الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
58. بَابُ : مَنْ أَكَلَ الثُّومَ فَلاَ يَقْرَبَنَّ الْمَسْجِدَ
58. باب: لہسن کھا کر مسجد میں آنے کی ممانعت۔
Chapter: “Whoever eats garlic, let him not come near the mosque”
حدیث نمبر: 1015
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو مروان العثماني ، حدثنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اكل من هذه الشجرة: الثوم، فلا يؤذينا بها في مسجدنا هذا"، قال إبراهيم: وكان ابي يزيد فيه الكراث والبصل عن النبي صلى الله عليه وسلم، يعني: انه يزيد على حديث ابي هريرة في الثوم.
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَكَلَ مِنْ هَذِهِ الشَّجَرَةِ: الثُّومِ، فَلَا يُؤْذِينَا بِهَا فِي مَسْجِدِنَا هَذَا"، قَالَ إِبْرَاهِيمُ: وَكَانَ أَبِي يَزِيدُ فِيهِ الْكُرَّاثَ وَالْبَصَلَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَعْنِي: أَنَّهُ يَزِيدُ عَلَى حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ فِي الثُّومِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اس پودے یعنی لہسن کو کھائے، وہ ہماری مسجد میں آ کر ہمیں تکلیف نہ پہنچائے۔ ابراہیم کہتے ہیں: میرے والد سعد ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں گندنا ( «کراث») ۱؎ اور پیاز کا اضافہ کرتے تھے اور اسے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13111)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المساجد 17 (563)، مسند احمد (2/264، 266) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: گندنا (کراث): ایک تیز بو والی سبزی جس کی بعض قسمیں پیاز اور لہسن کے مشابہ ہوتی ہیں، اسی قسم کی ایک سبزی کراث مصری و کراث شامی کہلاتی ہے۔

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever eats from this plant; garlic, let him not annoy us with it in this mosque of ours.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم
   صحيح مسلم1251عبد الرحمن بن صخرمن أكل من هذه الشجرة فلا يقربن مسجدنا ولا يؤذينا بريح الثوم
   سنن ابن ماجه1015عبد الرحمن بن صخرمن أكل من هذه الشجرة الثوم فلا يؤذينا بها في مسجدنا هذا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1015  
´لہسن کھا کر مسجد میں آنے کی ممانعت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اس پودے یعنی لہسن کو کھائے، وہ ہماری مسجد میں آ کر ہمیں تکلیف نہ پہنچائے۔‏‏‏‏ ابراہیم کہتے ہیں: میرے والد سعد ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں گندنا ( «کراث») ۱؎ اور پیاز کا اضافہ کرتے تھے اور اسے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1015]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ابراہیم بن سعد رحمۃ اللہ علیہ کے والد سعد بن ابراہیم بن عبد الرحمٰن بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔
یعنی سعد بن ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سند کے ساتھ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہی حدیث ر وایت کی ہے۔
لیکن اس میں صرف لہسن نہیں بلکہ لہسن پیاز اور گیندنا تینوں کا ذکر کیا ہے۔

(2)
اس حدیث میں صراحت ہے کہ مسجد میں آنے سے پہلے ان چیزوں کے کھانے سے منع کرنے کا سبب یہ ہے کہ اس کی بو سے نمازیوں کی تکلیف ہوتی ہے۔
رسول اللہﷺ نے حکمت کی بنا پر جمعہ کی نماز کےلئے آنے والوں کو نہا کر صاف کپڑے پہن کر آنے کا حکم دیا تھا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1015   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.