الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
The Book On The Mosques And The Congregations
15. بَابُ : الأَبْعَدُ فَالأَبْعَدُ مِنَ الْمَسْجِدِ أَعْظَمُ أَجْرًا
15. باب: مسجد سے جو جنتا زیادہ دور ہو گا اس کو مسجد میں آنے کا ثواب اسی اعتبار سے زیادہ ہو گا۔
Chapter: The Greater The Distance From The Mosque, The Greater The Reward
حدیث نمبر: 783
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن عبدة ، حدثنا عباد بن عباد المهلبي ، حدثنا عاصم الاحول ، عن ابي عثمان النهدي ، عن ابي بن كعب ، قال: كان رجل من الانصار بيته اقصى بيت بالمدينة، وكان لا تخطئه الصلاة مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فتوجعت له فقلت: يا فلان لو انك اشتريت حمارا يقيك الرمض ويرفعك من الوقع ويقيك هوام الارض، فقال: والله ما احب ان بيتي بطنب بيت محمد صلى الله عليه وسلم، قال: فحملت به حملا حتى اتيت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فدعاه، فساله، فذكر له مثل ذلك، وذكر انه يرجو في اثره، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لك ما احتسبت".
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَار بَيْتُهُ أَقْصَى بَيْتٍ بِالْمَدِينَةِ، وَكَانَ لَا تُخْطِئُهُ الصَّلَاةُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَتَوَجَّعْتُ لَهُ فَقُلْتُ: يَا فُلَانُ لَوْ أَنَّكَ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا يَقِيكَ الرَّمَضَ وَيَرْفَعُكَ مِنَ الْوَقَعِ وَيَقِيكَ هَوَامَّ الْأَرْضِ، فَقَالَ: وَاللَّهِ مَا أُحِبُّ أَنَّ بَيْتِي بِطُنُبِ بَيْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحَمَلْتُ بِهِ حِمْلًا حَتَّى أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَدَعَاهُ، فَسَأَلَهُ، فَذَكَرَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، وَذَكَرَ أَنَّهُ يَرْجُو فِي أَثَرِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لَكَ مَا احْتَسَبْتَ".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں ایک انصاری شخص کا مکان انتہائی دوری پر تھا، اس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس کی کوئی نماز نہیں چھوٹتی تھی، مجھے اس کی یہ مشقت دیکھ کر اس پر رحم آیا، اور میں نے اس سے کہا: اے ابوفلاں! اگر تم ایک گدھا خرید لیتے جو تمہیں گرم ریت پہ چلنے، پتھروں کی ٹھوکر اور زمین کے کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رکھتا (تو اچھا ہوتا)! اس انصاری نے کہا: اللہ کی قسم میں تو یہ بھی پسند نہیں کرتا کہ میرا گھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے کسی گوشے سے ملا ہو، اس کی یہ بات مجھے بہت ہی گراں گزری ۱؎ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو بلایا اور اس سے پوچھا، تو اس نے آپ کے سامنے بھی وہی بات کہی، اور کہا کہ مجھے نشانات قدم پر ثواب ملنے کی امید ہے، اس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس ثواب کی تم امید رکھتے ہو وہ تمہیں ملے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 49 (663)، سنن ابی داود/الصلاة 49 (557)، (تحفة الأشراف: 64)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/133) سنن الدارمی/الصلاة 60 (1321) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی کہ یہ کیسا مسلمان ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس رہنا پسند نہیں کرتا ہے۔

It was narrated that Ubayy bin Ka'b said: "There was a man among the Ansar whose house was the furthest house in Al-Madinah, yet he never missed prayer with the Messenger of Allah. I felt sorry for him and said: 'O so-and-so, why do you not buy a donkey to spare yourself the heat of the scorching sand, to carry over the stony ground, and to keep you away from the vermin on the ground?' He said: 'By Allah! I do not want to live so close to Muhammed.' This troubled me until I came to the house of the Prophet and mentioned that to him. He called (the man) and asked him, and he said something similar, and said that he was hoping for the reward for his steps. The Messenger of Allah said, 'You will have that (reward) that you sought.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح مسلم1516أبي بن كعبإن لك ما احتسبت
   صحيح مسلم1514أبي بن كعبجمع الله لك ذلك كله
   سنن أبي داود557أبي بن كعبأعطاك الله ذلك كله أنطاك الله عز و جل ما احتسبت كله أجمع
   سنن ابن ماجه783أبي بن كعبإن لك ما احتسبت
   مسندالحميدي380أبي بن كعبإن له بكل خطوة يخطوها إلى المسجد درجة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث783  
´مسجد سے جو جنتا زیادہ دور ہو گا اس کو مسجد میں آنے کا ثواب اسی اعتبار سے زیادہ ہو گا۔`
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مدینہ میں ایک انصاری شخص کا مکان انتہائی دوری پر تھا، اس کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس کی کوئی نماز نہیں چھوٹتی تھی، مجھے اس کی یہ مشقت دیکھ کر اس پر رحم آیا، اور میں نے اس سے کہا: اے ابوفلاں! اگر تم ایک گدھا خرید لیتے جو تمہیں گرم ریت پہ چلنے، پتھروں کی ٹھوکر اور زمین کے کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رکھتا (تو اچھا ہوتا)! اس انصاری نے کہا: اللہ کی قسم میں تو یہ بھی پسند نہیں کرتا کہ میرا گھر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے کسی گوشے سے ملا ہو،۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 783]
اردو حاشہ:
(1)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نیکیاں حاصل کرنے کا کس قدر شوق رکھتے تھے یہ واقعہ اس کی ایک ادنٰی مثال ہے کہ دور دراز راستے کی مشقت صرف اس لیے گوارا ہے کہ دور سے چل کر آنے میں ثواب زیادہ ہوگا۔

(2)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی باہمی ہمدردی بھی قابل اتباع ہے کہ ایک صحابی اپنے ساتھی کی مشقت کو اس طرح محسوس کرتا ہے گویا وہ مشقت خود اسے لاحق ہے اس لیے اسے مناسب مشورہ دیتا ہے۔

(3)
مسلمان کی خیر خواہی کا تقاضہ یہ ہے کہ اسے اچھا مشورہ دیا جائے اگر چہ اس نے مشورہ طلب نہ کیا ہو۔

(4)
حضرت ابی نے اس صحابی کی بات رسول اللہ ﷺ کو بتائی تاکہ آپ ﷺ اسے نصیحت فرمائیں اس لیے اگر کسی کے بارے میں یہ خیال ہو کہ وہ فلاں بزرگ کی نصیحت پوری کرلے گا تو اس بزرگ کو اس ساتھی کی غلطی اصلاح کی نیت سے بتا دینا جائز ہے۔
البتہ اسے ذلیل کرنے کی نیت سے بتانا درست نہیں۔

(5)
کسی کی شکایت پہنچے تو تحقیق کیے بغیر اس کے بارے میں کوئی نامناسب رائے قائم نہیں کرنی چاہیے۔
بہتر ہے کہ خود نامناسب الفاظ کہنے والے سے دریافت کرلیا جائے کہ اس کا ان الفاظ سے کیا مطلب ہے؟
(6)
مومن کی اچھی نیت ثواب کا باعث ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 783   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.