الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: مساقات کے بیان میں
The Book of Watering
9. بَابُ فَضْلِ سَقْيِ الْمَاءِ:
9. باب: پانی پلانے کے ثواب کا بیان۔
(9) Chapter. The superiority of providing water (to those who need it).
حدیث نمبر: 2363
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة رضي الله عنه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" بينا رجل يمشي فاشتد عليه العطش، فنزل بئرا فشرب منها، ثم خرج، فإذا هو بكلب يلهث ياكل الثرى من العطش، فقال: لقد بلغ هذا مثل الذي بلغ بي، فملا خفه، ثم امسكه بفيه، ثم رقي، فسقى الكلب، فشكر الله له، فغفر له، قالوا: يا رسول الله، وإن لنا في البهائم اجرا، قال: في كل كبد رطبة اجر". تابعه حماد بن سلمة، والربيع بن مسلم، عن محمد بن زياد.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" بَيْنَا رَجُلٌ يَمْشِي فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ الْعَطَشُ، فَنَزَلَ بِئْرًا فَشَرِبَ مِنْهَا، ثُمَّ خَرَجَ، فَإِذَا هُوَ بِكَلْبٍ يَلْهَثُ يَأْكُلُ الثَّرَى مِنَ الْعَطَشِ، فَقَالَ: لَقَدْ بَلَغَ هَذَا مِثْلُ الَّذِي بَلَغَ بِي، فَمَلَأَ خُفَّهُ، ثُمَّ أَمْسَكَهُ بِفِيهِ، ثُمَّ رَقِيَ، فَسَقَى الْكَلْبَ، فَشَكَرَ اللَّهُ لَهُ، فَغَفَرَ لَهُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَإِنَّ لَنَا فِي الْبَهَائِمِ أَجْرًا، قَالَ: فِي كُلِّ كَبِدٍ رَطْبَةٍ أَجْرٌ". تَابَعَهُ حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَالرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں سمی نے، انہیں ابوصالح نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایک شخص جا رہا تھا کہ اسے سخت پیاس لگی، اس نے ایک کنویں میں اتر کر پانی پیا۔ پھر باہر آیا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی وجہ سے کیچڑ چاٹ رہا ہے۔ اس نے (اپنے دل میں) کہا، یہ بھی اس وقت ایسی ہی پیاس میں مبتلا ہے جیسے ابھی مجھے لگی ہوئی تھی۔ (چنانچہ وہ پھر کنویں میں اترا اور) اپنے چمڑے کے موزے کو (پانی سے) بھر کر اسے اپنے منہ سے پکڑے ہوئے اوپر آیا، اور کتے کو پانی پلایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے اس کام کو قبول کیا اور اس کی مغفرت فرمائی۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا ہمیں چوپاؤں پر بھی اجر ملے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہر جاندار میں ثواب ہے۔ اس روایت کی متابعت حماد بن سلمہ اور ربیع بن مسلم نے محمد بن زیاد سے کی ہے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "While a man was walking he felt thirsty and went down a well and drank water from it. On coming out of it, he saw a dog panting and eating mud because of excessive thirst. The man said, 'This (dog) is suffering from the same problem as that of mine. So he (went down the well), filled his shoe with water, caught hold of it with his teeth and climbed up and watered the dog. Allah thanked him for his (good) deed and forgave him." The people asked, "O Allah's Apostle! Is there a reward for us in serving (the) animals?" He replied, "Yes, there is a reward for serving any animate."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 40, Number 551

