الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
19. بَابُ: مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ
باب: محرم کے لباس کا بیان۔
Chapter: What clothes the Muhrim may wear
حدیث نمبر: 2929
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مصعب ، حدثنا مالك بن انس ، عن نافع عن عبد الله بن عمر : ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم: ما يلبس المحرم من الثياب؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يلبس القمص، ولا العمائم، ولا السراويلات، ولا البرانس، ولا الخفاف، إلا ان لا يجد نعلين، فليلبس خفين، وليقطعهما اسفل من الكعبين، ولا تلبسوا من الثياب شيئا مسه الزعفران، او الورس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ : أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ؟، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَلْبَسُ الْقُمُصَ، وَلَا الْعَمَائِمَ، وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ، وَلَا الْبَرَانِسَ، وَلَا الْخِفَافَ، إِلَّا أَنْ لَا يَجِدَ نَعْلَيْنِ، فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، وَلَا تَلْبَسُوا مِنَ الثِّيَابِ شَيْئًا مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ، أَوِ الْوَرْسُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: محرم کون سے کپڑے پہنے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: قمیص، عمامے (پگڑیاں)، پاجامے، ٹوپیاں، اور موزے نہ پہنے، البتہ اگر جوتے میسر نہ ہوں تو موزے پہن لے، اور انہیں کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کر لے، اور کوئی ایسا لباس بھی نہ پہنے جس میں زعفران یا ورس لگی ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 53 (134)، الصلاة 9 (366)، الحج 21 (1542)، جزاء الصید 13 (1838)، 15 (1842)، اللباس 8 (5794)، 13 (5803)، 15 (5806)، صحیح مسلم/الحج 1 (1177)، سنن ابی داود/المناسک 32 (1824)، سنن الترمذی/الحج 18 (833)، سنن النسائی/الحج 30 (2670)، (تحفة الأشراف: 8325)، موطا امام مالک/الحج 4 (9)، مسند احمد (2/4، 8، 22، 29، 32، 34، 41، 54، 56، 58، 63، 65، 177، 119)، سنن الدارمی/المناسک 9 (1839) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: امام احمد کے نزدیک موزوں کا کاٹنا ضروری نہیں، دیگر ائمہ کے نزدیک کاٹنا ضروری ہے، دلیل ان کی یہی حدیث ہے، اور امام احمد کی دلیل ابن عباس رضی اللہ عنہما کی وہ حدیث ہے جس میں کاٹنے کا ذکر نہیں ہے، جب کہ وہ میدان عرفات کے موقع کی حدیث ہے، یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس حدیث کی ناسخ ہے، اور ورس اور زعفران سے منع اس لیے کیا گیا کہ اس میں خوشبو ہوتی ہے، یہی حکم ہر اس رنگ کا ہے جس میں خوشبو ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2930
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو مصعب ، حدثنا مالك بن انس ، عن عبد الله بن دينار ، عن عبد الله بن عمر ، انه قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يلبس المحرم ثوبا مصبوغا بورس، او زعفران".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُصْعَبٍ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِوَرْسٍ، أَوْ زَعْفَرَانٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے محرم کو ورس (خوشبودار گھاس) اور زعفران سے رنگا کپڑا پہننے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/اللباس37 (5852)، صحیح مسلم/الحج 1 (1177)، (تحفة الأشراف: 7226)، (أنظر ما قبلہ) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.