الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
7. بَابُ : الْحَامِلِ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا إِذَا وَضَعَتْ حَلَّتْ لِلأَزْوَاجِ
7. باب: حاملہ عورت کا شوہر مر جائے تو اس کی عدت بچہ جننے کے ساتھ ختم ہو جائے گی اور اس کے بعد اس سے شادی جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2027
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو الاحوص ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن ابي السنابل ، قال: وضعت سبيعة الاسلمية بنت الحارث حملها بعد وفاة زوجها ببضع وعشرين ليلة، فلما تعلت من نفاسها تشوفت، فعيب ذلك عليها، وذكر امرها للنبي صلى الله عليه وسلم فقال:" إن تفعل فقد مضى اجلها".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِي السَّنَابِلِ ، قَالَ: وَضَعَتْ سُبَيْعَةُ الْأَسْلَمِيَّةُ بِنْتُ الْحَارِثِ حَمْلَهَا بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا بِبِضْعٍ وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، فَلَمَّا تَعَلَّتْ مِنْ نِفَاسِهَا تَشَوَّفَتْ، فَعِيبَ ذَلِكَ عَلَيْهَا، وَذُكِرَ أَمْرُهَا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" إِنْ تَفْعَلْ فَقَدْ مَضَى أَجَلُهَا".
ابوسنابل کہتے ہیں کہ سبیعہ اسلمیہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی وفات کے بیس سے کچھ زائد دنوں بعد بچہ جنا، جب وہ نفاس سے پاک ہو گئیں تو شادی کی خواہشمند ہوئیں، تو یہ معیوب سمجھا گیا، اور اس کی خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر چاہے تو وہ ایسا کر سکتی ہے کیونکہ اس کی عدت گزر گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطلاق 17 (1193)، سنن النسائی/الطلاق 56 (3549)، (تحفة الأشراف: 12053)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/305)، سنن الدارمی/الطلاق 11 (2327) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Sanabil said: "Subai'ah Aslamiyyah bint Harith gave birth twenty-odd days after her husband died. When her postnatal bleeding ended, she adorned herself, and was criticized for doing that. Her case was mentioned to the Prophet (ﷺ) and he said: 'If she does that, then her waiting period is over."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   جامع الترمذي1193عمرو بن بعككإن تفعل فقد حل أجلها
   سنن ابن ماجه2027عمرو بن بعككإن تفعل فقد مضى أجلها
   سنن النسائى الصغرى3538عمرو بن بعككوضعت سبيعة حملها بعد وفاة زوجها بثلاثة وعشرين أو خمسة وعشرين ليلة فلما تعلت تشوفت للأزواج فعيب ذلك عليها فذكر ذلك لرسول الله فقال ما يمنعها قد انقضى أجلها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2027  
´حاملہ عورت کا شوہر مر جائے تو اس کی عدت بچہ جننے کے ساتھ ختم ہو جائے گی اور اس کے بعد اس سے شادی جائز ہے۔`
ابوسنابل کہتے ہیں کہ سبیعہ اسلمیہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی وفات کے بیس سے کچھ زائد دنوں بعد بچہ جنا، جب وہ نفاس سے پاک ہو گئیں تو شادی کی خواہشمند ہوئیں، تو یہ معیوب سمجھا گیا، اور اس کی خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر چاہے تو وہ ایسا کر سکتی ہے کیونکہ اس کی عدت گزر گئی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2027]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
  حاملہ کی عدت وضع حمل ہے۔
یہ مسئلہ قرآن مجید میں بیان ہوا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے:
  ﴿وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ﴾ (الطلاق 65: 4)
اور حاملہ عورتوں کی عدت ان کا وضح حمل ہے۔

(2)
  حضرت سبیعہ رضی اللہ عنہا کے طرز عمل کو صحیح نہ سمجھنے والے خود حضرت ابو سنابل تھے۔
ان کی رائے یہ تھی کہ اگر چار ماہ دس دن کی مدت گزرنے سے پہلے ولادت ہو جائے تو عدت چار ماہ دس دن تک گزارنی چاہیے۔
عدت وضع حمل تک صرف اس صورت میں ہوگی جب وضع حمل کی مدت چار ماہ دس دن سے زائد ہو جیسے کہ اگلی حدیث میں بیان ہے۔

(3)
  پہلے حضرت سبیعہ رضی اللہ عنہا نے بھی یہی محسوس کیا تھا کہ حضرت ابوسنابل کی رائے صحیح ہے لیکن نبئ اکرم ﷺ سے دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی عدت ختم ہوچکی ہے۔ (دیکھئے، حدیث: 2028)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2027   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1193  
´شوہر کی وفات کے بعد بچہ جننے والی عورت کی عدت کا بیان۔`
طلق بن علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ سبیعہ نے اپنے شوہر کی موت کے تئیس یا پچیس دن بعد بچہ جنا، اور جب وہ نفاس سے پاک ہو گئی تو نکاح کے لیے زینت کرنے لگی، اس پر اعتراض کیا گیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا: اگر وہ ایسا کرتی ہے (تو حرج کی بات نہیں) اس کی عدت پوری ہو چکی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب الطلاق واللعان/حدیث: 1193]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے،
ورنہ سند میں انقطاع ہے جسے مولف نے بیان کر دیا ہے)

   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1193   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.