الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صلاۃ جنازہ کے احکام و مسائل
Chapters: Regarding Funerals
52. بَابُ : مَا جَاءَ فِي النَّهْيِ عَنْ ضَرْبِ الْخُدُودِ وَشَقِّ الْجُيُوبِ
52. باب: (مصیبت کے وقت) منہ پیٹنا اور گریبان پھاڑنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 1584
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع . ح وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، وعبد الرحمن جميعا، عن سفيان ، عن زبيد ، عن إبراهيم ، عن مسروق . ح وحدثنا علي بن محمد ، وابو بكر بن خلاد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن مسروق ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس منا من شق الجيوب، وضرب الخدود، ودعا بدعوى الجاهلية".
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ جميعا، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ شَقَّ الْجُيُوبَ، وَضَرَبَ الْخُدُودَ، وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (نوحہ میں) گریبان پھاڑے، منہ پیٹے، اور جاہلیت کی پکار پکارے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث علی بن محمد ومحمد بن بشار قد أخرجہ: صحیح البخاری/الجنائز 35 (1254)، سنن الترمذی/الجنائز 22 (999)، سنن النسائی/الجنائز 17 (1861)، (تحفة الأشراف: 9559)، وحدیث علی بن محمد وابو بکربن خلاّد قد أخرجہ: صحیح البخاری/المناقب 8 (3519)، الجنائز 38 (1297)، 39 (1298)، صحیح مسلم/الإیمان 44 (103)، سنن النسائی/الجنائز 17 (1861)، (تحفة الأشراف: 9569)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/386، 432، 442، 465) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from ‘Abdullah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “He is not one of us who tears his garments, strikes his cheeks, and cries with the cry of the Days of Ignorance.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
   صحيح البخاري3519عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   صحيح البخاري1294عبد الله بن مسعودليس منا من لطم الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   صحيح البخاري1297عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   صحيح البخاري1298عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   صحيح مسلم285عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود أو شق الجيوب أو دعا بدعوى الجاهلية
   جامع الترمذي999عبد الله بن مسعودليس منا من شق الجيوب وضرب الخدود ودعا بدعوة الجاهلية
   سنن النسائى الصغرى1863عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   سنن النسائى الصغرى1861عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعاء الجاهلية
   سنن النسائى الصغرى1865عبد الله بن مسعودليس منا من ضرب الخدود وشق الجيوب ودعا بدعوى الجاهلية
   سنن ابن ماجه1584عبد الله بن مسعودليس منا من شق الجيوب وضرب الخدود ودعا بدعوى الجاهلية
   مسندالحميدي197عبد الله بن مسعودكان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقبل ويباشر وهو صائم وكان أملككم لأربه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1294  
´مصیبت و تکلیف کے وقت جزع فزع اور چیخ و پکار کرنا جائز نہیں`
«. . . قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَطَمَ الْخُدُودَ وَشَقَّ الْجُيُوبَ وَدَعَا بِدَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو عورتیں (کسی کی موت پر) اپنے چہروں کو پیٹتی اور گریبان چاک کر لیتی ہیں اور جاہلیت کی باتیں بکتی ہیں وہ ہم میں سے نہیں ہیں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْجَنَائِزِ: 1294]

لغوی توضیح:
«الْخُدُوْدَ» جمع ہے «خَد» کی، معنی ہے رخسار۔
«الْجُيُوٌبَ» جمع ہے «جَيٌب» کی، معنی ہے گریبان۔

فہم الحدیث:
معلوم ہوا کہ مصیبت و تکلیف کے وقت جزع فزع اور چیخ و پکار کرنا جائز نہیں اور جاہلیت کی پکار (یعنی ہلاکت و بربادی کی دعائیں، بین کرنا، نوحہ کرنا وغیرہ) بھی حرام ہے۔ قرآن میں ہدایت یافتہ انہیں کہا گیا ہے جو مصیبت کے وقت صبر کرتے ہیں اور زبان سے یہ الفاظ نکالتے ہیں: «إِنَّا لِلَّـهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ» [سورة البقرة: آيت 156]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 65   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1584  
´(مصیبت کے وقت) منہ پیٹنا اور گریبان پھاڑنا منع ہے۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص (نوحہ میں) گریبان پھاڑے، منہ پیٹے، اور جاہلیت کی پکار پکارے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1584]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
دل کا غم اور آنکھوں سے آنسووں کا بہنا صبر کے منافی نہیں۔
البتہ اس کے علاوہ لوگ بے صبری کی وجہ سے جو مختلف قسم کی نامناسب حرکات کرتے ہیں۔
وہ شرعاً ممنوع ہیں۔ 2۔

(2)
اسلام سے پہلے لوگوں میں یہ عادت تھی۔
کہ مرنے والے پر اظہار غم کےلئے بلند آواز سے میت کی تعریفیں کرکے روتے تھے۔
اور گریبان چاک کردیتے تھے۔
اسلام میں ان چیزوں سے منع کردیا گیا ہے۔

(3) (لَیْسَ مِنَّا)
 وہ ہم میں سے نہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ ایسی حرکات کرنے والا اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔
بلکہ یہ مطلب ہے کہ وہ ہمارے طریقے پر نہیں مسلمانوں کا یہ طریقہ نہیں کیونکہ یہ اہل جاہلیت کی غلط عادتوں میں سے ہے۔
ہمیں اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1584   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 999  
´مصیبت کے وقت چہرہ پیٹنے اور گریبان پھاڑنے کی ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو گریبان پھاڑے، چہرہ پیٹے اور جاہلیت کی ہانک پکارے ۱؎ ہم میں سے نہیں ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الجنائز/حدیث: 999]
اردو حاشہ: 1؎:
جاہلیت کی ہانک پکارنے سے مرادبین کرنا ہے،
جیسے ہائے میرے شیر! میرے چاند،
ہائے میرے بچوں کو یتیم کرجانے والے عورتوں کے سہاگ اجاڑدینے والے! وغیرہ وغیرہ کہہ کررونا۔
2؎:
یعنی ہم مسلمانوں کے طریقے پر نہیں۔
ایسے موقع پر مسلمانوں کے غیرمسلموں جیسے جزع وفزع کے طورطریقے دیکھ کراس حدیث کی صداقت کس قدرواضح ہوجاتاہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 999   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.