِّ خَمْسِينَ شَاةً شَاةٌ، قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ بَعْضُهُمُ الْفَرَعُ أَوَّلُ مَا تُنْتِجُ الإِبِلُ كَانُوا يَذْبَحُونَهُ لِطَوَاغِيتِهِمْ ثُمَّ يَأْكُلُونَهُ، وَيُلْقَى جِلْدُهُ عَلَى الشَّجَرِ وَالْعَتِيرَةُ فِي الْعَشْرِ الأُوَلِ مِنْ رَجَبٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہر پچاس بکری میں سے ایک بکری ذبح کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بعض حضرات نے «فرع» کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اونٹ کے سب سے پہلے بچہ کی پیدائش پر کفار اسے بتوں کے نام ذبح کر کے کھا لیتے، اور اس کی کھال کو درخت پر ڈال دیتے تھے، اور «عتیرہ» ایسے جانور کو کہتے ہیں جسے رجب کے پہلے عشرہ میں ذبح کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17835)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/158، 251) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ حکم مستحب تھا۔

Narrated Aishah: The Messenger of Allah ﷺ used to sacrifice goat out of every fifty goats. Abu Dawud said: Fara means the first baby camel born (to the Arabs). They used to sacrifice it for their idols, and then eat it, and its skin was thrown on a tree. 'Atira was a sacrifice made during the first ten days of Rajab.
USC-MSA web (English) Reference: Book 15 , Number 2827


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه ابن ماجه (3163 وسنده حسن) ورواه الترمذي (1513 وسنده حسن)
   سنن أبي داود2833عائشة بنت عبد اللهمن كل خمسين شاة شاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2833  
´عتیرہ (یعنی ماہ رجب کی قربانی) کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہر پچاس بکری میں سے ایک بکری ذبح کرنے کا حکم دیا ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بعض حضرات نے «فرع» کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اونٹ کے سب سے پہلے بچہ کی پیدائش پر کفار اسے بتوں کے نام ذبح کر کے کھا لیتے، اور اس کی کھال کو درخت پر ڈال دیتے تھے، اور «عتیرہ» ایسے جانور کو کہتے ہیں جسے رجب کے پہلے عشرہ میں ذبح کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب الضحايا /حدیث: 2833]
فوائد ومسائل:
ابتدائے اسلام میں فرع اور عتیرہ پرعمل ہوتا تھا۔
کہ کفار غیر اللہ کے نام پرکرتے تھے۔
اور مسلمان اللہ کے نام پر مگر بعد میں جب قربانی کا حکم ہوا تو انہیں منسوخ کر دیا گیا۔
یعنی ان کا وجوب

مجموعی طور پر حدیث سے عمومی صدقہ کے طور پر ان کا استحباب باقی ہے۔
مگر خیال رہے کہ کفار اور جاہلی لوگوں سے مشابہت نہ ہو۔
وہ لوگ غیر اللہ کے نام سے ذبح کرتے ہیں۔
جو سراسر شرک ہے۔
کچھ لوگ خون بہانا لازمی سمجھتے ہیں۔
اور اسے ہی تقرب کا ذریعہ جانتے ہیں۔
تو یہ بھی کوئی ضروری نہیں۔
(نیل الأوطار، باب ماجاء في الفرع والعتیرہ ونسخھا: 157/5) مذید دیکھئے حدیث 2788 کے فوائد)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2833   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.