   صحيح البخاري6009عبد الرحمن بن صخررجل يمشي بطريق اشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب ثم خرج فإذا كلب يلهث يأكل الثرى من العطش فقال الرجل لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغ بي فنزل البئر فملأ خفه ثم أمسكه بفيه فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له
   صحيح البخاري2363عبد الرحمن بن صخررجل يمشي فاشتد عليه العطش فنزل بئرا فشرب منها ثم خرج فإذا هو بكلب يلهث يأكل الثرى من العطش فقال لقد بلغ هذا مثل الذي بلغ بي فملأ خفه ثم أمسكه بفيه ثم رقي فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له لنا في البهائم أجرا قال في كل كبد رطبر أجر
   صحيح البخاري2466عبد الرحمن بن صخربينا رجل بطريق اشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب ثم خرج فإذا كلب يلهث يأكل الثرى من العطش فقال الرجل لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغ مني فنزل البئر فملأ خفه ماء فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له لنا في البهائم لأجرا فقال في كل ذات كبد رطب
   صحيح مسلم5859عبد الرحمن بن صخررجل يمشي بطريق اشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب ثم خرج فإذا كلب يلهث يأكل الثرى من العطش فقال الرجل لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغ مني فنزل البئر فملأ خفه ماء ثم أمسكه بفيه حتى رقي فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له
   سنن أبي داود2550عبد الرحمن بن صخررجل يمشي بطريق فاشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب ثم خرج فإذا كلب يلهث يأكل الثرى من العطش فقال الرجل لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذي كان بلغني فنزل البئر فملأ خفه فأمسكه بفيه حتى رقي فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 487  
´سفر عذاب کا ٹکڑا ہے`
«. . . 434- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: بينما رجل يمشي بطريق اشتد عليه العطش فوجد بئرا فنزل فيها فشرب فخرج، فإذا هو بكلب يلهث يأكل الثرى من العطش، فقال الرجل: لقد بلغ هذا الكلب من العطش مثل الذى بلغني، فنزل البئر فملأ خفه ثم أمسكه بفيه حتى رقي فسقى الكلب فشكر الله له فغفر له قال: يا رسول الله، إن لنا فى البهائم لأجرا؟ فقال: فى كل ذات كبد رطبة أجر . . . .»
. . . اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی ایک راستے پر چل رہا تھا کہ اسے شدید پیاس لگی پھر اس نے ایک کنواں دیکھا تو اس میں اتر کر پانی پیا، پھر جب باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا زبان نکالے پیاس کی وجہ سے کیچڑ کھا رہا ہے۔ اس آدمی نے کہا: جس طرح مجھے شدید پیاس لگی تھی اس کتے کو بھی پیاس لگی ہوئی ہے پھر کنویں میں اترا تو اپنے جوتے کو پانی سے بھر لیا پھر اسے اپنے منہ میں پکڑا حتیٰ کہ اوپر چڑھ آیا پھر کتے کو پانی پلایا تو اللہ نے اس کی قدردانی کی اور اسے بخش دیا۔ لوگوں نے کہا: یا رسول اللہ! کیا ہمیں جانوروں کے بارے میں بھی اجر ملے گا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر زندہ جگر والے کے بارے میں اجر ہے۔ . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 487]

تخریج الحدیث:
[وأخرجه البخاري 2363، ومسلم 153/ 2244، من حديث مالك به، من رواية يحييٰ بن يحييٰ]

تفقه:
➊ دین اسلام میں ساری انسانیت کے لئے فلاح ہی فلاح ہے۔ جانوروں بلکہ درندوں تک کو پانی پلانے کی وجہ سے رب کریم اپنے بندوں کو بخش دیتا ہے۔ پاک ہے وہ رب جس کی رحمت ہر چیز سے زیادہ وسیع ہے۔
➋ کسی مخلوق پر ظلم کرنا جائز نہیں ہے۔ ایک عورت نے بلی کو باندھ کر رکھا اور بھوکا مار دیا تو اللہ نے اس عورت کو جہنم میں بھیج دیا۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 2365، و صحيح مسلم 2242، دار السلام: 5854، كلاهما من حديث مالك عن نافع عن ابن عمر رضى الله عنه]
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 434   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2550  
´جانوروں اور چوپایوں کی خدمت اور خبرگیری کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی کسی راستہ پہ جا رہا تھا کہ اسی دوران اسے سخت پیاس لگی، (راستے میں) ایک کنواں ملا اس میں اتر کر اس نے پانی پیا، پھر باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا ہانپ رہا ہے اور پیاس کی شدت سے کیچڑ چاٹ رہا ہے، اس شخص نے دل میں کہا: اس کتے کا پیاس سے وہی حال ہے جو میرا حال تھا، چنانچہ وہ (پھر) کنویں میں اترا اور اپنے موزوں کو پانی سے بھرا، پھر منہ میں دبا کر اوپر چڑھا اور (کنویں سے نکل کر باہر آ کر) کتے کو پلایا تو اللہ تعالیٰ نے اس کا یہ عمل قبول فرما۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2550]
فوائد ومسائل:

