الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
78. بَابُ: الشُّرْبِ مِنْ زَمْزَمَ
باب: زمزم کا پانی پینے کا بیان۔
Chapter: Drinking from Zamzam
حدیث نمبر: 3061
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، عن عثمان بن الاسود ، عن محمد بن عبد الرحمن بن ابي بكر ، قال: كنت عند ابن عباس جالسا، فجاءه رجل فقال: من اين جئت؟، قال: من زمزم، قال: فشربت منها كما ينبغي، قال: وكيف؟، قال: إذا شربت منها، فاستقبل الكعبة واذكر اسم الله، وتنفس ثلاثا، وتضلع منها، فإذا فرغت فاحمد الله عز وجل، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إن آية ما بيننا وبين المنافقين، إنهم لا يتضلعون من زمزم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَالِسًا، فَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ: مِنْ أَيْنَ جِئْتَ؟، قَالَ: مِنْ زَمْزَمَ، قَالَ: فَشَرِبْتَ مِنْهَا كَمَا يَنْبَغِي، قَالَ: وَكَيْفَ؟، قَالَ: إِذَا شَرِبْتَ مِنْهَا، فَاسْتَقْبِلْ الكَعْبةَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَتَنَفَّسْ ثَلَاثًا، وَتَضَلَّعْ مِنْهَا، فَإِذَا فَرَغْتَ فَاحْمَدِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ آيَةَ مَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الْمُنَافِقِينَ، إِنَّهُمْ لَا يَتَضَلَّعُونَ مِنْ زَمْزَمَ".
محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی بکر کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بیٹھا تھا کہ اتنے میں ان کے پاس ایک شخص آیا، تو انہوں نے پوچھا کہ تم کہاں سے آئے ہو؟ اس نے کہا: زمزم کے پاس سے، پوچھا: تم نے اس سے پیا جیسا پینا چاہیئے، اس نے پوچھا: کیسے پینا چاہیئے؟ کہا: جب تم زمزم کا پانی پیو تو کعبہ کی طرف رخ کر کے کھڑے ہو اور اللہ کا نام لو، اور تین سانس میں پیو، اور خوب آسودہ ہو کر پیو، پھر جب فارغ ہو جاؤ تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہمارے اور منافقوں کے درمیان فرق یہ ہے کہ وہ سیر ہو کر زمزم کا پانی نہیں پیتے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6442، ومصباح الزجاجة: 1063) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں اختلاف کی وجہ سے یہ حدیث ضعیف ہے، ملاحظہ ہو: الإروا ء: 1125)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3062
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا الوليد بن مسلم ، قال: قال عبد الله بن المؤمل انه سمع ابا الزبير ، يقول: سمعت جابر بن عبد الله ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ماء زمزم لما شرب له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُؤَمَّلِ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا الزُّبَيْرِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَاءُ زَمْزَمَ لِمَا شُرِبَ لَهُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: زمزم کا پانی اس مقصد اور فائدے کے لیے ہے جس کے لیے وہ پیا جائے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2784، ومصباح الزجاجة: 1064)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/357، 372) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں عبداللہ بن مؤمل ضعیف راوی ہیں، لیکن حدیث دوسرے طرق کی وجہ سے صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1123)

وضاحت:
۱؎: اگر آدمی زمزم کا پانی شفا کے لیے پئے تو شفا حاصل ہو گی، اگر پیٹ بھرنے کے لئے تو کھانے کی احتیاج نہ ہو گی، اگر پیاس بجھانے کے لیے پئے تو پیاس دور ہو جائے گی، بہرحال جس نیت سے پئے گا وہی فائدہ اللہ چاہے تو حاصل ہو گا، خواہ دنیا کا فائدہ ہو یا آخرت کا،صحیح کہا اور بہت سے ائمہ دین نے زمزم کو مختلف اغراض سے پیا ہے اور جو غرض تھی، وہ حاصل ہوئی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.