الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
31. بَابُ : طَلاَقِ الْعَبْدِ
31. باب: غلام کی طلاق کا بیان۔
حدیث نمبر: 2081
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا يحيى بن عبد الله بن بكير ، حدثنا ابن لهيعة ، عن موسى بن ايوب الغافقي ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل، فقال: يا رسول الله، إن سيدي زوجني امته، وهو يريد ان يفرق بيني وبينها، قال: فصعد رسول الله صلى الله عليه وسلم المنبر، فقال:" يا ايها الناس ما بال احدكم يزوج عبده امته، ثم يريد ان يفرق بينهما، إنما الطلاق لمن اخذ بالساق".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَيُّوبَ الْغَافِقِيِّ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ سَيِّدِي زَوَّجَنِي أَمَتَهُ، وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنِي وَبَيْنَهَا، قَالَ: فَصَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمِنْبَرَ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَا بَالُ أَحَدِكُمْ يُزَوِّجُ عَبْدَهُ أَمَتَهُ، ثُمَّ يُرِيدُ أَنْ يُفَرِّقَ بَيْنَهُمَا، إِنَّمَا الطَّلَاقُ لِمَنْ أَخَذَ بِالسَّاقِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے مالک نے اپنی لونڈی سے میرا نکاح کر دیا تھا، اب وہ چاہتا ہے کہ مجھ میں اور میری بیوی میں جدائی کرا دے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے اور فرمایا: لوگو! تمہارا کیا حال ہے کہ تم میں سے ایک شخص اپنے غلام کا نکاح اپنی لونڈی سے کر دیتا ہے، پھر وہ چاہتا ہے کہ ان دونوں میں جدائی کرا دے، طلاق تو اسی کا حق ہے جو عورت کی پنڈلی پکڑے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6219، ومصباح الزجاجة: 734) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن لہیعہ ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد ومتابعات کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے)

وضاحت:
۱؎: یعنی جو اس سے صحبت کرتا ہو یعنی شوہر کے اختیار میں ہے۔

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "A man came to the Prophet (ﷺ) and said: 'O Messenger of Allah, my master married me to his slave woman, and now he wants to separate me and her.' The Messenger of Allah (ﷺ) ascended the pulpit and said: 'O people, what is the matter with one of you who marries his slave to his slave woman, then wants to separate them? Divorce belongs to the one who takes hold of the calf (i.e., her husband).’ “
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف لضعف ابن لھيعة“
وللحديث شواھد ضعيفة
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 453
   سنن ابن ماجه2081عبد الله بن عباسالطلاق لمن أخذ بالساق

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2081  
´غلام کی طلاق کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے مالک نے اپنی لونڈی سے میرا نکاح کر دیا تھا، اب وہ چاہتا ہے کہ مجھ میں اور میری بیوی میں جدائی کرا دے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر چڑھے اور فرمایا: لوگو! تمہارا کیا حال ہے کہ تم میں سے ایک شخص اپنے غلام کا نکاح اپنی لونڈی سے کر دیتا ہے، پھر وہ چاہتا ہے کہ ان دونوں میں جدائی کرا دے، طلاق تو اسی کا حق ہے جو عورت کی پنڈلی پکڑے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2081]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محقیقین نے اسے شواہد کی وجہ سے حسن قرار دیا ہے‘ نیز ہمارے شیخ نے بھی اس کے شواہد کا تذکرہ کیا ہے۔
جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مذکورہ روایت دیگر شواہد کی بنا پر حسن بن جاتی ہے جو علمائے محققین کے نزدیک قابل عمل اور قابل حجت ہوتی ہے تفصیل کے لیے دیکھیے: (إرواءالغليل: 7/ 108، 109، 110)

(2)
  غلام کو نکاح کرنے کے لیے آقا کی اجازت کی ضرورت ہے لیکن جب نکاح ہو جائے تو آقا اس کا نکاح فسخ نہیں کر سکتا۔

(3)
طلاق دینا خاوند کا حق ہے، چاہےخاوند آزاد ہو یا غلام۔
کسی اور کو نہیں کہ اسےبیوی سے علیحدگی پر مجبور کرے۔

(4)
پنڈلی پکڑنا ان بے تکلفانہ تعلقات کی طرف اشارہ ہے جو خاوند اور بیوی میں ہوتے ہیں۔
آقا جب اپنی لونڈی کا نکاح کسی سے کر دے تو اسے یہ حق حاصل نہیں رہتا کہ لونڈی کے اعضائےمستورہ کو دیکھے یا چھوئے۔
یہ حق خاوند کا ہو جاتا ہے۔
اسی طرح طلاق بھی خاوند ہی کا حق ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2081   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.