الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
17. بَابُ : مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ مِرَارًا
17. باب: باربار شراب پینے والے کی حد کا بیان۔
Chapter: One Who Drinks Wine Repeatedly
حدیث نمبر: 2572
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة ، عن ابن ابي ذئب ، عن الحارث ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا سكر فاجلدوه، فإن عاد فاجلدوه، فإن عاد فاجلدوه، ثم قال في الرابعة: فإن عاد فاضربوا عنقه".
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا سَكِرَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ قَالَ فِي الرَّابِعَةِ: فَإِنْ عَادَ فَاضْرِبُوا عُنُقَهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی نشے میں آ جائے تو اسے کوڑے لگاؤ، اور اگر پھر ایسا کرے تو پھر کوڑے مارو، اور پھر بھی ایسا کرے تو پھر کوڑے مارو، پھر چوتھی بار کے لیے فرمایا: اس کے بعد بھی ایسا کرے تو اس کی گردن اڑا دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 37 (4484)، سنن النسائی/الأشربة 43 (5765)، (تحفة الأشراف: 13948)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/280، 291، 504، 519) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہ روایت منسوخ ہے، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے جو «باب لايحل دم امريء مسلم إلافي ثلاث» میں گزر چکی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں، «لايحل دم امريء مسلم يشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله إلا أحد ثلاثة نفر: النفس بالنفس، والثيب الزاني، و التارك لدينه المفارق للجماعة» نیز جابر رضی اللہ عنہ کی ایک روایت سے بھی اس حدیث کے منسوخ ہونے کا پتا چلتا ہے جس میں ہے کہ آپ کے پاس ایسا شخص لایا گیا جس نے چوتھی بار شراب پی تھی، لیکن آپ ﷺ نے اسے کوڑے لگا کر چھوڑ دیا۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   سنن أبي داود4484عبد الرحمن بن صخرإذا سكر فاجلدوه ثم إن سكر فاجلدوه ثم إن سكر فاجلدوه إن عاد الرابعة فاقتلوه
   سنن ابن ماجه2572عبد الرحمن بن صخراجلدوه فإن عاد فاجلدوه فإن عاد فاجلدوه قال في الرابعة فإن عاد فاضربوا عنقه
   سنن النسائى الصغرى5665عبد الرحمن بن صخرإذا سكر فاجلدوه ثم إن سكر فاجلدوه ثم إن سكر فاجلدوه قال في الرابعة فاضربوا عنقه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4484  
´جو باربار شراب پیئے اس کی سزا کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شرابی جب نشہ سے مست ہو جائے تو اسے کوڑے مارو، پھر اگر نشہ سے مست ہو جائے تو اسے پھر کوڑے مارو، پھر اگر نشہ سے مست ہو جائے تو اسے پھر کوڑے مارو، اور اگر چوتھی بار پھر ایسا ہی کرے تو اسے قتل کر دو۔‏‏‏‏ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح عمر بن ابی سلمہ کی روایت ہے جسے وہ اپنے والد سے اور ابوسلمہ ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ کوئی شراب پئے تو اسے کوڑے لگاؤ، اور اگر چوتھی بار پھر ویسے ہی کرے تو اسے قتل کر دو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسی طرح ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الحدود /حدیث: 4484]
فوائد ومسائل:
مست ہونے سے مراد شراب پینا ہے۔
فی الواقع مست ہونا شرط نہیں ہے، جیسے کہ دیگر بہت سی احادیث میں آتا ہے۔
صرف شراب پینا ثابت ہو جائے تو اس پر حد لگے گی، علمائے احناف اس مسئلے میں منفرد ہیں بقول ان کے انگور کی شراب تھوڑی پیے یا زیادہ تو حرام اور قابل حد ہے۔
لیکن انگور کے علاوہ دیگر اشیاء کی بنی ہوئی شرابوں میں اس قدر پیے کہ مست ہو جائے تو حرام ہے تو حد لگےگی۔
البتہ ان کا اتنی مقدار میں پینا جائز ہے جس نے نشہ پیدا نہ ہو۔
دیگر ائمہ میں سے کسی نے ان کی تائید نہیں کی ہے، بلکہ نشہ آور خواہ کسی نوع سے ہو اس کا قلیل یا کثیر سب حرام ہے اور قابل حد ہے۔
نشے سے مست ہونا شرط نہیں، علاوہ ازیں احادیث میں اس کی بابت رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے: (ما أسكر كثيره فقليله حرام) جس چیز کی کثیر مقدار نشہ آور ہو اس کی قلیل مقدار بھی حرام ہے۔
(سنن أبي داود، الأشربة، حديث:٣٦٨١) لہذا ہر نشہ آور چیز اس کی نوعیت خواہ کچھ ہو وہ مقدار میں تھوڑی ہو یا زیادہ حرام ہی ہے اور یہ کہنا یہ سمجھنا کہ انگور کی ہوتو حرام ہے اور دوسری قسم سے ہو تو اسےاتنی مقدار میں پینا حلال ہے جس سے نشہ پیدا نہ ہو فرمان رسول کے خلاف ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4484   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.