الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: تہجد (قیام اللیل) اور دن میں نفل نمازوں کے احکام و مسائل
The Book of Qiyam Al-Lail (The Night Prayer) and Voluntary Prayers During the Day
28. بَابُ : الْحَثِّ عَلَى الْوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ
28. باب: سونے سے پہلے وتر پڑھ لینے کی ترغیب کا بیان۔
Chapter: Encouragement to pray witr before sleeping
حدیث نمبر: 1678
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
اخبرنا سليمان بن سلم , ومحمد بن علي بن الحسن بن شقيق , عن النضر بن شميل، قال: انبانا شعبة، عن ابي شمر، عن ابي عثمان، عن ابي هريرة، قال:" اوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم بثلاث: النوم على وتر , وصيام ثلاثة ايام من كل شهر , وركعتي الضحى".
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سَلْمٍ , وَمُحَمَّدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ شَقِيقٍ , عَنِ النَّضْرِ بْنِ شُمَيْلٍ، قال: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي شِمْرٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال:" أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ: النَّوْمِ عَلَى وِتْرٍ , وَصِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ , وَرَكْعَتَيِ الضُّحَى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی وصیت کی ہے: وتر پڑھ کر سونے کی، ہر مہینہ تین دن کے روزے رکھنے کی، اور چاشت کی دونوں رکعتیں پڑھنے کی۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التھجد 33 (1178)، الصیام 60 (1981)، صحیح مسلم/المسافرین 13 (721)، (تحفة الأشراف: 13618)، مسند احمد 2/459، سنن الدارمی/الصلاة 151 (1495)، الصوم 38 (1786) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی تیرھویں چودھویں اور پندرھویں تاریخ کو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
   صحيح البخاري1981عبد الرحمن بن صخرصيام ثلاثة أيام من كل شهر ركعتي الضحى أوتر قبل أن أنام
   صحيح البخاري1178عبد الرحمن بن صخرصوم ثلاثة أيام من كل شهر صلاة الضحى نوم على وتر
   صحيح مسلم1672عبد الرحمن بن صخربصيام ثلاثة أيام من كل شهر ركعتي الضحى أوتر قبل أن أرقد
   جامع الترمذي760عبد الرحمن بن صخرلا أنام إلا على وتر صوم ثلاثة أيام من كل شهر أصلي الضحى
   جامع الترمذي455عبد الرحمن بن صخرأوتر قبل أن أنام
   سنن أبي داود1432عبد الرحمن بن صخرركعتي الضحى صوم ثلاثة أيام من الشهر ألا أنام إلا على وتر
   سنن النسائى الصغرى1678عبد الرحمن بن صخرالنوم على وتر صيام ثلاثة أيام من كل شهر ركعتي الضحى
   سنن النسائى الصغرى1679عبد الرحمن بن صخرالوتر أول الليل ركعتي الفجر صوم ثلاثة أيام من كل شهر
   سنن النسائى الصغرى2407عبد الرحمن بن صخربنوم على وتر الغسل يوم الجمعة صوم ثلاثة أيام من كل شهر
   سنن النسائى الصغرى2408عبد الرحمن بن صخرركعتي الضحى لا أنام إلا على وتر صيام ثلاثة أيام من كل شهر
   سنن النسائى الصغرى2371عبد الرحمن بن صخرركعتي الضحى لا أنام إلا على وتر صيام ثلاثة أيام من الشهر
   سنن النسائى الصغرى2409عبد الرحمن بن صخربنوم على وتر الغسل يوم الجمعة صيام ثلاثة أيام من كل شهر
   المعجم الصغير للطبراني245عبد الرحمن بن صخرصيام ثلاثة أيام من كل شهر الغسل يوم الجمعة الوتر قبل النوم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 1981  
´ایام بیض کے روزے`
«. . . عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَوْصَانِي خَلِيلِي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِثَلَاثٍ: صِيَامِ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، وَرَكْعَتَيِ الضُّحَى وَأَنْ أُوتِرَ قَبْلَ أَنْ أَنَامَ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ہر مہینے کی تین تاریخوں میں روزہ رکھنے کی وصیت فرمائی تھی۔ اسی طرح چاشت کی دو رکعتوں کی بھی وصیت فرمائی تھی اور اس کی بھی کہ سونے سے پہلے ہی میں وتر پڑھ لیا کروں . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الصَّوْمِ: 1981]

فوائد و مسائل:
باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے باب ایام بیض کے متعلق قائم کیا ہے مگر حدیث میں ایام بیض کے کوئی الفاظ وارد نہیں اور یہاں الفاظ میں موافقت بھی نہیں ہے۔ دراصل امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے موافق دوسرے طریق کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔
علامہ عبدالحق الھاشمی رحمہ الله فرماتے ہیں:
«اورد البخاري فى الباب حديث ابي هريرة، قال الامام ابن بطال و الاسماعيل، ليس فى الحديث الذى اور د البخاري فى هذا الباب ما يطابق الترجمة، لان الحديث مطلق فى ثلاثة ايام من كل شهر، و ابيض مقيدة بما ذكر وأجيب بأن البخاري رحمه الله جرٰي على عادته فى الايماء إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث من التصريح بأيام البيض» [لب اللباب فى تراجم والأبواب، ج2، ص85]
