حدثنا احمد بن عبدة ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ثابت ، عن انس بن مالك ، قال: مر على النبي صلى الله عليه وسلم بجنازة، فاثني عليها خيرا، فقال:" وجبت"، ثم مر عليه بجنازة، فاثني عليها شرا، فقال:" وجبت"، فقيل: يا رسول الله، قلت لهذه: وجبت، ولهذه: وجبت، فقال:" شهادة القوم والمؤمنون شهود الله في الارض". حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: مُرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجِنَازَةٍ، فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا خَيْرًا، فَقَالَ:" وَجَبَتْ"، ثُمَّ مُرَّ عَلَيْهِ بِجِنَازَةٍ، فَأُثْنِيَ عَلَيْهَا شَرًّا، فَقَالَ:" وَجَبَتْ"، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ لِهَذِهِ: وَجَبَتْ، وَلِهَذِهِ: وَجَبَتْ، فَقَالَ:" شَهَادَةُ الْقَوْمِ وَالْمُؤْمِنُونَ شُهُودُ اللَّهِ فِي الْأَرْضِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ لے جایا گیا، لوگوں نے اس کی تعریف کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر (جنت) واجب ہو گئی“ پھر آپ کے سامنے سے ایک اور جنازہ لے جایا گیا، تو لوگوں نے اس کی برائی کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر (جہنم) واجب ہو گئی“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کے لیے بھی فرمایا: ”واجب ہو گئی“، اور اس کے لیے بھی فرمایا: ”واجب ہو گئی“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کی گواہی واجب ہو گئی، اور مومن زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ ہیں“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ پکے سچے مسلمان جن کا شیوہ عدل و انصاف ہے، جس شخص کی دینی اور اخلاقی بنیادوں پر تعریف کریں، گویا وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک جنتی ہے، اور جس کی وہ ہجو اور برائی کریں وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک برا ہے، کیونکہ واقعہ یہ ہے کہ موت سے تمام دنیاوی عداوتیں اور دشمنیاں ختم ہو جاتی ہیں، اور دشمن بھی اس وقت دشمن نہیں رہتا، لہذا اب جو کوئی اس کی برائی بیان کرے گا تو اس کا سبب دنیوی عداوت نہ ہو گا، بلکہ حقیقت میں اس کے اخلاق یا دین میں کوئی برائی ہو گی۔
It was narrated that Anas bin Malik said:
“A funeral (procession) passed by the Prophet (ﷺ) and they praised (the deceased) and spoke well of him. He said: ‘(Paradise is) guaranteed for him.’ Then another funeral passed by and they spoke badly of him, and he (the Prophet (ﷺ)) said: ‘(Hell is) guaranteed for him.’ It was said: ‘O Messenger of Allah, you said that (Paradise was) guaranteed for this one and that (Hell was) guaranteed for the other one.’ He said: ‘It is the testimony of the people, and the believers are the witnesses of Allah on earth.’”
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1491
´میت کی مدح و ثنا کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ لے جایا گیا، لوگوں نے اس کی تعریف کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر (جنت) واجب ہو گئی“ پھر آپ کے سامنے سے ایک اور جنازہ لے جایا گیا، تو لوگوں نے اس کی برائی کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس پر (جہنم) واجب ہو گئی“، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے اس کے لیے بھی فرمایا: ”واجب ہو گئی“، اور اس کے لیے بھی فرمایا: ”واجب ہو گئی“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کی گواہی واجب ہو گئی، اور مومن زمین میں اللہ تعالیٰ کے گواہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1491]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل:
(1) نیک مومن اس کی تعریف کرتے ہیں۔ جو اپنی زندگی نیکی پر قائم رہ کر گزار گیا ہو اور اسی کو بُرا کہتے ہیں جس میں واقعی بُرائی موجود ہو۔ اس لئے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مرنے والا اپنی نیکیوں کی وجہ سے جنتی ہوگا یا بد کرداری کی وجہ سے اللہ کی ناراضی کا سامنا کرے گا۔
(2) اس تعریف اور مذمت سے وہ تعریف اور مذمت مراد ہے۔ جو میت کے بارے میں ایک مومن کی واقعی رائے ہو۔ اگر کسی ذاتی رنجش کی وجہ سے کسی کی خامی کا ذکر کیا جاتا ہے۔ یا کسی کی بُرائی کا ذکر کرنے سے اسی لئے اجتناب کیا جاتا ہے کہ اب وہ اپنے اعمال کا بدلہ پانے کےلئے اپنے رب کے حضور پہنچ چکا ہے۔ تو اس کی بُرائیاں ذکر کرنے کا کیا فائدہ؟تو اس قسم کے اظہار رائے سے فرق نہیں پڑتا۔
(3) اچھایئاں اور بُرایئاں، خوبیاں اور خامیاں ہر انساں میں ہوتی ہیں اس لئے اکثر حالات کا اعتبا ر کیا جائے گا۔ اوراکثر لوگوں کی رائے کی اہمیت ہوگی۔
(4) زندگی میں اچھے اخلاق اختیار کرنے اور دوسروں کے کام آنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ تاکہ مرنے کے بعد لوگ اچھی رائے کا اظہار کریں اور نماز جنازہ میں دل سے دعایئں کریں۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1491
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1058
´میت کی تعریف کرنے کا بیان۔` انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا، لوگوں نے اس کی تعریف کی ۱؎ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(جنت) واجب ہو گئی“ پھر فرمایا: ”تم لوگ زمین پر اللہ کے گواہ ہو“۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 1058]
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: حاکم کی ایک روایت میں ہے کہ ان لوگوں نے کہا: یہ فلاں کا جنازہ ہے جو اللہ اوراس کے رسول سے محبت رکھتا تھا اوراللہ کی اطاعت کرتا تھا اوراس میں کوشاں رہتا تھا۔
2؎: یہ خطاب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اوران کے طریقے پرچلنے والوں سے ہے، ابن القیم نے بیان کیا ہے کہ یہ صحابہ کے ساتھ خاص ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1058