الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
13. بَابُ : إِذَا قَرَأَ الإِمَامُ فَأَنْصِتُوا
13. باب: جہری نماز میں امام قرات کرے تو اس پر خاموش رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 850
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، عن الحسن بن صالح ، عن جابر ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من كان له إمام، فإن قراءة الإمام له قراءة".
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ صَالِحٍ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ كَانَ لَهُ إِمَامٌ، فإِنَّ َقِرَاءَةَ الْإِمَامِ لَهُ قِرَاءَةٌ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے لیے امام ہو تو امام کی قراءت اس کی قراءت ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2675، ومصباح الزجاجة: 310)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/339) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں جابر الجعفی ضعیف بلکہ متہم بالکذب راوی ہے، اس لئے علماء کی اکثریت نے اس حدیث کی تضعیف فرمائی ہے، شیخ البانی نے شواہد کی بناء پراس کی تحسین کی ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 850، نیز ملاحظہ ہو: مصباح الزجاجة: و فتح الباری: 2/242 وسنن الترمذی بتحقیق احمد شاکر 2/121-126، و سنن الدار قطنی: 1/323- 333)

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کے بارے میں علامہ ذہبی فرماتے ہیں: «له طرق أخرى كلها واهية» یعنی اس حدیث کے تمام کے تمام طرق واہی ہیں، علامہ ابن حجر فرماتے ہیں: «طرق كلها معلولة» یعنی اس کے تمام طرق معلول ہیں، امام بخاری «جزء قراءت» میں فرماتے ہیں: «هذا خبر لم يثبت عند أهل العلم من أهل الحجاز وأهل العراق وغيرهم لإرساله و انقطاعه» یعنی یہ حدیث حجاز و عراق وغیرہ کے اہل علم کے نزدیک بسبب مرسل اور منقطع ہونے کے ثابت نہیں، اور اگر ثابت مان بھی لیا جائے، تو اس کا معنی یہ ہے کہ صرف سورۃ فاتحہ پڑھے کچھ اور پڑھنے کی ضرورت نہیں، فاتحہ کافی ہے تاکہ اس کا معنی دوسری احادیث کے مطابق ہو جائے۔

It was narrated that Jabir said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever has an Imam, the recitation of the Imam is his recitation.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
قال البو صيري: ”ھذا إسناد ضعيف،جابر هو ابن يزيد الجعفي متھم“ جابر الجعفي ضعيف رافضي
وأبو الزبير عنعن
وللحديث شواهد كلھا ضعيفة۔
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 408
   سنن ابن ماجه850جابر بن عبد اللهمن كان له إمام فإن قراءة الإمام له قراءة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث850  
´جہری نماز میں امام قرات کرے تو اس پر خاموش رہنے کا بیان۔`
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے لیے امام ہو تو امام کی قراءت اس کی قراءت ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 850]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس حدیث سے استدلال کرکے کہا جاتا ہے۔
کہ مقتدی کو قراءت کی ضرورت نہیں امام کی قراءت ہی اس کےلئے کافی ہے۔
لیکن یہ حدیث ضعیف ہے۔
اس لئے اس سے استدلال صحیح نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 850   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.