الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حج و عمرہ کے احکام و مسائل
Chapters on Hajj Rituals
85. بَابُ : الْمُحْصَرِ
85. باب: معذور حاجی (جو مناسک حج ادا نہ کر سکے) کا بیان۔
حدیث نمبر: 3077
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يحيى بن سعيد ، وابن علية ، عن حجاج بن ابي عثمان ، حدثني يحيى بن ابي كثير ، حدثني عكرمة ، حدثني الحجاج بن عمرو الانصاري ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" من كسر او عرج فقد حل، وعليه حجة اخرى"، فحدثت به ابن عباس ، وابا هريرة ، فقالا: صدق.
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ حَجَّاجِ بْنِ أَبِي عُثْمَانَ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، حَدَّثَنِي عِكْرِمَةُ ، حَدَّثَنِي الْحَجَّاجُ بْنُ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ كُسِرَ أَوْ عَرَجَ فَقَدْ حَلَّ، وَعَلَيْهِ حَجَّةٌ أُخْرَى"، فَحَدَّثْتُ بِهِ ابْنَ عَبَّاسٍ ، وَأَبَا هُرَيْرَةَ ، فَقَالَا: صَدَقَ.
حجاج بن عمرو انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس حاجی کی ہڈی ٹوٹ جائے، یا لنگڑا ہو جائے، تو وہ حلال ہو جائے (احرام کھول ڈالے) اب اس پر دوسرا حج ہے ۱؎۔ عکرمہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بیان کی تو ان دونوں نے کہا: حجاج نے سچ کہا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحج 44 (1862، 1863)، سنن الترمذی/الحج 96 (940)، سنن النسائی/الحج 102 (2863)، (تحفة الأشراف: 3294، 6241، 14254)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/450)، سنن الدارمی/المناسک 57 (1936) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حج و عمرہ کی نیت سے گھر سے نکلنے والے کو اگر اچانک کوئی مرض لاحق ہو جائے تو وہ وہیں پر حلال ہو جائے گا لیکن اگر یہ حج فرض ہو تو آئندہ سال اس کو حج کرنا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
   سنن النسائى الصغرى2863من عرج أو كسر فقد حل وعليه حجة أخرى
   سنن النسائى الصغرى2864من كسر أو عرج فقد حل وعليه حجة أخرى
   جامع الترمذي940من كسر أو عرج فقد حل وعليه حجة أخرى
   سنن ابن ماجه3077من كسر أو عرج فقد حل وعليه حجة أخرى
   سنن ابن ماجه3078من كسر أو مرض أو عرج فقد حل وعليه الحج من قابل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3078  
´معذور حاجی (جو مناسک حج ادا نہ کر سکے) کا بیان۔`
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے غلام عبداللہ بن رافع کہتے ہیں کہ میں نے حجاج بن عمرو رضی اللہ عنہ سے محرم کے رک جانے کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جس شخص کی ہڈی ٹوٹ گئی، یا بیمار ہو گیا، یا لنگڑا ہو گیا تو وہ حلال ہو گیا اور اس پر آئندہ سال حج ہے ۱؎۔ عکرمہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بیان کی تو انہوں نے کہا: حجاج نے سچ کہا۔ عبدالرزاق کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث ہشام صاحب دستوائی کی کتاب میں ملی، تو اسے لے کر میں معمر کے پاس آیا، تو انہوں نے ی۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 3078]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
احرام باندھنے کے بعد حج یا عمرہ کرنے والے کو راستے میں کوئی رکاوٹ پیش آجائے تواسے محصر کہتے ہیں۔

(2)
ایسے شخص کو جب یقین ہوجائے کی سفر جاری رکھنا ناممکن ہے تو اسے چاہیے کہ وہیں احرام کھول دے۔
اگر اس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو تو اسے وہیں ذبح کردے۔
جیسے رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے صلح حدیبیہ کے سفر میں کیا تھا۔

(3)
عذر کی وجہ سے نامکمل رہ جانے والا حج مکمل حج کے حکم میں نہیں اس لیے اگر بعد میں حج کی طاقت ہو تو حج کرنا ضروری ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3078   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 940  
´جو حج کا تلبیہ پکار رہا ہو پھر اس کا کوئی عضو ٹوٹ جائے یا وہ لنگڑا ہو جائے تو کیا کرے؟`
حجاج بن عمرو رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کا کوئی عضو ٹوٹ جائے یا وہ لنگڑا ہو جائے تو اس کے لیے احرام کھول دینا درست ہے، اس پر دوسرا حج لازم ہو گا ۱؎۔ میں نے اس کا ذکر ابوہریرہ اور ابن عباس رضی الله عنہم سے کیا تو ان دونوں نے کہا کہ انہوں نے (حجاج) سچ کہا۔ اسحاق بن منصور کی سند بھی حجاج رضی الله عنہ سے اسی کے مثل روایت ہے البتہ اس میں «عن الحجاج بن عمرو قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم» کے بجائے «سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم» کے الفاظ ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 940]
اردو حاشہ: 1؎:
ابوداود کی ایک روایت میں 'مِنْ قَابِلٍ' کا اضافہ ہے،
یعنی اگلے سال وہ اس حج کی قضاکرے گا،
خطابی کہتے ہیں:
یہ اس شخص کے لیے ہے جس کا یہ حج فرض حج رہا ہو،
لیکن نفلی حج کرنے والا اگرروک دیا جائے تو اس پر قضانہیں،
یہی مالک اورشافعی کا قول ہے،
جب کہ امام ابوحنیفہ اوران کے اصحاب کا کہنا ہے کہ اس پر حج اورعمرہ دونوں لازم ہوگا،
امام نخعی کا بھی قول یہی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 940   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.