الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
98. بَابُ: الْهَدْيِ مِنَ الإِنَاثِ وَالذُّكُورِ
باب: ہدی میں نر اور مادہ دونوں کے جواز کا بیان۔
Chapter: The sacrificial animal may be male or female
حدیث نمبر: 3100
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابن ابي ليلى ، عن الحكم ، عن مقسم ، عن ابن عباس " ان النبي صلى الله عليه وسلم اهدى في بدنه جملا لابي جهل برته من فضة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ مِقْسَمٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْدَى فِي بُدْنِهِ جَمَلًا لِأَبِي جَهْلٍ بُرَتُهُ مِنْ فِضَّةٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہدی کے جانوروں میں ابوجہل کا ایک اونٹ بھیجا جو (جنگ میں بطور غنیمت آپ کو ملا تھا) جس کی ناک میں چاندی کا ایک چھلا تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6481)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/234، 269) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: حدیث میں «جمل» (اونٹ) کا لفظ ہے جو نر اونٹ کو کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3101
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبيد الله بن موسى ، انبانا موسى بن عبيدة ، عن إياس بن سلمة ، عن ابيه " ان النبي صلى الله عليه وسلم كان في بدنه جمل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، أَنْبَأَنَا مُوسَى بْنُ عُبَيْدَةَ ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي بُدْنِهِ جَمَلٌ".
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہدی کے اونٹوں میں ایک نر اونٹ بھی تھا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4530، ومصباح الزجاجة: 1074) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں موسیٰ بن عبیدہ الربذی ضعیف ہیں، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قربانی میں اکثر اونٹیناں بھیجتے تھے اس لیے کہ اونٹنی کی قدر عربوں میں زیادہ ہے اور اس کی قیمت بھی زیادہ ہوتی ہے، تو اللہ تعالیٰ کے واسطے قربانی میں اسی کو زیادہ ثواب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.