الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: تیمم کے احکام و مسائل
Chapters: Dry Ablution
106. . بَابُ : تَحْتَ كُلِّ شَعَرَةٍ جَنَابَةٌ
106. باب: ہر بال کے نیچے جنابت ہے۔
حدیث نمبر: 597
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا الحارث بن وجيه ، حدثنا مالك بن دينار ، عن محمد بن سيرين ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن تحت كل شعرة جنابة، فاغسلوا الشعر، وانقوا البشرة".
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ وَجِيهٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ تَحْتَ كُلِّ شَعَرَةٍ جَنَابَةً، فَاغْسِلُوا الشَّعَرَ، وَأَنْقُوا الْبَشَرَةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بال کے نیچے جنابت ہے، لہٰذا تم بالوں کو دھویا کرو، اور بدن کی جلد کو صاف کیا کرو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 98 (248)، سنن الترمذی/الطہا رة 78 (106)، (تحفة الأشراف: 14502) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کی سند میں حارث بن وجیہ ضعیف ہیں)

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah said: 'Under every hair there is the state of sexual impurity, so wash the hair and cleanse the skin.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (248) ترمذي (106)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 400
   جامع الترمذي106عبد الرحمن بن صخرتحت كل شعرة جنابة فاغسلوا الشعر وأنقوا البشر
   سنن أبي داود248عبد الرحمن بن صخرتحت كل شعرة جنابة فاغسلوا الشعر وأنقوا البشر
   سنن ابن ماجه597عبد الرحمن بن صخرتحت كل شعرة جنابة فاغسلوا الشعر وأنقوا البشرة
   بلوغ المرام108عبد الرحمن بن صخرإن تحت كل شعرة جنابة فاغسلوا الشعر وانقوا البشر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 108  
´غسل جنابت میں سارا جسم دھونا فرض ہے`
«. . . قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم: «‏‏‏‏إن تحت كل شعرة جنابة فاغسلوا الشعر وانقوا البشر . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ ہر بال کی تہہ (نیچے) میں جنابت کا اثر ہوتا ہے اس لئے بالوں کو (اچھی طرح) دھویا کرو اور جسم کو اچھی طرح (مل کر) صاف کیا کرو . . . [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 108]

لغوی تشریح:
«أَنْقُوْا» «إِنْقَاء» سے ماخوذ ہے۔ امر کا صیغہ ہے۔ صاف کرنے کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔
«اَلْبَشَرَ» با اور شین پر فتحہ ہے۔ انسان کی جلد کا ظاہر۔ آدمی کی جلد کی اوپر والی سطح۔
«وَضَعَّفَاهُ» اسے دونوں [ابوداود اور ترمذي] نے ضعیف قرار دیا ہے، اس لیے کہ اس کی سند میں ایک راوی حارث بن وجیہ ضعیف ہے۔ محدثین نے اس کی روایت کو منکر قرار دیا ہے۔

فوائد و مسائل:
➊ یہ روایت اگرچہ سنداً ضعیف ہے لیکن یہی بات صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ غسل جنابت میں سارا جسم دھونا فرض ہے، البتہ کلی کرنے اور ناک میں پانی چڑھانے میں فقہاء کی آراء مختلف ہیں۔
➋ احناف کے نزدیک یہ بھی فرضیت کے حکم میں شامل ہیں۔ امام احمد رحمہ اللہ کا بھی مشہور قول یہی ہے جبکہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک یہ مسنون ہے۔
➌ بہرحال احادیث کی روشنی میں یہ واضح ہے کہ غسل جنابت میں سارا بدن حتی کہ بالوں کو خوب اچھی طرح مل کر دھونا چاہیے، ایسا نہ ہو کہ بلا کسی اشد مجبوری کے جسم کا کوئی حصہ بال برابر یا بالوں کے نیچے جگہ خشک رہ جائے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 108   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 106  
´ہر بال کے نیچے جنابت ہے۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بال کے نیچے جنابت کا اثر ہوتا ہے، اس لیے بالوں کو اچھی طرح دھویا کرو اور کھال کو اچھی طرح مل کر صاف کرو۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 106]
اردو حاشہ:
1؎:
اس لفظ قوی نہیں ہیں کا تعلق جرح کے مراتب کے پہلے مرتبہ سے ہے،
ایسے راوی کی روایت قابل اعتبار یعنی تقویت کے قابل ہے اور اس کی تقویت کے لیے مزید روایات تلاش کی جاسکتی ہیں،
ایسا نہیں کہ اس کی روایت سرے سے درخوراعتناء ہی نہ ہو۔
نوٹ:
(سند میں حارث وجیہ ضعیف راوی ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 106   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.