الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
13. بَابُ: مَوَاقِيتِ أَهْلِ الآفَاقِ
باب: مکہ سے باہر رہنے والوں کی میقات کا بیان۔
Chapter: A Miqat for people coming from afar
حدیث نمبر: 2914
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مصعب ، حدثنا مالك بن انس ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يهل اهل المدينة من ذي الحليفة، واهل الشام من الجحفة، واهل نجد من قرن"، فقال عبد الله: اما هذه الثلاثة، فقد سمعتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم، وبلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ويهل اهل اليمن من يلملم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يُهِلُّ أَهْلُ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَأَهْلُ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ، وَأَهْلُ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ"، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَمَّا هَذِهِ الثَّلَاثَةُ، فَقَدْ سَمِعْتُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَيُهِلُّ أَهْلُ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل مدینہ ذو الحلیفہ سے تلبیہ پکاریں اور احرام باندھیں، اہل شام جحفہ سے، اور اہل نجد قرن سے، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رہیں یہ تینوں (میقاتیں) تو انہیں میں نے (براہ راست) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، اور مجھے یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل یمن یلملم سے تلبیہ پکاریں، (اور احرام باندھیں) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 53 (133)، الحج 5 (1522)، 8 (1525، 10 (1528)، صحیح مسلم/الحج 2 (1182)، سنن ابی داود/الحج 9 (1737)، سنن النسائی/الحج 17 (2652)، (تحفة الأشراف: 8326)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 8 (22)، مسند احمد (2/48، 55، 65)، سنن الدارمی/المناسک 5 (1831) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: میقات اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حاجی یا معتمر کو احرام باندھنا اور تلبیہ پکارنا ضروری ہوتا ہے، البتہ حاجی یا معتمر مکہ میں یا میقات کے اندر رہ رہا ہو تو اس کے لیے گھر سے نکلتے وقت احرام باندھ لینا ہی کافی ہے میقات پر جانا ضروری نہیں۔ اور یلملم ایک پہاڑی ہے جو مکہ سے دو منزل پر ہے، برصغیر (ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش) سے بحری جہاز سے آنے والے لوگ اس کے «محاذاۃ» سے احرام باندھتے اورتلبیہ پکارتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2915
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا إبراهيم بن يزيد ، عن ابي الزبير ، عن جابر ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" مهل اهل المدينة من ذي الحليفة، ومهل اهل الشام من الجحفة، ومهل اهل اليمن من يلملم، ومهل اهل نجد من قرن، ومهل اهل المشرق من ذات عرق، ثم اقبل بوجهه للافق، ثم قال: اللهم اقبل بقلوبهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مُهَلُّ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مِنْ ذِي الْحُلَيْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الشَّامِ مِنْ الْجُحْفَةِ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْيَمَنِ مِنْ يَلَمْلَمَ، وَمُهَلُّ أَهْلِ نَجْدٍ مِنْ قَرْنٍ، وَمُهَلُّ أَهْلِ الْمَشْرِقِ مِنْ ذَاتِ عِرْقٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ بِوَجْهِهِ لِلْأُفُقِ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ أَقْبِلْ بِقُلُوبِهِمْ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطاب کیا اور فرمایا: اہل مدینہ کے تلبیہ پکارنے (اور احرام باندھنے) کا مقام ذو الحلیفہ ہے، اہل شام کا جحفہ، اہل یمن کا یلملم اور اہل نجد کا قرن ہے، اور مشرق سے آنے والوں کے احرام کا مقام ذات عرق ہے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا رخ آسمان کی طرف کیا اور فرمایا: اے اللہ! ان کے دل ایمان کی طرف لگا دے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2652، ومصباح الزجاجة: 1027)، وقد أخر جہ: صحیح مسلم/الحج 2 (1183)، مسند احمد (2/181، 3/333، 336) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں ابراہیم الہجری ضعیف ہے، لیکن متن صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 4؍ 176، تراجع الألبانی: رقم: 526)

وضاحت:
۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت میں مشرق کی طرف کفر کا غلبہ تھا، اس وجہ سے وہاں کے لوگوں کے لیے دعا کی، اللہ تعالیٰ نے مشرق والوں کو مسلمان کر دیا، کروڑوں مسلمان ہندوستان میں گزرے جو مکہ سے مشرق کی جانب ہے، بعض کہتے ہیں کہ دوسری حدیث میں ہے کہ مشرق سے فتنہ نمودار ہو گا، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کے لیے ہدایت کی دعا کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.