الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
Chapters on Hunting
10. بَابُ : مَا يُنْهَى عَنْ قَتْلِهِ
10. باب: جن جانوروں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
Chapter: What it is forbidden to kill
حدیث نمبر: 3223
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، وعبد الرحمن بن عبد الوهاب ، قالا: حدثنا ابو عامر العقدي ، حدثنا إبراهيم بن الفضل ، عن سعيد المقبري ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن قتل الصرد، والضفدع، والنملة، والهدهد".
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْفَضْلِ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَتْلِ الصُّرَدِ، وَالضِّفْدَعِ، وَالنَّمْلَةِ، وَالْهُدْهُدِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لٹورا (ایک چھوٹا سا پرندہ)، مینڈک، چیونٹی اور ہُد ہُد کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12944، ومصباح الزجاجة: 1110) (صحیح)» ‏‏‏‏ (ابراہیم بن الفضل ضعیف ہیں، لیکن حدیث آگے کی ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ضعفه البوصيري لضعف إبراهيم بن الفضل:متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 492
   سنن ابن ماجه3223عبد الرحمن بن صخرعن قتل الصرد الضفدع النملة والهدهد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3223  
´جن جانوروں کو قتل کرنے سے منع کیا گیا ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لٹورا (ایک چھوٹا سا پرندہ)، مینڈک، چیونٹی اور ہُد ہُد کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الصيد/حدیث: 3223]
اردو حاشہ:
فوائد و  مسائل:

(1)
ممولا ایک چھوٹا سا پرندہ ہے جس کا سربڑا پیٹ سفید اور پیٹھ سبز ہوتی ہے۔
چھوٹے پرندوں اور حشرات وغیرہ کا شکار کرتا ہے۔ (حاشہ ابن ماجہ از محمد فواد عبدالباقی بحوالہ المنجد)
ابن اثیر  نے فرمایا:
یہ بڑے سر اور بڑی چونچ والا ایک پرندہ ہے۔
اس کے پرآدھے سفید اور آدھے سیاہ ہوتے ہیں۔ (النہایة۔
مادہ مرد)


(2)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین نے اسے شواہد کی بناپر صحیح قرار دیا ہے لہٰذا مذکورہ روایت قابل حجت ہے تاہم قتل نہ کرنے سے مراد یہ ہے کہ ان چیزوں کوخوراک کے طور پر استعمال کرنا منع ہے۔
واللہ اعلم۔
مزید تفصیل کےلیے دیکھیے: (الإرواء: 8/ 143)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3223   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.