الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
39. بَابُ : صِفَةِ الْجَنَّةِ
39. باب: جنت کے احوال و صفات کا بیان۔
Chapter: Description of Paradise
حدیث نمبر: 4330
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا هشام بن عمار , حدثنا زكريا بن منظور , حدثنا ابو حازم , عن سهل بن سعد , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" موضع سوط في الجنة , خير من الدنيا وما فيها".
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ مَنْظُورٍ , حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ , عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ , خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک کوڑے کی جگہ «دنيا وما فيها» سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: 4674، ومصباح الزجاجة: 1550)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 73 (2892)، بدء الخلق 8 (3250)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد 17 (1648) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں زکریا ضعیف ہیں لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، کما فی التخریج)

قال الشيخ الألباني: صحيح
   صحيح البخاري6415سهل بن سعدموضع سوط في الجنة خير من الدنيا وما فيها غدوة في سبيل الله أو روحة خير من الدنيا وما فيها
   صحيح البخاري3250سهل بن سعدموضع سوط في الجنة خير من الدنيا وما فيها
   سنن ابن ماجه4330سهل بن سعدموضع سوط في الجنة خير من الدنيا وما فيها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4330  
´جنت کے احوال و صفات کا بیان۔`
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک کوڑے کی جگہ «دنيا وما فيها» سے بہتر ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4330]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
گھوڑے کو چلانے کے لیے سوار جو چابک اور کوڑا استعمال کرتا ہے۔
وہ زمین پہ رکھا جاتا ہے تو بہت کم جگہ گھیرتا ہے۔
دنیا میں اتنی سی زمین کی کوئی اہمیت نہیں لیکن جنت کا اتنا سا حصہ بھی بے انتہا قیمتی ہے۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ جنت کی نعمتیں ابدی ہے جبکہ دنیا کی بڑی سے بڑی دولت بھی ختم ہونے والی ہے۔

(2)
کرہ ارض کا رقبہ کروڑوں مربع میل ہے۔
انسان کے لیے اس کی مٹی بھی قیمتی ہے ہم زمین کا ایک چھوٹا سا خالی ٹکڑا لاکھوں روپے دے کر خریدتے ہے پھر اس پر مزید اخراجات کے بعد مکان تعمیر ہوتا ہے۔
زمین کے اندر بہت سی اقسام کی معدنیات کے پیش بہا خزانے موجود ہیں سونے کی ایک کان یا پیٹرول کے ایک کنویں کی قیمت کا اندازہ لگانا مشکل ہے جبکہ زمین میں سونے سے زیادہ قیمتی معدنیات کے عظیم ذخائر موجود ہیں۔
زمین میں موجود فصلوں درختوں جڑی بوٹیوں مویشیوں جنگلی جانوروں وغیرہ میں سے کسی ایک کی کل مقدار کی قیمت کا اندازہ لگانا چاہیں تو حساب ممکن نہیں۔
اسکے علاوہ جو سمندر میں حیوانی، نباتی اور معدنی دولت موجود ہے وہ خشکی کے خزانوں سے کہیں زیادہ ہے۔
ان تمام دولتوں کی مجموعی مقدار کسقدر ہوسکتی ہے؟ انسان اسکا سادہ سا اندازہ لگانے سے بھی عاجز ہے۔
لیکن یہ سب خزانے مل کر بھی جنت کے چند انچ کے ٹکڑے کی قیمت بھی نہیں بن سکتے۔

(3)
کم سے کم درجے کے جنتی کو جنت میں دنیا کی بڑی سے بڑی سلطنت سے کئی گنا زیادہ جگہ ملے گی۔
اس میں طرح طرح کے محلات بھی ہونگے۔
ہر قسم کے پھل اور میوے بھی ہونگے۔
اور بے شمار نعمتیں بھی ہونگی۔
کتنا کم عقل ہے انسان کہ دنیا کے معمولی سے مفاد پر اتنی عظیم دولت عزت عظمت اور شان قربان کردیتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4330   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.