الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Times (of Prayer)
21. بَابُ : آخِرِ وَقْتِ الْعِشَاءِ
21. باب: عشاء کے اخیر وقت کا بیان۔
Chapter: The End Of The Time For Isha
حدیث نمبر: 536
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرني عمرو بن عثمان، قال: حدثنا ابن حمير، قال: حدثنا ابن ابي عبلة، عن الزهري، واخبرني عمرو بن عثمان، قال: حدثني ابي، عن شعيب، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: اعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة بالعتمة، فناداه عمر رضي الله عنه: نام النساء والصبيان، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال: ما ينتظرها غيركم، ولم يكن يصلي يومئذ إلا بالمدينة، ثم قال:" صلوها فيما بين ان يغيب الشفق إلى ثلث الليل" واللفظ لابن حمير.
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ حِمْيَرٍ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَبْلَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، وَأَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قال: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِالْعَتَمَةِ، فَنَادَاهُ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ: مَا يَنْتَظِرُهَا غَيْرُكُمْ، وَلَمْ يَكُنْ يُصَلِّي يَوْمَئِذٍ إِلَّا بِالْمَدِينَةِ، ثُمَّ قَالَ:" صَلُّوهَا فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ" وَاللَّفْظُ لِابْنِ حِمْيَرٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات عشاء میں تاخیر کی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو آواز دی کہ عورتیں اور بچے سو گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، اور فرمایا: تمہارے سوا اس نماز کا کوئی انتظار نہیں کر رہا ہے ۱؎، اور (اس وقت) صرف مدینہ ہی میں نماز پڑھی جا رہی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے شفق غائب ہونے سے لے کر تہائی رات تک پڑھو۔ اور اس حدیث کے الفاظ ابن حمیر کے ہیں۔

تخریج الحدیث: «حدیث شعیب بن أبي حمزة عن الزہري عن عروة أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 161 (862)، 162 (864)، مسند احمد 6/ 272، (تحفة الأشراف: 16469)، وحدیث إبراہیم بن أبي عبلة عن الزہري عن عروة قد تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 16405) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ یہ شرف فضیلت صرف تم ہی کو حاصل ہے، اس لیے اس انتظار کو تم اپنے لیے باعث زحمت نہ سمجھو، بلکہ یہ تمہارے لیے شرف اور رحمت کا باعث ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري566عائشة بنت عبد اللهأعتم رسول الله ليلة بالعشاء وذلك قبل أن يفشو الإسلام ما ينتظرها أحد من أهل الأرض غيركم
   سنن النسائى الصغرى536عائشة بنت عبد اللهصلوها فيما بين أن يغيب الشفق إلى ثلث الليل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 536  
´عشاء کے اخیر وقت کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات عشاء میں تاخیر کی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کو آواز دی کہ عورتیں اور بچے سو گئے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے، اور فرمایا: تمہارے سوا اس نماز کا کوئی انتظار نہیں کر رہا ہے ۱؎، اور (اس وقت) صرف مدینہ ہی میں نماز پڑھی جا رہی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے شفق غائب ہونے سے لے کر تہائی رات تک پڑھو۔‏‏‏‏ اور اس حدیث کے الفاظ ابن حمیر کے ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 536]
536 ۔ اردو حاشیہ:
➊عشاء کا افضل وقت تہائی رات، وقتِ جواز نصف رات اور وقت اضطرار طلوع فجر تک رہتا ہے۔ (مزید فوائد کے لیے دیکھیے حدیث نمبر: 483، 528، 532)
➋چھوٹا بڑے کو کسی کام پر تنبیہ کر سکتا ہے۔
➌صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کس قدر شوق سے جماعت میں حاضر ہوتے تھے۔ ان کے ساتھ ان کے بچے بھی باجماعت نماز کے لیے حاضر ہوتے۔ یہ چیز ان کی اعمال صالحہ پر شدید حرص اور اشتیاق پر دلالت کرتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 536   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.