الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Chapters on Charity
15. بَابُ : حُسْنِ الْمُطَالَبَةِ وَأَخْذِ الْحَقِّ فِي عَفَافٍ
15. باب: حق کا مطالبہ نرمی سے کرنے اور حق کو اچھے ڈھنگ سے وصول کرنے کا بیان۔
Chapter: Asking In A Polite Manner And Taking One's Rights Without Behaving In An Indecent Manner
حدیث نمبر: 2422
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن المؤمل بن الصباح القيسي ، حدثنا محمد بن محبب القرشي ، حدثنا سعيد بن السائب الطائفي ، عن عبد الله بن يامين ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لصاحب الحق خذ حقك في عفاف، واف او غير واف".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُؤَمَّلِ بْنِ الصَّبَّاحِ الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُحَبَّبٍ الْقُرَشِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ السَّائِبِ الطَّائِفِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَامِينَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لِصَاحِبِ الْحَقِّ خُذْ حَقَّكَ فِي عَفَافٍ، وَافٍ أَوْ غَيْرِ وَافٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب حق سے فرمایا: شریفانہ انداز سے اپنا حق لو خواہ پورا ملے یا نہ ملے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13587، ومصباح الزجاجة: 850) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث میں «عفاف» کا لفظ آیا ہے، مطلب یہ ہے کہ صاحب حق اچھے ڈھنگ اور شریفانہ طور طریقے سے قرض کا مطالبہ کرے، نرمی اور شفقت کا لحاظ رکھے، خلاف شرع سختی نہ کرے، اور گالی گلوچ نہ بکے یا وہی مال لے جو حلال ہے، حرام مال سے اپنا قرض پورا نہ کرے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   سنن ابن ماجه2422عبد الرحمن بن صخرخذ حقك في عفاف واف أو غير واف

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2422  
´حق کا مطالبہ نرمی سے کرنے اور حق کو اچھے ڈھنگ سے وصول کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صاحب حق سے فرمایا: شریفانہ انداز سے اپنا حق لو خواہ پورا ملے یا نہ ملے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصدقات/حدیث: 2422]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
قرض واپس مانگتے وقت جب مقروض ادا کرنے سے انکار کرے یا بہانہ بازی کرکے مزید مہلت کا طالب ہوتو غصہ آ جانا فطری بات ہے لیکن غصے پرقابو پانا بہت بڑی نیکی ہے۔

(2)
عفاف (گناہ سے اجتناب یا شرافت)
کامطلب یہ ہے کہ نرمی اورشفقت سےمطالبہ کرے۔
گالی گلوچ تک نوبت نہ پہنچنے دے۔
وہی مال وصول کرے جواس کےلیے لینا حلال ہے۔

(3)
مقروض کو بھی چاہیے کہ قرض خواہ کےاحسان کا خیال کرتے ہوئے اچھے طریقےسے بات کرے۔
وقت پرقرض اداکرے۔
نہ کرسکے تومزید مہلت طلب کرے اورمعذرت کرے۔

(4) (واف اوغیرواف)
اگرعفاف کی صفت بنایا جائے توعفاف کےمکمل یاغیر مکمل ہونے کا مطلب یہ ہوگا کہ اگر غصہ آ جائے تو بھی حد سے نہ بڑھے اگر پوری طرح عفاف پرعمل نہیں ہوسکا توجہاں تک ہوسکے اس کا خیال کرے۔
مسلمان بھائی کےاحترام کا زیادہ سے زیادہ خیال رکھے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2422   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.