الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
23. بَابُ : مَا جَاءَ فِي تَأْخِيرِ السُّحُورِ
23. باب: سحری دیر سے کھانے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning delaying Suhur
حدیث نمبر: 1694
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن هشام الدستوائي ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، عن زيد بن ثابت ، قال:" تسحرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم قمنا إلى الصلاة"، قلت: كم بينهما؟، قال:" قدر قراءة خمسين آية".
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ:" تَسَحَّرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ"، قُلْتُ: كَمْ بَيْنَهُمَا؟، قَالَ:" قَدْرُ قِرَاءَةِ خَمْسِينَ آيَةً".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا: سحری اور نماز کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ کہا: پچاس آیتیں پڑھنے کی مقدار ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المواقیت 27 (575)، الصوم 19 (1921)، صحیح مسلم/الصوم 9 (1097)، سنن الترمذی/الصوم 14 (703، 704)، سنن النسائی/الصوم 11 (2157)، (تحفة الأشراف: 3696)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/182، 185، 86ا، 188، 192، سنن الدارمی/الصوم 8 (1737) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی جتنی دیر میں پچاس آیتیں پڑھی جائیں، اس حدیث سے صاف نکلتا ہے کہ نبی کریم ﷺ سحری صبح صادق کے قریب کھاتے تھے اتنا کہ سحری سے فارغ ہو کر نماز فجر کو کھڑے ہوتے، جس کو صبح صادق کی پہچان ہو، اس کے لیے ایسا ہی کرنا سنت ہے، اگر یہ نہ ہو تو صبح سے پاؤ گھنٹہ یا آدھا گھنٹہ پہلے سحری سے فارغ ہو، یہ نہیں کہ آدھی رات کو یا ایک بجے یا دو بجے سحری کرے جیسے ہمارے زمانہ کے عوام کرتے ہیں۔

It was narrated from Anas bin Malik that Zaid bin Thabit said: “We ate Suhur with the Messenger of Allah (ﷺ) then we got up to perform prayer.” I said: “How long was there between the two?” He said: “As long as it takes to recite fifty Verses.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
   صحيح البخاري576أنس بن مالكتسحرا فلما فرغا من سحورهما قام نبي الله إلى الصلاة فصلى
   صحيح البخاري575أنس بن مالكتسحروا مع النبي ثم قاموا إلى الصلاة قلت كم بينهما قال قدر خمسين أو ستين
   صحيح البخاري1134أنس بن مالكتسحرا فلما فرغا من سحورهما قام نبي الله إلى الصلاة فصلى
   صحيح البخاري1921أنس بن مالككم كان بين الأذان والسحور قال قدر خمسين آية
   صحيح مسلم2552أنس بن مالكتسحرنا مع رسول الله ثم قمنا إلى الصلاة قلت كم كان قدر ما بينهما قال خمسين آية
   جامع الترمذي703أنس بن مالكتسحرنا مع النبي ثم قمنا إلى الصلاة قال قلت كم كان قدر ذلك قال قدر خمسين آية
   سنن النسائى الصغرى2159أنس بن مالكتسحر رسول الله وزيد بن ثابت ثم قاما فدخلا في صلاة الصبح فقلنا لأنس كم كان بين فراغهما ودخولهما في الصلاة قال قدر ما يقرأ الإنسان خمسين آية
   سنن النسائى الصغرى2157أنس بن مالكتسحرنا مع رسول الله ثم قمنا إلى الصلاة قلت كم كان بينهما قال قدر ما يقرأ الرجل خمسين آية
   سنن النسائى الصغرى2158أنس بن مالكتسحرنا مع رسول الله ثم قمنا إلى الصلاة قلت زعم أن أنسا القائل ما كان بين ذلك قال قدر ما يقرأ الرجل خمسين آية
   سنن ابن ماجه1694أنس بن مالكتسحرنا مع رسول الله ثم قمنا إلى الصلاة قلت كم بينهما قال قدر قراءة خمسين آية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1694  
´سحری دیر سے کھانے کا بیان۔`
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کھائی پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا: سحری اور نماز کے درمیان کتنا فاصلہ تھا؟ کہا: پچاس آیتیں پڑھنے کی مقدار ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيام/حدیث: 1694]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
اگر چہ سحری کا کھا نا صبح صادق سے کا فی پہلے بھی کھا یا جا سکتا ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ را ت کے آخری حصے میں صبح صادق سے تھو ڑی دیر پہلے کھا یا جا ئے
(2)
  فجر کی نما ز اول وقت میں ادا کر نا افضل ہے رسول اللہ ﷺ نے سحری کے بعد مختصر وقفہ دے کر فجر کی نما ز ادا کی۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1694   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 703  
´سحری تاخیر سے کھانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی، پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، انس کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اس کی مقدار کتنی تھی؟ ۱؎ انہوں نے کہا: پچاس آیتوں کے (پڑھنے کے) بقدر ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 703]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی ان دونوں کے بیچ میں کتنا وقفہ تھا۔

2؎:
اس سے معلوم ہوا کہ سحری بالکل آخری وقت میں کھائی جائے،
یہی مسنون طریقہ ہے تاہم صبح صادق سے پہلے کھا لی جائے اور یہ وقفہ پچاس آیتوں کے پڑھنے کے بقدر ہو۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 703   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.