عبید بن رفاعہ زرقی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھینکنے والے کا جواب تین بار دو اس کے بعد اگر جواب دینا چاہو تو دو، اور نہ دینا چاہو تو نہ دو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9746)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الأدب 5 (2744) (ضعیف)» (سند میں راوی یزید بن عبدالرحمن کثیر الخطاء اور حمیدہ یا عبیدہ بنت عبید مجہول راوی ہیں)
Narrated Ubayd ibn Rifaah az-Zuraqi: The Prophet ﷺ said: Invoke a blessing on one who sneezes three times; (and if he sneezes more often), then if you wish to invoke a blessing on him, you may invoke, and if you wish (to stop), then stop.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5018
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (2744) عبيدة لا يعرف حالھا (تقريب التهذيب: 8638) وأبو خالد الدالاني يزيد بن عبد الرحمٰن مدلس انوار الصحيفه، صفحه نمبر 174
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2744
´چھینکنے والے کا جواب کتنی بار دیا جائے؟` عبید بن رفاعہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چھینکنے والے کی چھینک کا جواب تین بار دیا جائے گا، اور اگر تین بار سے زیادہ چھینکیں آئیں تو تمہیں اختیار ہے جی چاہے تو جواب دو اور جی چاہے تو نہ دو۔“[سنن ترمذي/كتاب الأدب/حدیث: 2744]
اردو حاشہ: نوٹ: (سند میں ”یزید بن عبد الرحمن ابوخالدالدالاني“ بہت غلطیاں کرجاتے تھے، اور ""عمر بن إسحاق بن أبي طلحة“ اور ان کی ماں ''حمیدہ یا عبیدہ'' دونوں مجہول ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2744