الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
40. بَابُ: التَّمَتُّعِ بِالْعُمْرَةِ إِلَى الْحَجِّ
باب: حج تمتع کا بیان۔
Chapter: At-Tamattu` for `Umrah and Hajj
حدیث نمبر: 2976
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن مصعب ، ح وحدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي يعني دحيما ، حدثنا الوليد بن مسلم ، قالا: حدثنا الاوزاعي ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، حدثني عكرمة ، حدثنا ابن عباس ، قال: حدثني عمر بن الخطاب ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول وهو بالعقيق:" اتاني آت من ربي، فقال: صل في هذا الوادي المبارك، وقل عمرة في حجة" واللفظ لدحيم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ ، ح وحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ يَعْنِي دُحَيْمًا ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ بِالْعَقِيقِ:" أَتَانِي آتٍ مِنْ رَبِّي، فَقَالَ: صَلِّ فِي هَذَا الْوَادِي الْمُبَارَكِ، وَقُلْ عُمْرَةٌ فِي حَجَّةٍ" وَاللَّفْظُ لِدُحَيْمٍ.
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وادی عقیق ۱؎ میں فرماتے سنا: میرے پاس میرے رب کی طرف سے ایک آنے والا آیا، اور اس نے کہا: اس مبارک وادی میں نماز پڑھو اور کہو: یہ عمرہ ہے حج میں (یہ الفاظ دحیم کے ہیں)۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 16 (1534)، سنن ابی داود/الحج 24 (1800)، (تحفة الأشراف: 10513)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/24) صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: عقیق: مسجد نبوی سے چار میل (تقریباً ساڑھے چھ کلو) کی دوری پر ایک وادی ہے اور اب شہر کا ایک حصہ ہے۔ یہ جملہ «وقل: عمرة في حجة» احادیث میں تین طرح سے وارد ہے، مسکین کی روایت میں جسے انہوں نے اوزاعی سے روایت کیا ہے «قال: عمرة في حجة» ماضی کے صیغے کے ساتھ ہے اور ولید بن مسلم اور عبدالواحد کی روایت میں «وقل: عمرة في حجة» امر کے صیغے کے ساتھ ہے اور بخاری کی روایت میں «وقل: عمرة و حجة» ہے «عمرة» اور «حجة» کے درمیان واو عاطفہ کے ساتھ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2977
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، عن مسعر ، عن عبد الملك بن ميسرة ، عن طاوس ، عن سراقة بن جعشم ، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم خطيبا في هذا الوادي، فقال:" الا إن العمرة قد دخلت في الحج إلى يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ سُرَاقَةَ بْنِ جُعْشُمٍ ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا فِي هَذَا الْوَادِي، فَقَالَ:" أَلَا إِنَّ الْعُمْرَةَ قَدْ دَخَلَتْ فِي الْحَجِّ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
سراقہ بن جعشم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس وادی میں خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوئے اور فرمایا: آگاہ رہو، عمرہ حج میں قیامت تک کے لیے داخل ہو گیا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3815، ومصباح الزجاجة: 1045)، سنن النسائی/الحج 77 (2808)، مسند احمد (4/175) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2978
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو اسامة ، عن الجريري ، عن ابي العلاء يزيد بن الشخير ، عن اخيه مطرف بن عبد الله بن الشخير ، قال: قال لي عمران بن الحصين " إني احدثك حديثا لعل الله ان ينفعك به بعد اليوم، اعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد اعتمر طائفة من اهله في العشر من ذي الحجة، ولم ينه عنه رسول الله صلى الله عليه وسلم، ولم ينزل نسخه"، قال في ذلك: بعد رجل برايه ما شاء ان يقول.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ يَزِيدَ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ أَخِيهِ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، قَالَ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ الْحُصَيْنِ " إِنِّي أُحَدِّثُكَ حَدِيثًا لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَنْفَعَكَ بِهِ بَعْدَ الْيَوْمِ، اعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ اعْتَمَرَ طَائِفَةٌ مِنْ أَهْلِهِ فِي الْعَشْرِ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، وَلَمْ يَنْهَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَنْزِلْ نَسْخُهُ"، قَالَ فِي ذَلِكَ: بَعْدُ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ أَنْ يَقُولَ.
