الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
2. بَابُ: فَرْضِ الْحَجِّ
باب: حج کی فرضیت کا بیان۔
Chapter: The obligation of Hajj
حدیث نمبر: 2884
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا منصور بن وردان ، حدثنا علي بن عبد الاعلى ، عن ابيه ، عن ابي البختري ، عن علي ، قال: لما نزلت ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا سورة آل عمران آية 97، قالوا: يا رسول الله، الحج في كل عام؟، فسكت، ثم قالوا: افي كل عام؟، فقال:" لا، ولو قلت: نعم، لوجبت، فنزلت يايها الذين آمنوا لا تسالوا عن اشياء إن تبد لكم تسؤكم سورة المائدة آية 101".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ وَرْدَانَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلا سورة آل عمران آية 97، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْحَجُّ فِي كُلِّ عَامٍ؟، فَسَكَتَ، ثُمَّ قَالُوا: أَفِي كُلِّ عَامٍ؟، فَقَالَ:" لَا، وَلَوْ قُلْتُ: نَعَمْ، لَوَجَبَتْ، فَنَزَلَتْ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ سورة المائدة آية 101".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ: «ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا» اللہ کے لیے ان لوگوں پر بیت اللہ کا حج کرنا فرض ہے، جو وہاں تک پہنچنے کی قدرت رکھتے ہوں (سورۃ آل عمران: ۹۷) نازل ہوئی تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال فرض ہے ۱؎؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، لوگوں نے پھر سوال کیا: کیا ہر سال حج فرض ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، اور اگر میں، ہاں، کہہ دیتا تو (ہر سال) واجب ہو جاتا، اس پر آیت کریمہ: «يا أيها الذين آمنوا لا تسألوا عن أشياء إن تبد لكم تسؤكم» اے ایمان والو! تم ان چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو اگر وہ تم پر ظاہر کر دی جائیں تو تمہارے لیے بار خاطر ہوں گی (سورۃ المائدہ: ۱۰۱) نازل ہوئی ۲؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحج 5 (814)، (تحفة الأشراف: 10111)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/113) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبدالاعلی ضعیف راوی ہیں، لیکن متن حدیث نزول آیت کے علاوہ صحیح و ثابت ہے، ملاحظہ ہو: آگے حدیث نمبر 2885)

وضاحت:
۱؎: حج اسلام کا پانچواں بنیادی رکن ہے جو ۵ ھ یا ۶ ھ میں فرض ہوا، بعض لوگوں کے نزدیک ۹ ھ یا ۱۰ ھ میں فرض ہوا ہے زادالمعاد میں حافظ ابن القیم کا رجحان اسی طرف ہے۔
۲؎: بلا ضرورت سوال کرنا منع ہے، کیونکہ سوال سے ہر چیز کھول کر بیان کی جاتی ہے اور جو سوال نہ ہو تو مجمل رہتی ہے اور مجمل میں بڑی گنجائش رہتی ہے، اسی حج کی آیت میں دیکھیں کہ اس میں تفصیل نہیں تھی کہ ہر سال حج فرض ہے یا زندگی میں ایک بار، پس اگر زندگی میں ایک بار بھی حج کر لیا تو آیت پر عمل ہو گیا، اور یہ کافی تھا پوچھنے کی حاجت نہ تھی، لیکن صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا، اگر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہاں فرما دیتے تو ہر سال حج فرض ہو جاتا اور امت کو بڑی تکلیف ہوتی خصوصاً دور دراز ملک والوں کو وہ ہر سال حج کے لیے کیونکر جا سکتے ہیں، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت پر رحم فرمایا، اور خاموش رہے جب انہوں نے پھر سوال کیا تو انکار میں جواب دیا یعنی ہر سال فرض نہیں، اور آئندہ کے لیے ان کو بلاضرورت سوال کرنے سے منع فرمایا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2885
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا محمد بن ابي عبيدة ، عن ابيه ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن انس بن مالك ، قال: قالوا: يا رسول الله، الحج في كل عام؟، قال:" لو قلت: نعم، لوجبت، ولو وجبت، لم تقوموا بها، ولو لم تقوموا بها عذبتم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْحَجُّ فِي كُلِّ عَامٍ؟، قَالَ:" لَوْ قُلْتُ: نَعَمْ، لَوَجَبَتْ، وَلَوْ وَجَبَتْ، لَمْ تَقُومُوا بِهَا، وَلَوْ لَمْ تَقُومُوا بِهَا عُذِّبْتُمْ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال واجب ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: اگر میں ہاں کہہ دوں تو وہ (ہر سال) واجب ہو جائے گا، اور اگر (ہر سال) واجب ہو گیا تو تم اسے انجام نہ دے سکو گے، اور اگر انجام نہ دے سکے تو تمہیں عذاب دیا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 927، ومصباح الزجاجة: 1016)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/387) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2886
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا سفيان بن حسين ، عن الزهري ، عن ابي سنان ، عن ابن عباس : ان الاقرع بن حابس، سال النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، الحج في كل سنة او مرة واحدة؟، قال:" بل مرة واحدة فمن استطاع فتطوع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ أَبِي سِنَانٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ، سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْحَجُّ فِي كُلِّ سَنَةٍ أَوْ مَرَّةً وَاحِدَةً؟، قَالَ:" بَلْ مَرَّةً وَاحِدَةً فَمَنِ اسْتَطَاعَ فَتَطَوَّعَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا اور کہا: اللہ کے رسول! کیا حج ہر سال فرض ہے، یا صرف ایک بار؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، صرف ایک مرتبہ فرض ہے، البتہ جو (مزید کی) استطاعت رکھتا ہو تو وہ اسے بطور نفل کرے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الحج 1 (1721)، سنن النسائی/الحج 1 (2621)، (تحفة الأشراف: 6556، ومصباح الزجاجة: 1017)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/255، 290، 301، 303، 323، 325، 352، 370، 371)، سنن الدارمی/الحج 4 (1829) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.