الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: قضا کے احکام و مسائل
The Chapters on Rulings
22. بَابُ : تَخْيِيرِ الصَّبِيِّ بَيْنَ أَبَوَيْهِ
22. باب: بچے کو اختیار دینا کہ ماں باپ میں سے جس کے پاس رہنا چاہے رہے۔
Chapter: Giving A Child The Choice Between His The Parents
حدیث نمبر: 2351
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن زياد بن سعد ، عن هلال بن ابي ميمونة ، عن ابي ميمونة ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم خير غلاما بين ابيه وامه وقال:" يا غلام هذه امك وهذا ابوك".
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيَّرَ غُلَامًا بَيْنَ أَبِيهِ وَأُمِّهِ وَقَالَ:" يَا غُلَامُ هَذِهِ أُمُّكَ وَهَذَا أَبُوكَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لڑکے کو اختیار دیا کہ وہ اپنے باپ کے پاس رہے یا ماں کے پاس اور فرمایا: بچے! یہ تیری ماں ہے اور یہ تیرا باپ ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 35 (2277)، سنن الترمذی/الأحکام 21 (1357)، سنن النسائی/الطلاق 5 (3526)، (تحفة الأشراف: 15463)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/447)، سنن الدارمی/الطلاق 15 (2339) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی تو جس کے ساتھ چاہے جا سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن النسائى الصغرى3526عبد الرحمن بن صخرهذا أبوك وهذه أمك فخذ بيد أيهما شئت فأخذ بيد أمه فانطلقت به
   سنن أبي داود2277عبد الرحمن بن صخرهذا أبوك وهذه أمك فخذ بيد أيهما شئت فأخذ بيد أمه فانطلقت به
   سنن ابن ماجه2351عبد الرحمن بن صخرهذه أمك وهذا أبوك
   بلوغ المرام988عبد الرحمن بن صخر يا غلام هذا أبوك وهذه أمك فخذ بيد أيهما شئت
   مسندالحميدي1114عبد الرحمن بن صخريا غلام هذا أبوك، وهذه أمك فاختر أيهما شئت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 988  
´پرورش و تربیت کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت آئی اور عرض کیا، اے اللہ کے رسول! میرا شوہر مجھ سے میرا بچہ چھیننا چاہتا ہے اور یہ بچہ میرے کام کاج میں مددگار ہے اور میرے لئے ابوعنبہ کے کنوئیں سے پانی لا کر دیتا ہے۔ اسی اثنا میں اس کا شوہر بھی آ گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے لڑکے! یہ تیرا باپ ہے اور یہ تیری والدہ ان دونوں میں سے جس کا چاہے ہاتھ پکڑ لے۔ اس بچہ نے ماں کا ہاتھ پکڑ لیا اور وہ اسے لے کر چلتی بنی۔ اسے احمد اور چاروں نے بیان کیا ہے اور ترمذی نے اسے صحیح کہا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 988»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الطلاق، باب من أحق بالولد، حديث:2277، والترمذي، الأحكام، حديث:1357، والنسائي، الطلاق، حديث:3526، وابن ماجه، الأحكام، حديث:2351، وأحمد:2 /246.»
تشریح:
اس حدیث میں بچے کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ جس کے پاس رہنا پسند کرے اس کے پاس رہے اور اس سے پہلی حدیث میں والدہ کو زیادہ حق دیا گیا ہے۔
تو اس کے بارے میں امام ابن قیم رحمہ اللہ کا قول ہے کہ جس امر میں بچے کی مصلحت اور خیر خواہی ہو اسے اختیار کرنا چاہیے۔
اگر ماں‘ باپ کے مقابلے میں زیادہ صحیح تربیت و پرورش اور حفاظت کرنے والی ہو اور نہایت غیرت مند خاتون ہو تو ماں کو باپ پر مقدم کیا جائے گا۔
اس موقع پر قرعہ اندازی یا اختیار میں سے کسی کا لحاظ نہیں کیا جائے گا کیونکہ بچہ تو نادان‘ کم عقل‘ ناعاقبت اندیش ہوتا ہے۔
ماں باپ میں سے جو بچے کا زیادہ خیال رکھنے والا ہو‘ بچہ اس کے سپرد کر دیا جائے گا۔
اگر باپ میں یہ اوصاف ماں کی نسبت زیادہ ہوں تو بچہ باپ کی تحویل میں دے دیا جائے گا۔
وہی اس کی پرورش و تربیت کا ذمہ دار ہوگا۔
امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ لڑکا ہو یا لڑکی دونوں ماں کے پاس رہیں گے۔
اور احناف نے کہا کہ لڑکی ماں کے پاس اور لڑکا باپ کے پاس رہے گا۔
قرین انصاف بات امام ابن قیم رحمہ اللہ کی معلوم ہوتی ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 988   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2277  
´بچے کی پرورش کا زیادہ حقدار کون ہے؟`
ہلال بن اسامہ سے روایت ہے کہ ابومیمونہ سلمی جو اہل مدینہ کے مولی اور ایک سچے آدمی ہیں کا بیان ہے کہ میں ایک بار ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا کہ اسی دوران ان کے پاس ایک فارسی عورت آئی جس کے ساتھ اس کا لڑکا بھی تھا، اس کے شوہر نے اسے طلاق دے دی تھی اور وہ دونوں ہی اس کے دعویدار تھے، عورت کہنے لگی: ابوہریرہ! (پھر اس نے فارسی زبان میں گفتگو کی) میرا شوہر مجھ سے میرے بیٹے کو لے لینا چاہتا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تم دونوں اس کے لیے قرعہ اندازی کرو، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بھی فارسی زبان ہی میں اس سے گفتگو کی، اتنے میں اس کا شوہر۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2277]
فوائد ومسائل:
بچہ بچی جب خوب سمجھدارہوں تو مذکورہ بالا احوال میں انہیں اختیار دیا جا سکتا ہے۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2277   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.