الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
159. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي انْتِظَارِ الْخُطْبَةِ بَعْدَ الصَّلاَةِ
159. باب: نماز کے بعد خطبہ کا انتظار کرنا ضروری ہے یا نہیں؟
Chapter: What was narrated concerning waiting for the sermon after the Prayer
حدیث نمبر: 1290
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هدية بن عبد الوهاب ، وعمرو بن رافع البجلي ، قالا: حدثنا الفضل بن موسى ، حدثنا ابن جريج ، عن عطاء ، عن عبد الله بن السائب ، قال: حضرت العيد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى بنا العيد، ثم قال:" قد قضينا الصلاة، فمن احب ان يجلس للخطبة فليجلس، ومن احب ان يذهب فليذهب".
حَدَّثَنَا هَدِيَّةُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ ، وَعَمْرُو بْنُ رَافِعٍ الْبَجَلِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ ، قَالَ: حَضَرْتُ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى بِنَا الْعِيدَ، ثُمَّ قَالَ:" قَدْ قَضَيْنَا الصَّلَاةَ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَجْلِسَ لِلْخُطْبَةِ فَلْيَجْلِسْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَذْهَبَ فَلْيَذْهَبْ".
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز عید میں حاضر ہوا، تو آپ نے ہمیں عید کی نماز پڑھائی، پھر فرمایا: ہم نماز ادا کر چکے، لہٰذا جو شخص خطبہ کے لیے بیٹھنا چاہے بیٹھے، اور جو جانا چاہے جائے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 253 (1155)، سنن النسائی/العیدین 14 (1572)، (تحفة الأشراف: 5315) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Abdullah bin Sa’ib said: “I attended the ‘Eid prayer with the Messenger of Allah (ﷺ). He led us in offering the ‘Eid prayer, then he said: ‘I have finished the prayer. Whoever wants to sit (and listen to) the sermon, then let him sit, and whoever wants to leave, then let him leave.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن النسائى الصغرى1572عبد الله بن السائبمن أحب أن ينصرف فلينصرف ومن أحب أن يقيم للخطبة فليقم
   سنن أبي داود1155عبد الله بن السائبإنا نخطب فمن أحب أن يجلس للخطبة فليجلس ومن أحب أن يذهب فليذهب
   سنن ابن ماجه1290عبد الله بن السائبقضينا الصلاة فمن أحب أن يجلس للخطبة فليجلس ومن أحب أن يذهب فليذهب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1155  
´خطبہ سننے کے لیے لوگوں کا بیٹھنا۔`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید میں حاضر ہوا تو جب آپ نماز پڑھ چکے تو فرمایا: ہم خطبہ دیں گے تو جو شخص خطبہ سننے کے لیے بیٹھنا چاہے بیٹھے اور جو جانا چاہے جائے۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مرسل ہے، عطا نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1155]
1155۔ اردو حاشیہ:
دوسرے محدثین کے نزدیک یہ روایت صحیح یا حسن ہے۔ اس سے عید کے خطبے کے وجو ب کی نفی ہوتی ہے، تاہم اس کے سنت ہونے میں کوئی شک نہیں۔ اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کے اجتماع میں ان عورتوں کو بھی شریک ہونے کی تاکید کی ہے جو ایام حیض میں ہوں اور نماز کی پابندی سے مستثنیٰ ہوں۔ اس لئے خطبہ عید کے بھی سننے کا اہتمام ہونا چاہیے۔ اس سے تساہل و اعراض سنت سے تساہل و اعراض ہے جو کسی مسلمان کے لئے زیبا نہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1155   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1290  
´نماز کے بعد خطبہ کا انتظار کرنا ضروری ہے یا نہیں؟`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز عید میں حاضر ہوا، تو آپ نے ہمیں عید کی نماز پڑھائی، پھر فرمایا: ہم نماز ادا کر چکے، لہٰذا جو شخص خطبہ کے لیے بیٹھنا چاہے بیٹھے، اور جو جانا چاہے جائے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1290]
اردو حاشہ:
فائدہ:
اس سے معلوم ہوا کہ عید کا خطبہ سننا واجب نہیں تاہم افضل یہی ہے کہ خطبہ سن کرجایئں جس طرح صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کیا کرتے تھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1290   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.