الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: اذان کے احکام و مسائل
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
34. بَابُ : ثَوَابِ ذَلِكَ
34. باب: اذان کا جواب دینے کے ثواب کا بیان۔
Chapter: The Reward For Doing That
حدیث نمبر: 675
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن سلمة، قال: حدثنا ابن وهب، عن عمرو بن الحارث، ان بكير بن الاشج حدثه، ان علي بن خالد الزرقي حدثه، ان النضر بن سفيان حدثه، انه سمع ابا هريرة، يقول: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام بلال ينادي، فلما سكت، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قال مثل هذا يقينا دخل الجنة".
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الْأَشَجِّ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَلِيَّ بْنَ خَالِدٍ الزُّرَقِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّضْرَ بْنَ سُفْيَانَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ بِلَالٌ يُنَادِي، فَلَمَّا سَكَتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَالَ مِثْلَ هَذَا يَقِينًا دَخَلَ الْجَنَّةَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ بلال رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر اذان دینے لگے، جب وہ خاموش ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے یقین کے ساتھ اس طرح کہا، وہ جنت میں داخل ہو گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14641)، مسند احمد 2/352 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
   سنن النسائى الصغرى675عبد الرحمن بن صخرمن قال مثل هذا يقينا دخل الجنة
   صحيح مسلم138عبد الرحمن بن صخرأشهد أن لا إله إلا الله وأني رسول الله لا يلقى الله بهما عبد غير شاك فيهما إلا دخل الجنة
   صحيح مسلم2125عبد الرحمن بن صخرلقنوا موتاكم لا إله إلا الله
   سنن ابن ماجه1444عبد الرحمن بن صخرلقنوا موتاكم لا إله إلا الله
   المعجم الصغير للطبراني364عبد الرحمن بن صخرلقنوا موتاكم لا إله إلا الله وقولوا الثبات الثبات ولا قوة إلا بالله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 675  
´اذان کا جواب دینے کے ثواب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ بلال رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر اذان دینے لگے، جب وہ خاموش ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے یقین کے ساتھ اس طرح کہا، وہ جنت میں داخل ہو گا۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 675]
675 ۔ اردو حاشیہ: اس حدیث کے معنی بظاہر وہی ہے جو مؤلف رحمہ اللہ نے مراد لیے ہیں کہ جو شخص اذان کا جواب دے وہ جنت میں جائے گا۔ واللہ أعلم۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 675   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1444  
´جان نکلنے کے وقت میت کو «لا الہ الا اللہ» کی تلقین کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مردوں کو «لا إله إلا الله» کی تلقین کرو۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1444]
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
اس حدیث میں مرنے والے سے مراد قریب الوفات شخص ہے۔

(2)
تلقین سے عام طور پر علماء نے یہ مراد لیا ہے۔
کہ قریب الوفات شخص کے پاس (لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ)
پڑھا جائے۔
تاکہ وہ بھی سن کر پڑھ لے۔
علامہ محمد فواد عبد الباقی رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح مسلم کے حاشہ میں یہی فرمایا ہے۔
دیکھئے: (صحیح مسلم، الجنائز، باب تلقین الموتیٰ لا الٰہ الا اللہ)
نواب وحید الزمان خان نے سنن ابن ماجہ کے حاشہ میں اس مقام پر فرمایا مستحب ہے کہ میت یعنی جومر رہا ہو۔
اس کو نرمی سے یہ کلمہ یاد دلائیں۔
اور زیادہ اصرار نہ کریں۔
ایسا نہ ہوکہ انکار کر بیٹھے۔
البتہ علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ کی رائے اس سے مختلف ہے۔
وہ فرماتے ہیں کہ تلقین سے مراد کلمہ توحید پڑھ کر صرف سنانا ہی نہیں بلکہ اس سے کہا جائے وہ بھی پڑھے۔
اس کی دلیل میں انھوں نے یہ حدیث پیش کی ہے۔
جس کے الفاظ یہ ہیں۔
رسول اللہ ﷺ ایک انصاری کی عیادت کوتشریف لے گئے تو فرمایا ماموں جان! (لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ)
کہیے۔
اس نے کہا میں ماموں ہوں یا چچا؟ آپ نے فرمایا بلکہ ماموں اس نے کہا تو (لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ)
کہنا میرے لئے بہتر ہے؟ آپ ﷺنے فرمایا ہاں (مسند احمد: 152/3)

(3)
اس حدیث سے دفن کے بعد تلقین مراد لینا درست نہیں کیونکہ نبی کریمﷺ نے ایسے نہیں کیا اور نہ کسی صحابی سے صحیح سند سے یہ عمل مروی ہے۔
لہٰذا اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔
البتہ دفن کے بعد میت کے حق میں استقامت کی دعا کرنامسنون ہے۔ (سنن أبی داؤد، الجنائز، باب الإستغفار عند القبر للمیت فی وقت الإنصراف، حدیث: 3231)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1444   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.