الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: غلام کی آ زادی کے احکام و مسائل
The Chapters on Manumission (of Slaves)
5. بَابُ : مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَهُوَ حُرٌّ
5. باب: محرم رشتہ دار کی ملکیت میں آ جانے پر ان کے آزاد ہو جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2524
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عقبة بن مكرم ، وإسحاق بن منصور ، قالا: حدثنا محمد بن بكر البرساني ، عن حماد بن سلمة ، عن قتادة وعاصم ، عن الحسن ، عن سمرة بن جندب ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" من ملك ذا رحم محرم فهو حر".
حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ وَعَاصِمٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدَبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ مَلَكَ ذَا رَحِمٍ مَحْرَمٍ فَهُوَ حُرٌّ".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی محرم رشتے دار کا مالک بن جائے تو وہ آزاد ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/العتق 7 (3949)، سنن الترمذی/الأحکام 28 (1365)، (تحفة الأشراف: 4580، 4585)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/15، 18، 20) (صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث کو ترمذی نے حسن کہا ہے، اور حاکم نے صحیح، اور ذہبی نے ان کی موافقت فرمائی ہے، حالانکہ سند میں حسن بصری ہیں، جن کا سماع سمرة رضی اللہ عنہ سے صرف حدیث عقیقہ کا ہے، دوسری کوئی حدیث ان سے نہیں سنی ہے، لیکن حدیث اپنے طرق و شواہد کی بناء پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1746)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
   جامع الترمذي1365سمرة بن جندبمن ملك ذا رحم محرم فهو حر
   سنن أبي داود3949سمرة بن جندبمن ملك ذا رحم محرم فهو حر
   سنن ابن ماجه2524سمرة بن جندبمن ملك ذا رحم محرم فهو حر
   بلوغ المرام1224سمرة بن جندب من ملك ذا رحم محرم فهو حر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 1224  
´(آزادی کے متعلق احادیث)`
سیدنا سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی قرابت دار کا مالک ہو جائے تو وہ غلام آزاد ہے۔ اسے احمد اور چاروں نے روایت کیا ہے اور محدثین کی ایک جماعت نے اسے موقوف قرار دیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 1224»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، العتق، باب فيمن مالك ذا رحم محرم، حديث:3949، والترمذي، الأحكام، حديث:1365، وابن ماجه، الأحكام، حديث:2524، والنسائي في الكبرٰي:3 /173، حديث:4898، 4902، وأحمد:5 /20.»
تشریح:
یہ حدیث بقول محدثین موقوف ہے مگر اس باب میں اور احادیث بھی مروی ہیں جن میں سے ایک کو ابن قطان اور ابن حزم نے صحیح قرار دیا ہے۔
اس حدیث کی رو سے جن تعلق داروں کا باہم نکاح نہیں ہو سکتا ان میں غلامی اور آقائی کا تعلق بھی نہیں رہ سکتا۔
(سبل السلام)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 1224   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3949  
´جو کسی محرم رشتہ دار کا مالک ہو تو کیا کرے؟`
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی قرابت دار محرم کا مالک ہو جائے تو وہ (ملکیت میں آتے ہی) آزاد ہو جائے گا۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: محمد بن بکر برسانی نے حماد بن سلمہ سے، حماد نے قتادہ اور عاصم سے، انہوں نے حسن سے، حسن نے سمرہ سے، سمرہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی حدیث کے ہم مثل روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اس حدیث کو حماد بن سلمہ کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کیا ہے اور انہیں اس میں شک ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب العتق /حدیث: 3949]
فوائد ومسائل:
(1) حسن بصری کا حضرت سمرہ بن جندب سے سماع ثابت ہونے میں ائمہ حدیث کا اختلاف ہے۔
تاہم یہ حدیث حسن اور بقول بعض صیح ہے۔

(2ْ) (ذا رحمٍ محرمٍ) سے یہاں مردا باپ، داد اور اولاد اور ان کی اولاد ہے۔
ان میں ملکیت ثابت ہوتے ہی یہ ازخود آزاد ہوجائیں گے، البتہ دیگر رشتہ داروں کے بارے میں اختلاف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3949   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.