الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
191. . بَابُ : مَا جَاءَ فِي لَيْلَةِ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ
191. باب: نصف شعبان کی رات کا بیان۔
حدیث نمبر: 1388
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا الحسن بن علي الخلال ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا ابن ابي سبرة ، عن إبراهيم بن محمد ، عن معاوية بن عبد الله بن جعفر ، عن ابيه ، عن علي بن ابي طالب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كانت ليلة النصف من شعبان، فقوموا ليلها، وصوموا يومها، فإن الله ينزل فيها لغروب الشمس إلى سماء الدنيا، فيقول:" الا من مستغفر لي فاغفر له، الا مسترزق فارزقه، الا مبتلى فاعافيه"، الا كذا الا كذا حتى يطلع الفجر.
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي سَبْرَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ، فَقُومُوا لَيْلَهَا، وَصُومُوا يَوْمَهَا، فَإِنَّ اللَّهَ يَنْزِلُ فِيهَا لِغُرُوبِ الشَّمْسِ إِلَى سَمَاءِ الدُّنْيَا، فَيَقُولُ:" أَلَا مِنْ مُسْتَغْفِرٍ لِي فَأَغْفِرَ لَهُ، أَلَا مُسْتَرْزِقٌ فَأَرْزُقَهُ، أَلَا مُبْتَلًى فَأُعَافِيَهُ"، أَلَا كَذَا أَلَا كَذَا حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ.
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نصف شعبان کی رات آئے تو اس رات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو۔ اس رات اللہ تعالیٰ سورج کے غروب ہوتے ہی پہلے آسمان پر نزول فرما لیتا ہے اور صبح صادق طلوع ہونے تک کہتا رہتا ہے: کیا کوئی مجھ سے بخشش مانگنے والا ہے کہ میں اسے معاف کر دوں؟ کیا کوئی رزق طلب کرنے والا ہے کہ اسے رزق دوں؟ کیا کوئی (کسی بیماری یا مصیبت میں) مبتلا ہے کہ میں اسے عافیت عطا فرما دوں؟۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏(موضوع)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Ali bin Abu Talib said: “The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘When it is the night of the middle of Sha’ban, spend its night in prayer and observe a fast on that day. For Allah descends at sunset on that night to the lowest heaven and says: ‘Is there no one who will ask Me for forgiveness, that I may forgive him? Is there no one who will ask Me for provision, that I may provide for him? Is there no one who is afflicted by trouble, that I may relieve him?’ And so on, until dawn comes.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا أو موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده موضوع
أبو بكر ابن أبي سبرة: كان ’’يضع الحديث“ كما قال أحمد و ابن معين وغيرهما وقال ابن حجر: ’’رموه بالوضع وقال مصعب الزبيري: كان عالمًا“(تقريب: 7974): قلت:لم ينفعه علمه لأنه كان يكذب مع كونه عالمًا (!) وشيخه لا يعرف،ولعله إبراهيم بن محمد بن أبي يحيي: متروك (انظر التقريب: 241 وضعيف سنن أبي داود: 2131)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 426
   سنن ابن ماجه1388عبد الله بن جعفرليلة النصف من شعبان فقوموا ليلها وصوموا يومها فإن الله ينزل فيها لغروب الشمس إلى سماء الدنيا فيقول ألا من مستغفر لي فأغفر له ألا مسترزق فأرزقه ألا مبتلى فأعافيه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1388  
´نصف شعبان کی رات کا بیان۔`
علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نصف شعبان کی رات آئے تو اس رات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو۔ اس رات اللہ تعالیٰ سورج کے غروب ہوتے ہی پہلے آسمان پر نزول فرما لیتا ہے اور صبح صادق طلوع ہونے تک کہتا رہتا ہے: کیا کوئی مجھ سے بخشش مانگنے والا ہے کہ میں اسے معاف کر دوں؟ کیا کوئی رزق طلب کرنے والا ہے کہ اسے رزق دوں؟ کیا کوئی (کسی بیماری یا مصیبت میں) مبتلا ہے کہ میں اسے عافیت عطا فرما دوں؟۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1388]
اردو حاشہ:
فائدہ:
  یہ روایت سخت ضعیف ہی نہیں بلکہ موضوع (من گھڑت)
ہے اس لئے پندرہ شعبان کے روزے کی کوئی اصل نہیں۔
اس طرح اس رات میں خاص طور پر اللہ تعالیٰ کے آسمان دنیا پر نزول کا مسئلہ ہے جیسا کہ اس ر وایت میں اور اگلی روایت میں ہے۔
وہ بھی صحیح نہیں۔
البتہ صحیح روایات سے یہ ثابت ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ ہر رات کو پہلے آسمان پر نزول فرماتا ہے۔
اس نزول کی کیفیت کیا ہے۔
؟ اسے ہم جان سکتے ہیں نہ بیان کرسکتے ہیں۔
تاہم اس صفت نزول پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1388   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.