سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
Wages (Kitab Al-Ijarah)
4. باب فِي كَسْبِ الإِمَاءِ
4. باب: لونڈیوں کی کمائی لینا منع ہے۔
Chapter: Regarding The Earning Of A Slave-Women.
حدیث نمبر: 3425
Save to word مکررات اعراب English
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا شعبة، عن محمد بن جحادة، قال: سمعت ابا حازم، سمع ابا هريرة، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن كسب الإماء".
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا حَازِمٍ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَسْبِ الْإِمَاءِ".
ابوحازم نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لونڈیوں کی کمائی لینے سے منع فرمایا ہے۔  

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الإجارة20 (2283)، الطلاق 51 (5348)، (تحفة الأشراف: 13427)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/287، 347، 382، 437، 454، 480)، سنن الدارمی/البیوع 77 (2662) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: That the Messenger of Allah ﷺ forbade earnings of slave-girls.
USC-MSA web (English) Reference: Book 23 , Number 3418


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2283)
   صحيح البخاري5348عبد الرحمن بن صخركسب الإماء
   صحيح البخاري2283عبد الرحمن بن صخركسب الإماء
   سنن أبي داود3425عبد الرحمن بن صخركسب الإماء
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 3425 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3425  
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
یعنی لونڈی جب بدکاری یا گانے بجانے سے مال کماتی ہو تو سراسرحرام ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3425   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2283  
2283. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے لونڈیوں کی(بدکاری کی) کمائی سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2283]
حدیث حاشیہ:
آیت قرآنی اور ہر دو احادیث سے حضر ت امام بخاری ؒ نے ثابت فرمایا کہ رنڈی کی کمائی اور لونڈی کی کمائی حرام ہے۔
عہد جاہلیت میں لوگ اپنی لونڈیوں سے حرام کمائی حاصل کرتے اور ان سے بالجبر پیشہ کراتے تھے۔
اسلام نے نہایت سختی کے ساتھ اسے روکا اور ایسی کمائی کو لقمہ حرام قرار دیا۔
اسی طرح کہانت کا پیشہ بھی حرام قرار پایا نیز کتے کی قیمت سے بھی منع کیا گیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2283   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5348  
5348. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے لونڈیوں کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5348]
حدیث حاشیہ:
حافظ نے کہا اگر عمداً کوئی محرم عورت مثلاً ماں بہن بیٹی وغیرہ سے حرام جان کر بھی نکاح کر لے تو اس پر حد قائم کی جائے گی۔
ائمہ ثلاثہ اور اہلحدیث کا یہی فتویٰ ہے۔
اس کا یہ جرم اتنا سنگین ہے کہ اسے ختم کر دینا ہی عین انصاف ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5348   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2283  
2283. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے لونڈیوں کی(بدکاری کی) کمائی سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2283]
حدیث حاشیہ:
لونڈیوں کی اجرت سے مراد زنا کرکے اجرت حاصل کرنا۔
یہ حرام ہے جیسا کہ ہم پہلے بیان کر آئے ہیں،البتہ ان کے ہاتھ کی ہنر مندی اور اس کی آمدنی جائز ہے۔
(2)
بہر حال قرآنی آیت اور مذکورہ ہر دو احادیث سے امام بخاری ؒ نے ثابت کیا ہے کہ رنڈی کی کمائی اور لونڈی کا پیشے کے ذریعے سے کمائی کرنا حرام ہے۔
دور جاہلیت میں کچھ لوگ اپنی لونڈیوں سے پیشہ کرانے کے بعد حرام کمائی کھاتے تھے، اسلام نے سختی کے ساتھ جسم فروشی سے منع کردیا اور ایسی کمائی کو لقمۂ حرام قرار دیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2283   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5348  
5348. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے لونڈیوں کی کمائی سے منع فرمایا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5348]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان اور پیش کردہ احادیث میں نکاح فاسد کے حق مہر اور زنا کی اجرت کے متعلق وضاحت کی ہے۔
جو اجرت زنا کے عوض دی جاتی ہے اسے مهر البغي کہا جاتا ہے۔
یہ حرام ہے اور اس کی حرمت میں کسی کو بھی اختلاف نہیں کیونکہ زنا حرام ہے، اس لیے اس کا معاوضہ بھی ناجائز اور حرام ہے۔
اسی طرح گلوکارہ اور نوحہ کرنے والی کی اجرت بھی حرام ہے۔
لیکن نکاح فاسد میں عورت کو اس کا طے شدہ حق مہر دے دیا جاتا ہے اور اس کے فوراً بعد ان میں جدائی کر دی جائے۔
(2)
نکاح فاسد وہ ہے جو گواہوں یا سرپرست کی اجازت کے بغیر کیا جائے۔
اسی طرح دوران عدت میں نکاح کرنا یا وقتی طور پر کسی سے نکاح کرنا بھی نکاح فاسد ہوتا ہے، ایسے نکاح میں عورت کو طے شدہ حق مہر مل جاتا ہے، اس کے علاوہ، وہ کسی چیز کی حق دار نہیں ہے۔
(3)
کسب اماء سے مراد لونڈیوں سے بدکاری کرانا اور ان کا معاوضہ لینا ہے۔
یہ معاوضہ بھی حرام ہے اور بدکار عورت کی کمائی میں شامل ہے۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5348   



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.