الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: رہن کے احکام و مسائل
The Chapters on Pawning
20. بَابُ : الشُّرْبِ مِنَ الأَوْدِيَةِ وَمِقْدَارِ حَبْسِ الْمَاءِ
20. باب: وادیوں سے آنے والے پانی کا استعمال کیسے کیا جائے۔
حدیث نمبر: 2481
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا إبراهيم بن المنذر الحزامي ، حدثنا زكريا بن منظور بن ثعلبة بن ابي مالك ، حدثني محمد بن عقبة بن ابي مالك ، عن عمه ثعلبة بن ابي مالك ، قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في سيل مهزور الاعلى فوق الاسفل، يسقي الاعلى إلى الكعبين، ثم يرسل إلى من هو اسفل منه".
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ مَنْظُورِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ ، عَنْ عَمِّهِ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَيْلِ مَهْزُورٍ الْأَعْلَى فَوْقَ الْأَسْفَلِ، يَسْقِي الْأَعْلَى إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ يُرْسِلُ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلُ مِنْهُ".
ثعلبہ بن ابی مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی مہزور کے نالہ کے سلسلہ میں یہ فیصلہ کیا کہ اوپری حصہ نچلے حصہ سے برتر ہے، جس کا کھیت اونچائی پر ہو، پہلے سینچ لے، اور ٹخنوں تک پانی اپنے کھیت میں بھر لے، پھر پانی کو اس شخص کے لیے چھوڑ دے جس کا کھیت نشیب (ترائی) میں ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2074، ومصباح الزجاجة: 873)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأقضیة 31 (3639) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں زکریا بن منظور ضعیف، اور محمد بن عقبہ مستور راوی ہیں، لیکن شاہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: وہ بھی اپنے کھیت میں اتنا ہی پانی بھر کر تیسرے کی طرف چھوڑ دے جو اس سے نیچے علاقہ میں ہو،اسی طرح اخیر کیفیت تک عمل کیا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   صحيح البخاري4585موضع إرسالاسق يا زبير ثم أرسل الماء إلى جارك فقال الأنصاري يا رسول الله أن كان ابن عمتك فتلون وجه رسول الله ثم قال اسق يا زبير ثم احبس الماء حتى يرجع إلى الجدر ثم أرسل الماء إلى جارك
   صحيح البخاري2361موضع إرسالاسق ثم أرسل فقال الأنصاري إنه ابن عمتك فقال اسق يا زبير ثم يبلغ الماء الجدر ثم أمسك أحسب هذه الآية نزلت في ذلك فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم
   صحيح البخاري2362موضع إرسالاسق يا زبير فأمره بالمعروف ثم أرسل إلى جارك فقال الأنصاري أن كان ابن عمتك فتلون وجه رسول الله ثم قال اسق ثم احبس يرجع الماء إلى الجدر واستوعى له حقه هذه الآية أنزلت في ذلك فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم
   سنن أبي داود3638موضع إرسالالماء إلى الكعبين لا يحبس الأعلى على الأسفل
   سنن ابن ماجه2481موضع إرسالالأعلى فوق الأسفل يسقي الأعلى إلى الكعبين ثم يرسل إلى من هو أسفل منه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2481  
´وادیوں سے آنے والے پانی کا استعمال کیسے کیا جائے۔`
ثعلبہ بن ابی مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی مہزور کے نالہ کے سلسلہ میں یہ فیصلہ کیا کہ اوپری حصہ نچلے حصہ سے برتر ہے، جس کا کھیت اونچائی پر ہو، پہلے سینچ لے، اور ٹخنوں تک پانی اپنے کھیت میں بھر لے، پھر پانی کو اس شخص کے لیے چھوڑ دے جس کا کھیت نشیب (ترائی) میں ہو ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2481]
اردو حاشہ:
فائده:
اوپر والے سے مراد وہ شخص ہے جس کی زمین میں سلابی پانی پہلے پہنچتا ہے۔
اورنیچے والے سے مراد وہ شخص ہے جس کی زمین میں پانی بعد میں پہنچتا ہے۔
کھیت مین جب اتنا پانی جمع ہوجائے کہ آدمی کے ٹخنے تک پہنچ جائے تو اسے چاہیے کہ دوسرے کواپنا کھیت سینچنے دے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2481   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.