الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
The Book of As-Saum (The Fasting).
55. بَابُ حَقِّ الْجِسْمِ فِي الصَّوْمِ:
55. باب: روزے میں جسم کا حق۔
(55) Chapter. The right of the body in observing As-Saum (the fast).
حدیث نمبر: 1975
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا محمد بن مقاتل، اخبرنا عبد الله، اخبرنا الاوزاعي، قال: حدثني يحيى بن ابي كثير، قال: حدثني ابو سلمة بن عبد الرحمن، قال: حدثني عبد الله بن عمرو بن العاص رضي الله عنه، قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: يا عبد الله،" الم اخبر انك تصوم النهار، وتقوم الليل؟ فقلت: بلى يا رسول الله، قال: فلا تفعل صم وافطر، وقم ونم، فإن لجسدك عليك حقا، وإن لعينك عليك حقا، وإن لزوجك عليك حقا، وإن لزورك عليك حقا، وإن بحسبك ان تصوم كل شهر ثلاثة ايام، فإن لك بكل حسنة عشر امثالها، فإن ذلك صيام الدهر كله"، فشددت، فشدد علي، قلت: يا رسول الله، إني اجد قوة، قال: فصم صيام نبي الله داود عليه السلام، ولا تزد عليه، قلت: وما كان صيام نبي الله داود عليه السلام؟ قال: نصف الدهر، فكان عبد الله، يقول بعد ما كبر: يا ليتني قبلت رخصة النبي صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ،" أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّكَ تَصُومُ النَّهَارَ، وَتَقُومُ اللَّيْلَ؟ فَقُلْتُ: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: فَلَا تَفْعَلْ صُمْ وَأَفْطِرْ، وَقُمْ وَنَمْ، فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ لِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا، وَإِنَّ بِحَسْبِكَ أَنْ تَصُومَ كُلَّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، فَإِنَّ لَكَ بِكُلِّ حَسَنَةٍ عَشْرَ أَمْثَالِهَا، فَإِنَّ ذَلِكَ صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ"، فَشَدَّدْتُ، فَشُدِّدَ عَلَيَّ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً، قَالَ: فَصُمْ صِيَامَ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، وَلَا تَزِدْ عَلَيْهِ، قُلْتُ: وَمَا كَانَ صِيَامُ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام؟ قَالَ: نِصْفَ الدَّهْرِ، فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ، يَقُولُ بَعْدَ مَا كَبِرَ: يَا لَيْتَنِي قَبِلْتُ رُخْصَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے ابن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہم کو اوزاعی نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، عبداللہ! کیا یہ خبر صحیح ہے کہ تم دن میں تو روزہ رکھتے ہو اور ساری رات نماز پڑھتے ہو؟ میں نے عرض کی صحیح ہے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا، کہ ایسا نہ کر، روزہ بھی رکھ اور بے روزہ کے بھی رہ۔ نماز بھی پڑھ اور سوؤ بھی۔ کیونکہ تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے اور تم سے ملاقات کرنے والوں کا بھی تم پر حق ہے بس یہی کافی ہے کہ ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھ لیا کرو، کیونکہ ہر نیکی کا بدلہ دس گنا ملے گا اور اس طرح یہ ساری عمر کا روزہ ہو جائے گا، لیکن میں نے اپنے پر سختی چاہی تو مجھ پر سختی کر دی گئی۔ میں نے عرض کی، یا رسول اللہ! میں اپنے میں قوت پاتا ہوں۔ اس پر آپ نے فرمایا کہ پھر اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام کا روزہ رکھ اور اس سے آگے نہ بڑھ، میں نے پوچھا اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام کا روزہ کیا تھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن بے روزہ رہا کرتے تھے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ بعد میں جب ضعیف ہو گئے تو کہا کرتے تھے کاش! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دی ہوئی رخصت مان لیتا۔