مطرف بن عبداللہ بن شخیر کہتے ہیں کہ مجھ سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا: میں تم سے ایک حدیث بیان کرتا ہوں، ہو سکتا ہے اللہ تعالیٰ تمہیں اس سے آج کے بعد فائدہ پہنچائے، جان لو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں میں سے ایک جماعت نے ذی الحجہ کے دس دنوں میں عمرہ کیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو منع نہیں کیا، اور نہ قرآن مجید میں اس کا نسخ اترا، اس کے بعد ایک شخص نے اپنی رائے سے جو چاہا کہا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 23 (1226)، (تحفة الأشراف: 10856)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج 36 (1571)، تفسیر البقرة 33 (4518)، سنن النسائی/الحج 49 (2728)، مسند احمد (4/427، 428، 429، 434، 436، 438)، سنن الدارمی/النسک 18 (1855) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اور سنن ترمذی میں ہے کہ ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے تمتع کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ وہ درست ہے، اس شخص نے کہا: آپ کے والد تو اس سے منع کرتے تھے، انہوں نے کہا: اگر میرے والد ایک بات سے منع کریں اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کیا ہو تو میرے والد کی پیروی کی جائے گی، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی؟ اس شخص نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو تمتع کیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2979
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ومحمد بن بشار قالا: حدثنا محمد بن جعفر (ح) وحدثنا نصر بن علي الجهضمي حدثني ابي قالا: حدثنا شعبة عن الحكم عن عمارة بن عمير عن إبراهيم بن ابي موسى عن ابي موسى الاشعري انه كان يفتي بالمتعة فقال له رجل رويدك بعض فتياك فإنك لا تدري ما احدث امير المؤمنين في النسك بعدك. حتى لقيته بعد فسالته فقال عمر قد علمت ان رسول الله صلى الله عليه وسلم فعله واصحابه ولكني كرهت ان يظلوا بهن معرسين تحت الاراك ثم يروحون بالحج تقطر رءوسهم.
(مرفوع) حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة ومحمد بن بشار قالا: حدثنا محمد بن جعفر (ح) وحدثنا نصر بن علي الجهضمي حدثني أبي قالا: حدثنا شعبة عن الحكم عن عمارة بن عمير عن إبراهيم بن أبي موسى عن أبي موسى الأشعري أنه كان يفتي بالمتعة فقال له رجل رويدك بعض فتياك فإنك لا تدري ما أحدث أمير المؤمنين في النسك بعدك. حتى لقيته بعد فسألته فقال عمر قد علمت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم فعله وأصحابه ولكني كرهت أن يظلوا بهن معرسين تحت الأراك ثم يروحون بالحج تقطر رءوسهم.
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حج تمتع کے جواز کا فتویٰ دیتے تھے، ایک شخص نے ان سے کہا: آپ اپنے بعض فتوؤں سے دستبردار ہو جائیں کیونکہ آپ کے بعد امیر المؤمنین نے حج کے مسئلہ میں جو نئے احکام دئیے ہیں وہ آپ کو معلوم نہیں، ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں عمر رضی اللہ عنہ سے ملا، اور ان سے پوچھا، تو آپ نے کہا: مجھے معلوم ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ نے ایسا کیا ہے، لیکن مجھے یہ بات اچھی نہیں لگی کہ لوگ پیلو کے درخت کے نیچے عورتوں کے ساتھ رات گزاریں پھر حج کو جائیں، اور ان کے سروں سے پانی ٹپک رہا ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 22 (1221)، سنن النسائی/الحج 50 (2736)، (تحفة الأشراف: 10584)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/49)، سنن الدارمی/النسک 18 (1856) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.