الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قسم اور کفاروں کے احکام و مسائل
The Chapters on Expiation
1. بَابُ : يَمِينِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي كَانَ يَحْلِفُ بِهَا
1. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اور حلف کا بیان۔
حدیث نمبر: 2093
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حماد بن خالد . ح وحدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب ، حدثنا معن بن عيسى جميعا، عن محمد بن هلال ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال:" كانت يمين رسول الله صلى الله عليه وسلم لا واستغفر الله".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ . ح وحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى جَمِيعًا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" كَانَتْ يَمِينُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم یوں ہوتی تھی: «لا وأستغفر الله» ایسا نہیں ہے، اور میں اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الأیمان والنذور 12 (3265)، (تحفة الأشراف: 14802)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/288) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن ہلال اور ان کے والد دونوں مجہول ہیں، نیز ملاحظہ ہو: المشکاة: 3423)

وضاحت:
۱؎: لغو وہ قسم ہے جو آدمی کی زبان پر بے قصد و ارادہ جاری ہو جائے، اس سے کوئی کفارہ لازم نہیں آتا، یہ قسمیں آپ کی اسی قبیل سے ہوتیں مگر اس سے بھی آپ ﷺ نے استغفار کیا تاکہ امت کے لوگ اس سے بھی پرہیز کریں، صحیح بخاری میں ہے کہ اکثر آپ ﷺ یوں قسم کھاتے تھے: «لا ومقلب القلوب» اور صحیحین میں ہے کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: «وأيم الله إن كان لخليقاً للإمارة» یعنی، اللہ کی قسم! زید بن حارثہ امیر ہونے کے لائق تھا، اور جبریل علیہ السلام نے اللہ سے کہا: رب تیری عزت کی قسم، جو کوئی اس کو سن پائے گا، وہ جنت میں جائے گا۔

It was narrated that Abu Hurairah said: "The swearing of the Messenger of Allah (ﷺ) was: 'No, and I ask Allah for forgiveness."'
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (3265)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 454
   سنن أبي داود3265عبد الرحمن بن صخرلا وأستغفر الله
   سنن ابن ماجه2093عبد الرحمن بن صخركانت يمين رسول الله لا وأستغفر الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2093  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم اور حلف کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم یوں ہوتی تھی: «لا وأستغفر الله» ایسا نہیں ہے، اور میں اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتا ہوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2093]
اردو حاشہ:
فائدہ:
مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے اور یہ جملہ قسم نہیں بلکہ قسم سے مشابہ ہے اس کی اصل یہ ہو سکتی ہے:
«لَاوَالله، وَأَسْتَغْفِرُ اللَّهَ»  (بذل المجھود)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2093   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3265  
´نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قسم کیسی ہوتی تھی؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب قسم کھاتے تو فرماتے: «لا، ‏‏‏‏ وأستغفر الله» نہیں، قسم ہے میں اللہ سے بخشش اور مغفرت کا طلب گار ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3265]
فوائد ومسائل:
روایت ضیعف ہے۔
اور یہ جملہ قسم نہیں بلکہ قسم سے مشابہ ہے۔
اس کی اصل یہ ہوسکتی ہے۔
(لا واللہ استغفراللہ)(بزل المجہود)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3265   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.