الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
2. بَابُ : فَرْضِ الْحَجِّ
2. باب: حج کی فرضیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2886
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا سفيان بن حسين ، عن الزهري ، عن ابي سنان ، عن ابن عباس : ان الاقرع بن حابس، سال النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، الحج في كل سنة او مرة واحدة؟، قال:" بل مرة واحدة فمن استطاع فتطوع".
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ، سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْحَجُّ فِي كُلِّ سَنَةٍ أَوْ مَرَّةً وَاحِدَةً؟، قَالَ:" بَلْ مَرَّةً وَاحِدَةً فَمَنِ اسْتَطَاعَ فَتَطَوَّعَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اور کہا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال فرض ہے، یا صرف ایک بار؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، صرف ایک مرتبہ فرض ہے، البتہ جو (مزید کی) استطاعت رکھتا ہو تو وہ اسے بطور نفل کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الحج 1 (1721)، سنن النسائی/الحج 1 (2621)، (تحفة الأشراف: 6556، ومصباح الزجاجة: 1017)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/255، 290، 301، 303، 323، 325، 352، 370، 371)، سنن الدارمی/الحج 4 (1829) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
   سنن النسائى الصغرى2621عبد الله بن عباسالله كتب عليكم الحج فقال الأقرع بن حابس التميمي كل عام يا رسول الله
   سنن أبي داود1721عبد الله بن عباسمرة واحدة فمن زاد فهو تطوع
   سنن ابن ماجه2886عبد الله بن عباسبل مرة واحدة فمن استطاع فتطوع
   بلوغ المرام589عبد الله بن عباسلو قلتها لوجبت الحج مرة فما زاد فهو تطوع

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 589  
´حج کی فضیلت و فرضیت کا بیان`
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیشک اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کیا ہے۔ اس پر اقرع بن حابس کھڑے ہوئے اور انہوں نے عرض کیا کیا ہر سال، اے اللہ کے رسول!؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں ہاں کہ دیتا تو یہ (ہر سال کے لیے) فرض ہو جاتا۔ حج ایک بار ہے اور اس سے جو زائد ہے وہ نفل ہے۔ اسے ترمذی کے علاوہ پانچوں نے روایت کیا ہے اور اس کی اصل مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت ہے۔ [بلوغ المرام/حدیث: 589]
589 فوائد و مسائل:
➊ یہ حدیث دلیل ہے کہ حج عمر بھر میں صرف ایک بار فرض ہے، اس سے زائد نفل ہے۔
➋ اس روایت میں جو یہ مذکور ہے کہ اگر میں ہر سال حج فرض ہونے کا کہہ دیتا تو ہر سال حج فرض ہو جاتا، اس سے بعض علماء کا خیال ہے کہ احکام شرعیہ کا تقرر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنی مرضی سے کر سکتے تھے لیکن اکثر علماء اس قول کو درست نہیں سمجھتے اور یہی موقف درست ہے۔
➌ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا تشریعی حکم اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی رضا پر ہی موقوف ہوتا تھا۔ اس اصولی اختلاف کی تفصیل اصول و عقائد کی کتابوں میں موجود ہے جس کا یہاں ذکر کرنا غیر ضروری ہے۔

وضاحت:
حضرت اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ، یہ قبیلہ تمیم سے تعلق رکھتے تھے۔ فتح مکہ کے بعد بنوتمیم کا جو وفد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا، اس میں شامل تھے۔ مؤلفۃ القلوب میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ جاہلیت اور اسلام میں اپنے قبیلے کے سردار تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں ان کا انتقال ہوا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 589   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.