وقوله تعالى: {الذين ياكلون الربا لا يقومون إلا كما يقوم الذي يتخبطه الشيطان من المس ذلك بانهم قالوا إنما البيع مثل الربا واحل الله البيع وحرم الربا فمن جاءه موعظة من ربه فانتهى فله ما سلف وامره إلى الله ومن عاد فاولئك اصحاب النار هم فيها خالدون}.وَقَوْلِهِ تَعَالَى: {الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لاَ يَقُومُونَ إِلاَّ كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا فَمَنْ جَاءَهُ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَانْتَهَى فَلَهُ مَا سَلَفَ وَأَمْرُهُ إِلَى اللَّهِ وَمَنْ عَادَ فَأُولَئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ}.
اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ ”جو لوگ سود کھاتے ہیں، وہ قیامت میں بالکل اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو۔ یہ حالت ان کی اس وجہ سے ہو گی کہ انہوں نے کہا تھا کہ خرید و فروخت بھی سود ہی کی طرح ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے خرید و فروخت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ پس جس کو اس کے رب کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آ گیا تو وہ جو کچھ پہلے لے چکا ہے وہ اسی کا ہے اور اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے لیکن اگر وہ پھر بھی سود لیتا رہا تو یہی لوگ جہنمی ہیں، یہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔“