الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
30. بَابُ : ذِكْرِ التَّوْبَةِ
30. باب: توبہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4249
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا سفيان بن وكيع , حدثنا ابي , عن فضيل بن مرزوق , عن عطية , عن ابي سعيد , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لله افرح بتوبة عبده من رجل اضل راحلته بفلاة من الارض , فالتمسها , حتى إذا اعيى تسجى بثوبه , فبينا هو كذلك إذ سمع وجبة الراحلة حيث فقدها , فكشف الثوب عن وجهه , فإذا هو براحلته".
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ , حَدَّثَنَا أَبِي , عَنْ فُضَيْلِ بْنِ مَرْزُوقٍ , عَنْ عَطِيَّةَ , عَنْ أَبِي سَعِيدٍ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَلَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ رَجُلٍ أَضَلَّ رَاحِلَتَهُ بِفَلَاةٍ مِنَ الْأَرْضِ , فَالْتَمَسَهَا , حَتَّى إِذَا أَعْيَى تَسَجَّى بِثَوْبِهِ , فَبَيْنَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ سَمِعَ وَجْبَةَ الرَّاحِلَةِ حَيْثُ فَقَدَهَا , فَكَشَفَ الثَّوْبَ عَنْ وَجْهِهِ , فَإِذَا هُوَ بِرَاحِلَتِهِ".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے ایسے ہی خوش ہوتا ہے جیسے کسی آدمی کی سواری چٹیل میدان میں کھو جائے، وہ اس کو تلاش کرے یہاں تک کہ جب وہ تھک جائے تو کپڑے سے اپنا منہ ڈھانک کر لیٹ جائے، اسی حالت میں اچانک وہ اپنی سواری کے قدموں کی چاپ وہاں سے آتی سنے جہاں اسے کھویا تھا، وہ اپنے چہرے سے اپنا کپڑا اٹھائے تو دیکھے کہ اس کی سواری موجود ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4231، ومصباح الزجاجة: 1520)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/83)» ‏‏‏‏ (منکر) (سند میں سفیان بن وکیع متروک اور عطیہ العوفی ضعیف ہیں، ثقہ راویوں کی روایات اس کے برخلاف ہے)

قال الشيخ الألباني: منكر بهذا اللفظ

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
عطية: ضعيف مدلس (تقدم:576) ولأصل الحديث شواهد عند البخاري (2308) و مسلم (2744) وغيرهما۔
   سنن ابن ماجه4249سعد بن مالكلله أفرح بتوبة عبده من رجل أضل راحلته بفلاة من الأرض فالتمسها حتى إذا أعيى تسجى بثوبه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4249  
´توبہ کا بیان۔`
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے ایسے ہی خوش ہوتا ہے جیسے کسی آدمی کی سواری چٹیل میدان میں کھو جائے، وہ اس کو تلاش کرے یہاں تک کہ جب وہ تھک جائے تو کپڑے سے اپنا منہ ڈھانک کر لیٹ جائے، اسی حالت میں اچانک وہ اپنی سواری کے قدموں کی چاپ وہاں سے آتی سنے جہاں اسے کھویا تھا، وہ اپنے چہرے سے اپنا کپڑا اٹھائے تو دیکھے کہ اس کی سواری موجود ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4249]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ اسی مفہوم کی ایک حدیث صحیح بخاری میں حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے۔
کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ سے تمھارے اس آدمی سے زیادہ خوش ہوتا ہے۔
جسے(اچانک)
اپنا اونٹ مل گیا۔
حالانکہ وہ اسے چٹیل (بے آب وگیاہ)
میں میدان میں گم کرچکاتھا۔ (صحیح البخاري، الدعوات، باب التوبة، حدیث: 6308)
جیسا کہ ہمارے فاضل محقق نے بھی اس طرف اشارہ کیا ہے۔
دیکھئے: تحقیق و تخریج حدیث ہذا۔

(2)
اس میں توبہ کی ترغیب ہے۔

(3)
مسئلہ سمجھانے کےلئے مثال بیان کی جا سکتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4249   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.