الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
14. بَابُ : الْجَهْرِ بِآمِينَ
14. باب: آمین زور سے کہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 853
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا صفوان بن عيسى ، حدثنا بشر بن رافع ، عن ابي عبد الله ابن عم ابي هريرة عن ابي هريرة ، قال: ترك الناس التامين، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا قال: غير المغضوب عليهم ولا الضالين سورة الفاتحة آية 7 قال: آمين حتى يسمعها اهل الصف الاول فيرتج بها المسجد".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ عَمِّ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: تَرَكَ النَّاسُ التَّأْمِينَ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ سورة الفاتحة آية 7 قَالَ: آمِينَ حَتَّى يَسْمَعَهَا أَهْلُ الصَّفِّ الْأَوَّلِ فَيَرْتَجُّ بِهَا الْمَسْجِدُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے آمین کہنا چھوڑ دیا حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہتے تو آمین کہتے، یہاں تک کہ پہلی صف کے لوگ سن لیتے، اور آمین سے مسجد گونج اٹھتی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15444، ومصباح الزجاجة: 311)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 172 (934) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ابو عبداللہ مجہول ہیں، اور بشر بن رافع ضعیف ہیں، اس لئے ابن ماجہ کی یہ روایت جس میں «فيرتج بها المسجد» (جس سے مسجد گونج جائے) کا لفظ ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 465)

It was narrated that Abu Hurairah said: “The people stopped saying Amin, but when the Messenger of Allah (ﷺ) said ‘Not (the way) of those who earned Your Anger, nor of those who went astray’[1:7] he would say Amin, until the people in the first row could hear it, and the mosque would shake with it.
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (934)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 408
   صحيح مسلم920عبد الرحمن بن صخرإذا قال القارئ غير المغضوب عليهم ولا الضالين
   سنن أبي داود934عبد الرحمن بن صخرغير المغضوب عليهم ولا الضالين
   سنن ابن ماجه853عبد الرحمن بن صخرإذا قال غير المغضوب عليهم ولا الضالين

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ نديم ظهير حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابن ماجه 853  
´آمین زور سے کہنا`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: تَرَكَ النَّاسُ التَّأْمِينَ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَالَ: غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ قَالَ: آمِينَ حَتَّى يَسْمَعَهَا أَهْلُ الصَّفِّ الْأَوَّلِ فَيَرْتَجُّ بِهَا الْمَسْجِدُ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے آمین کہنا چھوڑ دیا حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہتے تو آمین کہتے، یہاں تک کہ پہلی صف کے لوگ سن لیتے، اور آمین سے مسجد گونج اٹھتی . . . [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة: 853]

فقہ الحدیث
بشر بن رافع کی روایت میں یہ الفاظ: لوگوں نے آمین چھوڑ دی ہے سخت باطل بلکہ موضوع ہیں کیونکہ صحابہ و تابعین سے تو آمین بالجہر ثابت ہے۔ «والحمدلله»
   ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 134، حدیث\صفحہ نمبر: 20   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 934  
´امام کے پیچھے آمین کہنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کی تلاوت فرماتے تو آمین کہتے یہاں تک کہ پہلی صف میں سے جو لوگ آپ سے نزدیک ہوتے اسے سن لیتے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 934]
934۔ اردو حاشیہ:
امام دارقطنی رحمہ اللہ اور امام بہقی نے اس حدیث کو حسن اور امام حا کم نے صحیح على شرطہا بخاری و مسلم کہا ہے۔ ان احادیث سے استدلال یوں ہے کہ مقتدی امام کی اتباع کا پابند ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے کہ «صَلُّوا كَمَا رَأَيتُمُونِي أُصَلِّي» تم نماز ایسے پڑھو جیسے تم نے مجھے پڑھتے دیکھا ہے۔ [صحيح بخاري۔ حديث 631]
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے امام ہوتے ہوئے آمین کہی، تو مقتدی کے لئے بھی ثابت ہو گئی۔ [عن المعبود]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت دلیل ہے کہ آمین چیخ کر نہ کہی جائے بلکہ درمیانی آواز سے کہی جائے۔ جس میں عجز و فروتنی کا اظہار ہو۔ چیخ کر آمین کہنا۔ عجز و نیاز کے منافی ہے، اس لئے ایسا کرنا صحیح نہیں اس طرح بغیر آواز نکالے دل میں آمین کہنا بھی خلاف سنت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 934   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث853  
´آمین زور سے کہنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے آمین کہنا چھوڑ دیا حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہتے تو آمین کہتے، یہاں تک کہ پہلی صف کے لوگ سن لیتے، اور آمین سے مسجد گونج اٹھتی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 853]
اردو حاشہ:
فائده:
اس روایت کی سند ضعیف ہے۔
تاہم یہ مسئلہ صحیح احادیث سے ثابت ہے۔
دیکھئے۔ (سلسلة الاحادیث الصحیحة، حدیث: 464)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں۔
کہ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کےپیچھے نماز پڑھنے والے (مقتدی)
حضرات نے آمین کہی حتیٰ کہ مسجد گونج اٹھی۔ (صحیح البخاري، الأذان، باب جھر الإمام بالتأمین)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 853   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.