الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters Regarding Zakat
3. بَابُ : مَا أُدِّيَ زَكَاتُهُ فَلَيْسَ بِكَنْزٍ
3. باب: زکاۃ ادا کیا ہوا مال کنز (خزانہ) نہیں ہے۔
حدیث نمبر: 1789
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا يحيى بن آدم ، عن شريك ، عن ابي حمزة ، عن الشعبي ، عن فاطمة بنت قيس ، انها سمعته تعني النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" ليس في المال حق سوى الزكاة".
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ ، أَنْهَا سَمِعَتْهُ تَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَيْسَ فِي الْمَالِ حَقٌّ سِوَى الزَّكَاةِ".
فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: مال میں زکاۃ کے علاوہ کوئی حق نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الزکاة 27 (659، 660)، (تحفة الأشراف: 18026)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الزکاة 13 (1677) (ضعیف منکر)» ‏‏‏‏ (سند میں درج ابو حمزہ میمون ا الٔاعور ضعیف راوی ہے، اور شریک القاضی بھی ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4383)

وضاحت:
۱؎: امام ترمذی نے فاطمہ بنت قیس سے اس کے خلاف روایت کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بے شک مال میں اور حق بھی ہیں، سوائے زکاۃ کے، تو یہ حدیث مضطرب ہوئی۔

Fatima bint Qais narrated that: she heard him, meaning the Prophet say: “There is nothing due on wealth other then Zakat.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (659،660)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 443
   جامع الترمذي659فاطمة بنت قيسفي المال لحقا سوى الزكاة ليس البر أن تولوا وجوهكم
   جامع الترمذي660فاطمة بنت قيسفي المال حقا سوى الزكاة
   سنن ابن ماجه1789فاطمة بنت قيسليس في المال حق سوى الزكاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 659  
´مال میں زکاۃ کے علاوہ بھی حق ہے۔`
فاطمہ بنت قیس رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے زکاۃ کے بارے میں پوچھا، یا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے زکاۃ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: مال میں زکاۃ کے علاوہ بھی کچھ حق ہے ۱؎ پھر آپ نے سورۃ البقرہ کی یہ آیت تلاوت فرمائی: «ليس البر أن تولوا وجوهكم» نیکی یہ نہیں ہے کہ تم اپنے چہرے پھیر لو ۲؎ الآیۃ۔ [سنن ترمذي/كتاب الزكاة/حدیث: 659]
اردو حاشہ:
1؎:
بظاہر یہ حدیث ((لَيْسَ فِي الْمَالِ حَقٌّ سِوَى الزَّكَاةِ)) کے معارض ہے،
تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ زکاۃ اللہ کا حق ہے اور مال میں زکاۃ کے علاوہ جو دوسرے حقوق واجبہ ہیں ان کا تعلق بندوں کے حقوق سے ہے۔

2؎:
پوری آیت اس طرح ہے:
﴿لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّواْ وُجُوهَكُمْ قِبَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلَكِنَّ الْبِرَّ مَنْ آمَنَ بِاللّهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ وَالْمَلآئِكَةِ وَالْكِتَابِ وَالنَّبِيِّينَ وَآتَى الْمَالَ عَلَى حُبِّهِ ذَوِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ وَالسَّآئِلِينَ وَفِي الرِّقَابِ وَأَقَامَ الصَّلاةَ وَآتَى الزَّكَاةَ وَالْمُوفُونَ بِعَهْدِهِمْ إِذَا عَاهَدُواْ وَالصَّابِرِينَ فِي الْبَأْسَاء والضَّرَّاء وَحِينَ الْبَأْسِ أُولَئِكَ الَّذِينَ صَدَقُوا وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُتَّقُونَ﴾ (البقرة: 177) (ساری اچھائی مشرق و مغرب کی طرف منہ کرنے میں ہی نہیں بلکہ حقیقۃً اچھا وہ شخص ہے جو اللہ تعالیٰ پر،
قیامت کے دن پر،
فرشتوں پر،
کتاب اللہ پر اور نبیوں پر ایمان رکھنے والا ہو،
جو مال سے محبت کرنے کے باوجود قرابت داروں،
یتیموں،
مسکینوں،
مسافروں اور سوال کرنے والے کو دے غلاموں کو آزاد کرنے نماز کی پابندی اور زکاۃ کی ادائیگی کرے،
جب وعدہ کرے تو اسے پورا کرے تنگدستی دکھ درد اور لڑائی کے وقت صبرکرے یہی سچے لوگ ہیں اور یہی پر ہیز گار ہیں)
آیت سے استدلال اس طرح سے ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آیت میں مذکورہ وجوہ میں مال دینے کا ذکر فرمایا ہے پھر اس کے بعد نماز قائم کرنے اور زکاۃ دینے کا ذکر کیا ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مال میں زکاۃ کے علاوہ بھی کچھ حقوق ہیں۔

نوٹ:
(سند میں شریک القاضی حافظہ کے ضعیف راوی ہے،
ابو حمزہ میمون بھی ضعیف ہیں،
اور ابن ماجہ کے یہاں اسود بن عامر کی جگہ یحییٰ بن آدم ہیں لیکن ان کی روایت شریک کے دیگر تلامذہ کے بر خلاف ہے،
دونوں سیاق سے یہ ضعیف ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 659   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.