ثعلبہ بن ابی مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی مہزور کے نالہ کے سلسلہ میں یہ فیصلہ کیا کہ اوپری حصہ نچلے حصہ سے برتر ہے، جس کا کھیت اونچائی پر ہو، پہلے سینچ لے، اور ٹخنوں تک پانی اپنے کھیت میں بھر لے، پھر پانی کو اس شخص کے لیے چھوڑ دے جس کا کھیت نشیب (ترائی) میں ہو ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2074، ومصباح الزجاجة: 873)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأقضیة 31 (3639) (حسن صحیح)» (سند میں زکریا بن منظور ضعیف، اور محمد بن عقبہ مستور راوی ہیں، لیکن شاہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: وہ بھی اپنے کھیت میں اتنا ہی پانی بھر کر تیسرے کی طرف چھوڑ دے جو اس سے نیچے علاقہ میں ہو،اسی طرح اخیر کیفیت تک عمل کیا جائے۔
اسق يا زبير ثم أرسل الماء إلى جارك فقال الأنصاري يا رسول الله أن كان ابن عمتك فتلون وجه رسول الله ثم قال اسق يا زبير ثم احبس الماء حتى يرجع إلى الجدر ثم أرسل الماء إلى جارك
اسق ثم أرسل فقال الأنصاري إنه ابن عمتك فقال اسق يا زبير ثم يبلغ الماء الجدر ثم أمسك أحسب هذه الآية نزلت في ذلك فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم
اسق يا زبير فأمره بالمعروف ثم أرسل إلى جارك فقال الأنصاري أن كان ابن عمتك فتلون وجه رسول الله ثم قال اسق ثم احبس يرجع الماء إلى الجدر واستوعى له حقه هذه الآية أنزلت في ذلك فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2481
´وادیوں سے آنے والے پانی کا استعمال کیسے کیا جائے۔` ثعلبہ بن ابی مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی مہزور کے نالہ کے سلسلہ میں یہ فیصلہ کیا کہ اوپری حصہ نچلے حصہ سے برتر ہے، جس کا کھیت اونچائی پر ہو، پہلے سینچ لے، اور ٹخنوں تک پانی اپنے کھیت میں بھر لے، پھر پانی کو اس شخص کے لیے چھوڑ دے جس کا کھیت نشیب (ترائی) میں ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2481]
اردو حاشہ: فائده: اوپر والے سے مراد وہ شخص ہے جس کی زمین میں سلابی پانی پہلے پہنچتا ہے۔ اورنیچے والے سے مراد وہ شخص ہے جس کی زمین میں پانی بعد میں پہنچتا ہے۔ کھیت مین جب اتنا پانی جمع ہوجائے کہ آدمی کے ٹخنے تک پہنچ جائے تو اسے چاہیے کہ دوسرے کواپنا کھیت سینچنے دے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2481