الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب المناسك
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
93. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ إِذَا لَمْ يُصَدْ لَهُ
باب: محرم کے لیے شکار نہ کیا گیا ہو تو اس کے کھانے کی رخصت۔
Chapter: Permitting that when it is not hunted for the one who accepts it
حدیث نمبر: 3092
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن يحيى بن سعيد ، عن محمد بن إبراهيم التيمي ، عن عيسى بن طلحة ، عن طلحة بن عبيد الله " ان النبي صلى الله عليه وسلم اعطاه حمار وحش، وامره ان يفرقه في الرفاق، وهم محرمون".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ " أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ حِمَارَ وَحْشٍ، وَأَمَرَهُ أَنْ يُفَرِّقَهُ فِي الرِّفَاقِ، وَهُمْ مُحْرِمُونَ".
طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک نیل گائے دی، اور حکم دیا کہ اسے اپنے ساتھیوں میں تقسیم کر دیں، اور وہ سب محرم تھے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5006، ومصباح الزجاجة: 1073) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں علت ہے، اور متن میں غلطی، صحیح روایت نسائی کی ہے، ملاحظہ ہو: سنن النسائی: 2218)

قال الشيخ الألباني: إسناده معلول
حدیث نمبر: 3093
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن يحيى بن ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال:" خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية، فاحرم اصحابه، ولم احرم، فرايت حمارا فحملت عليه واصطدته، فذكرت شانه لرسول الله صلى الله عليه وسلم وذكرت اني لم اكن احرمت واني إنما اصطدته لك، فامر النبي صلى الله عليه وسلم اصحابه فاكلوا، ولم ياكل منه حين اخبرته اني اصطدته له".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ، فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ، وَلَمْ أُحْرِمْ، فَرَأَيْتُ حِمَارًا فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ وَاصْطَدْتُهُ، فَذَكَرْتُ شَأْنَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَحْرَمْتُ وَأَنِّي إِنَّمَا اصْطَدْتُهُ لَكَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ فَأَكَلُوا، وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ حِينَ أَخْبَرْتُهُ أَنِّي اصْطَدْتُهُ لَهُ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حدیبیہ کے زمانہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا، آپ کے صحابہ نے احرام باندھ لیا، اور میں بغیر احرام کے تھا، میں نے ایک نیل گائے دیکھی تو اس پر حملہ کر کے اس کا شکار کر لیا، پھر میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا، اور عرض کیا کہ میں بغیر احرام کے تھا، اور میں نے اس کا شکار آپ ہی کے لیے کیا ہے، یہ سن کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ سے کہا کہ وہ اسے کھا لیں، اور جب میں نے آپ کو یہ بتایا کہ یہ شکار میں نے آپ کے لیے کیا ہے تو آپ نے اس میں سے نہیں کھایا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 2 (1821)، 5 (1824)، الھبة 3 (2570)، الجہاد 46 (2854)، 88 (2914)، الأطعمة 19 (4149)، الذبائح 10 (5490)، 11 (5491)، صحیح مسلم/الحج 8 (1196) کلاھما دون قولہ: ''ولم یأکل منہ'' فإنہ عندھما أنہ أکل منہ، سنن النسائی/الحج 78 (2818)، 80 (2828)، (تحفة الأشراف: 12109)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحج 41 (1852)، سنن الترمذی/الحج 25 (847)، موطا امام مالک/الحج 24 (76)، مسند احمد (5/300، 307)، سنن الدارمی/المناسک 22 (1867) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ جس جانور کا شکار محرم کے لیے کیا جائے اس کے لیے اس کا کھانا جائز نہیں جیسے اوپر گذرا اور صحیحین کی روایت میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نیل گائے میں سے کھایا جس کو ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے شکار کیا تھا، جیسا کہ آگے آ رہا ہے، اور شاید وہ دوسرا واقعہ ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.