It was narrated that ‘Ali said:
“At every part of the night the Messenger of Allah (ﷺ) prayed Witr, at the beginning and in the middle, and finally his Witr was just before dawn.”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1186
´رات کے آخری حصے میں وتر پڑھنے کا بیان۔` علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے ہر حصہ میں کبھی شروع میں، اور کبھی بیچ میں، صبح صادق کے طلوع تک نماز وتر پڑھا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1186]
اردو حاشہ: فائدہ: صبح صادق تک وتر ختم ہونے کا مطلب یہ ہے کہ رات کے بالکل آخری حصے میں وتر پڑھتے حتیٰ کہ جب فارغ ہوئے تو اذان کا وقت ہو گیا۔ یعنی فجر کی اذان سے پہلے وتر پڑھے۔ یہ نماز وتر کا آخری وقت ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1186