امام بخاری رحمہ اللہ نے باب میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث وارد فرمائی ہے، امام ابن بطال اور اسماعیلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ حدیث میں وہ الفاظ نہیں ہیں جس کا ترجمۃ الباب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ذکر فرمایا ہے۔ یعنی ترجمۃ الباب اور حدیث میں مطابقت نہیں ہے۔ کیونکہ حدیث مطلق تین روزوں پر دلالت کرتی ہے ہر ماہ اور ایام بیض کے روزے مقید ہیں۔
اس کا جواب یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے مطابق اشارہ فرمایا ہے اس حدیث کے بعض طرق کی جانب جس میں (ان تین روزوں کا ذکر) تصریح کے ساتھ ایام بیض سے کیا گیا ہے۔‏‏‏‏
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«ليس فى الحديث الذى أورده البخاري فى هذا الباب ما يطابق الترجمة، لأن الحديث مطلق فى ثلاثة ايّام من كل شهر والبيض مقيدة بما ذكر، وأجيب بأن البخاري جري على عادته فى الإيماء إلى ما ورد فى بعض طرق الحديث . . .» [فتح الباري، ج5، ص284]
امام بخاری رحمہ اللہ نے جو باب قائم فرمایا ہے اس کی مطابقت پر حدیث نہیں ہے، کیوں کہ حدیث میں مطلق ہر ماہ تین دن کے روزوں کا ذکر ہے اور ایام بیض مقید ہے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی عادت کے موافق اس حدیث کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس کو أحمد اور نسائی اور ابن حبان نے نکالا ہے۔‏‏‏‏
«عن ابي هريرة رضى الله عنه قال: جاء أعرابي إلى النبى صلى الله عليه وسلم بأرنب قد شواها، فأمرهم أن ياكلوا وأمسك الاعرابي فقال: ما منعك أن تأكل فقال أني أصوم ثلاثة أيام من كل شهر، قال إن كنت صائما فصم الغر، أى البيض .» [سنن النسائي، كتاب الصيد والذبائح رقم 4310، إرواء الغليل، ج4، ص100]
«وفي بعض طرقه عند النسائي: إن كنت صائمًا فصم الغر، أى بيض .» [سنن النسائي، كتاب الصيام رقم 2427]
ایک اعرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا جو بھنا ہوا خرگوش لایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم بھی کھاؤ، اس نے کہا میں ہر ماہ تین دن روزے رکھتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر تو روزے رکھتا ہے تو سفید دنوں میں یعنی ایام بیض میں رکھا کر۔
اس حدیث سے واضح باب اور حدیث میں مطابقت قائم ہو گئی کہ باب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے جو ایام بیض کا ذکر فرمایا ہے یہ سنن النسائی اور ابن حبان کی حدیث کی طرف اشارہ ہے جس میں واضح ایام بیض کے روزوں کا ذکر ہے یہیں سے باب اور حدیث میں مناسبت معلوم ہوتی ہے۔
امام ابن المنیر رحمہ اللہ نے بھی قریب قریب یہی مناسبت دی ہے۔ دیکھیے: [المتواري، ص139]
شیخ بدرالدین بن جماعۃ رقمطراز ہیں کہ:
«ترجم بايام البيض وذكر الثلاثة مطلقًا من كل شهر . . .» [مناسبات تراجم البخاري، ص 58]
ترجمۃ الباب میں ایام بیض کے الفاظ ہیں اور حدیث میں ہر ماہ تین روزے مطلق ذکر کیے گئے ہیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ یہ تین روزے ایام بیض ہی کے ہیں جس کا ذکر دوسری حدیث میں ہے۔ لہٰذا یہیں سے ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت ہے۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد اول، حدیث\صفحہ نمبر: 294   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1678  
´سونے سے پہلے وتر پڑھ لینے کی ترغیب کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے خلیل صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے تین باتوں کی وصیت کی ہے: وتر پڑھ کر سونے کی، ہر مہینہ تین دن کے روزے رکھنے کی، اور چاشت کی دونوں رکعتیں پڑھنے کی۔ [سنن نسائي/كتاب قيام الليل وتطوع النهار/حدیث: 1678]
1678۔ اردو حاشیہ:
➊ خلیلی، خلیل وہ ہوتا ہے جس کے ساتھ دلی لگاؤ اور محبت سب سے بڑھ کر ہو۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کس سے محبت ہو سکتی ہے؟ لہٰذا مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو خلیل نہیں بنایا مگر اللہ کے رسول کو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم تو خلیل بناسکتے ہیں۔
وترپڑھ کر کیونکہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ طالب علم تھے۔ طالب علموں کی، شغل علم وغیرہ کی بنا پر، صبح جلدی آنکھ نہیں کھلتی، لہٰذا وہ وتر پڑھ کر سوئیں تاکہ وتر ضائع نہ ہو جائیں، البتہ جو شخص تہجد کا عادی ہے اور اسے فجر سے قبل جاگنے میں کوئی دقت نہیں، اس کے لیے وتر آخر رات ہی میں مناسب ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 1678   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1432  
´سونے سے پہلے وتر پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل (یار، صادق، محمد) صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت کی ہے، جن کو میں سفر اور حضر کہیں بھی نہیں چھوڑتا: چاشت کی دو رکعتیں، ہر ماہ تین دن کے روزے اور وتر پڑھے بغیر نہ سونے کی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1432]
1432. اردو حاشیہ: جس شخص کو سو جانے کے بعد فجر تک سوئے رہ جانے کا اندیشہ ہو اسے سونے سے پہلے وتر پڑھ لینے چاہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1432   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.