Narrated `Abdullah bin `Amr bin Al-`As: Allah's Apostle said to me, "O `Abdullah! Have I not been informed that you fast during the day and offer prayers all the night." `Abdullah replied, "Yes, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "Don't do that; fast for few days and then give it up for few days, offer prayers and also sleep at night, as your body has a right on you, and your wife has a right on you, and your guest has a right on you. And it is sufficient for you to fast three days in a month, as the reward of a good deed is multiplied ten times, so it will be like fasting throughout the year." I insisted (on fasting) and so I was given a hard instruction. I said, "O Allah's Apostle! I have power." The Prophet said, "Fast like the fasting of the Prophet David and do not fast more than that." I said, "How was the fasting of the Prophet of Allah, David?" He said, "Half of the year," (i.e. he used to fast on every alternate day). Afterwards when `Abdullah became old, he used to say, "It would have been better for me if I had accepted the permission of the Prophet (which he gave me i.e. to fast only three days a month).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 31, Number 196

   صحيح البخاري6134عبد الله بن عمروقم ونم صم وأفطر لجسدك عليك حقا لعينك عليك حقا لزورك عليك حقا لزوجك عليك حقا من حسبك أن تصوم من كل شهر ثلاثة أيام فإن بكل حسنة عشر أمثالها فذلك الدهر كله صم من كل جمعة ثلاثة أيام صم صوم نبي الله داود صوم نبي الله داود نصف
   صحيح البخاري5199عبد الله بن عمروصم وأفطر قم ونم لجسدك عليك حقا لعينك عليك حقا لزوجك عليك حقا
   صحيح البخاري1977عبد الله بن عمروفصم وأفطر قم ونم لعينك عليك حظا لنفسك وأهلك عليك حظا
   صحيح البخاري1974عبد الله بن عمرولزورك عليك حقا لزوجك عليك حقا
   صحيح البخاري1153عبد الله بن عمروإذا فعلت ذلك هجمت عينك ونفهت نفسك لنفسك حق لأهلك حق صم وأفطر قم ونم
   صحيح البخاري1975عبد الله بن عمروصم وأفطر قم ونم لجسدك عليك حقا لعينك عليك حقا لزوجك عليك حقا لزورك عليك حقا تصوم كل شهر ثلاثة أيام فإن لك بكل حسنة عشر أمثالها فإن ذلك صيام الدهر كله
   صحيح مسلم2734عبد الله بن عمرولعينك حظا لنفسك حظا لأهلك حظا صم وأفطر صل ونم صم من كل عشرة أيام يوما ولك أجر تسعة صم صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما لا يفر إذا لاقى لا صام من صام الأبد
   صحيح مسلم2743عبد الله بن عمرولجسدك عليك حظا لعينك عليك حظا لزوجك عليك حظا صم وأفطر صم من كل شهر ثلاثة أيام فذلك صوم الدهر صم صوم داود صم يوما وأفطر يوما
   صحيح مسلم2738عبد الله بن عمروإذا فعلت ذلك هجمت عيناك ونفهت نفسك لعينك حق لنفسك حق لأهلك حق قم ونم صم وأفطر
   سنن النسائى الصغرى2403عبد الله بن عمرولعينك حظا لنفسك حظا لأهلك حظا صم وأفطر صل ونم صم من كل عشرة أيام يوما ولك أجر تسعة صم صيام داود يصوم يوما ويفطر يوما ولا يفر إذا لاقى
   بلوغ المرام567عبد الله بن عمرو‏‏‏‏لا صام من صام الابد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 567  
´نفلی روزے اور جن دنوں میں روزہ رکھنا منع ہے`
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ہمیشہ روزہ رکھا اس نے (گویا) روزہ نہیں رکھا۔ (بخاری و مسلم) اور مسلم میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ ہیں کہ نہ روزہ رکھا نہ افطار کیا۔ [بلوغ المرام/حدیث: 567]
567 لغوی تشریح:
«لَاصَامَ مَنْ صَامَ الَّابَدَ» اس سے ہمیشہ اور سال بھر روزہ رکھنا مراد ہے۔ اور ہمیشہ روزہ رکھنے کی ممانعت اس لیے ہے کہ یہ طریقہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے خلاف ہے جس کا کوئی اجر و ثواب نہیں ملے گا۔
«لَاصَامَ وَلَا اَفْطَرَ» یعنی ہمیشہ روزہ رکھنے والے کا نہ روزہ ہے اور نہ افطار ہے۔ روزہ نہ ہونے کا مفہوم تو یہی ہے کہ یہ سنت کے خلاف ہے۔ اور نہ افطار کیا کا مفہوم یہ ہے کہ وہ کھانے پینے کی چیزوں سے محروم رہا اور روزے میں جن چیزوں سے رکا جاتا ہے، اس نے ان چیزوں سے کوئی فائدہ حاصل نہ کیا کیونکہ وہ اپنے آپ کو روزے دار سمجھتا رہا۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ ہمیشہ روزہ رکھنا ناجائز اور حرام ہے اور باقی سارا سال روزے رکھ کر صرف عیدین اور ایام تشریق کے روزے نہ رکھنے سے یہ کراہت رفع نہیں ہو جاتی۔ ٭
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 567   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1975  
1975. حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عبداللہ! کیا مجھے یہ خبر نہیں پہنچی کہ آپ دن میں روزے سے ہوتے ہیں اور رات بھر نماز پڑھتے رہتے ہیں؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں اللہ کے رسول ﷺ! ایسا ہی ہے۔ آپ نے فرمایا: ایسا مت کیا کرو، روزہ رکھو افطار بھی کرو، نماز پڑھو اور آرام بھی کروکیونکہ تم پر تمہارے جسم کا حق ہے۔ تم پر تمہاری آنکھوں کا حق ہے اور تم پر تمہاری بیوی کا حق ہے اور تم پر تمہارے مہمان کا بھی حق ہے۔ تجھے یہی کافی ہے کہ ہر مہینے میں تین روزے رکھے کیونکہ تیرے لیے ہر نیک عمل کا دس گنا اجروثواب ہے۔ اس طرح یہ پورے سال کے روزے ہیں۔ لیکن میں نے جسم پر سختی کی تو مجھ پر سختی کی گئی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! میں اپنے اندر ا س سے زیادہ کی طاقت پاتا ہوں!آپ نے فرمایا: اگر ایسا ہے تو اللہ کے نبی حضرت داود۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1975]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث میں پچھلے مضمون کی مزید وضاحت ہے۔
پھر ان لوگوں کے لیے جو عبادت میں زیادہ سے زیادہ انہماک کے خواہش مند ہوں ان کے لیے داؤد ؑ کے روزے کو بطور مثال بیان فرمایا اور ترغیب دلائی کہ ایسے لوگوں کے لیے مناسب ہے کہ صوم داؤدی کی اقتداءکریں اور اس میانہ راوی سے ثواب عبادت حاصل کریں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 1975   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:1975  
1975. حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: عبداللہ! کیا مجھے یہ خبر نہیں پہنچی کہ آپ دن میں روزے سے ہوتے ہیں اور رات بھر نماز پڑھتے رہتے ہیں؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں اللہ کے رسول ﷺ! ایسا ہی ہے۔ آپ نے فرمایا: ایسا مت کیا کرو، روزہ رکھو افطار بھی کرو، نماز پڑھو اور آرام بھی کروکیونکہ تم پر تمہارے جسم کا حق ہے۔ تم پر تمہاری آنکھوں کا حق ہے اور تم پر تمہاری بیوی کا حق ہے اور تم پر تمہارے مہمان کا بھی حق ہے۔ تجھے یہی کافی ہے کہ ہر مہینے میں تین روزے رکھے کیونکہ تیرے لیے ہر نیک عمل کا دس گنا اجروثواب ہے۔ اس طرح یہ پورے سال کے روزے ہیں۔ لیکن میں نے جسم پر سختی کی تو مجھ پر سختی کی گئی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ! میں اپنے اندر ا س سے زیادہ کی طاقت پاتا ہوں!آپ نے فرمایا: اگر ایسا ہے تو اللہ کے نبی حضرت داود۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:1975]
حدیث حاشیہ:
(1)
اس حدیث میں نفلی عبادت کرتے وقت جسم کا حق بیان کیا گیا ہے۔
اس حق سے مراد واجب نہیں بلکہ رعایت و نرمی ہے، یعنی نفلی روزہ رکھتے وقت جسم کی رعایت کرنی چاہیے اور اس پر سختی نہ کی جائے تاکہ دیگر فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی نہ ہو۔
حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ کو رسول اللہ ﷺ نے حضرت داود ؑ کے روزوں جیسے روزے رکھنے کی تلقین فرمائی، یعنی ایک دن روزہ رکھا جائے اور ایک دن چھوڑ دیا جائے لیکن حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ نے جس عبادت کا التزام کر رکھا تھا، بڑھاپے اور قوت میں کمی کے باعث اس میں کمی آنے لگی، لیکن اس التزام کو چھوڑنا پسند نہ کیا جسے انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی موجودگی میں خود پر لازم کر لیا تھا، لیکن کف افسوس ضرور ملتے کہ کاش! میں آپ کی عطا کردہ رخصت قبول کر لیتا تو آج مجھے اس قدر سختی کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔
دراصل صحابۂ کرام ؓ کے لیے وہ حالت چھوڑنا مشکل تھی جس پر رسول اللہ ﷺ سے جدا ہوئے تھے جیسا کہ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا تھا:
"کاش! میں بھی حضرت سودہ ؓ کی طرح شب مزدلفہ سے اجازت مانگ لیتی تو اچھا ہوتا مگر اب اس حالت کو نہیں چھوڑ سکتی۔
(فتح الباري: 280/4) (2)
واضح رہے کہ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔
بڑھاپے کے وقت یہ پابندی دشوار ہوئی تو کہنے لگے:
کاش! میں نے آپ کی اجازت قبول کی ہوتی اور ایک مہینے کے تین روزے رکھنے کی عادت اختیار کرتا لیکن اب مجھ سے اتنے روزے نہیں رکھے جاتے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 1975   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.