لوگوں کے لئے سرائوں اور ان کے راستوں میں پانی کا انتظام کرنا بہت بڑی نیکی کا کام ہے۔


انسان مسلمان ہو یا کافر اس کے ساتھ اور ایسے ہی جاندار مخلوق کے ساتھ احسان کرنا۔
بڑے اجر کی بات ہے۔
البتہ واجب القتل اور موذی جانور اس احسان سے مستثنیٰ ہیں۔
جیسے کہ خنزیر، سانپ، بچھو وغیرہ۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2550   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2363  
2363. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک شخص جارہا تھا، اس کو سخت پیاس لگی تو وہ ایک کنویں میں اترا اور اس سے پانی پیا۔ جب وہ باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا پیاس کی وجہ سے ہانپتے ہوئے گیلی مٹی چاٹ رہا ہے۔ اس شخص نے (دل میں) کہا کہ اسے بھی شدت پیاس سے وہی اذیت ہے جو مجھے تھی۔ اس نے اپنا موزہ پانی سے بھرا اور اسے منہ میں لے کر ا وپر چڑھا اور کتے کو پانی پلایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی قدردانی کرتے ہوئے اس کو معاف کردیا۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا: اللہ کے رسول ﷺ! کیا ہمیں چوپایوں کی خدمت کرنے میں بھی اجر ملے گا؟ آپ نے فرمایا: ہر وہ جگر جو زندہ ہے اس کی خدمت میں اجر ہے۔ حماد بن سلمہ اور ربیع بن مسلم نے محمد بن زیاد سے اس حدیث کی متابعت ذکر کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2363]
حدیث حاشیہ:
ثابت ہوا کہ کسی بھی جاندار کو پانی پلا کر اس کی پیاس رفع کردینا ایسا عمل ہے کہ جو مغفرت کا سبب بن سکتا ہے۔
جیسا کہ اس شخص نے ایک پیاسے کتے کو پانی پلایا اور اسی عمل کی وجہ سے بخشا گیا۔
مولانا فرماتے ہیں کہ یہ تو بظاہر عام ہے، ہر جانور کو شامل ہے بعض نے کہا مراد اس سے حلال چوپائے جانو رہیں۔
اور کتے اور سور وغیرہ میں ثواب نہیں کیوں کہ ان کے مار ڈالنے کا حکم ہے میں (مولانا وحید الزماں)
کہتا ہوں حدیث کو مطلق رکھنا بہتر ہے۔
کتے اور سور کو بھی یہ کیا ضروری ہے کہ پیاسا رکھ کر مارا جائے۔
پہلے اس کو پانی پلا دیں اور پھر مار ڈالیں۔
ابوعبدالملک نے کہا یہ حدیث بنی اسرائیل کے لوگوں سے متعلق ہے۔
ان کو کتوں کے مارنے کا حکم نہ تھا۔
(وحیدی)
حدیث میں لفظ في کل کبد رطبة عام ہے جس میں ہر جاندار داخل ہے اس لحاظ سے مولانا وحید الزماں ؒ کی تشریح خوب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 2363   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2363  
2363. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک شخص جارہا تھا، اس کو سخت پیاس لگی تو وہ ایک کنویں میں اترا اور اس سے پانی پیا۔ جب وہ باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک کتا پیاس کی وجہ سے ہانپتے ہوئے گیلی مٹی چاٹ رہا ہے۔ اس شخص نے (دل میں) کہا کہ اسے بھی شدت پیاس سے وہی اذیت ہے جو مجھے تھی۔ اس نے اپنا موزہ پانی سے بھرا اور اسے منہ میں لے کر ا وپر چڑھا اور کتے کو پانی پلایا۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی قدردانی کرتے ہوئے اس کو معاف کردیا۔ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا: اللہ کے رسول ﷺ! کیا ہمیں چوپایوں کی خدمت کرنے میں بھی اجر ملے گا؟ آپ نے فرمایا: ہر وہ جگر جو زندہ ہے اس کی خدمت میں اجر ہے۔ حماد بن سلمہ اور ربیع بن مسلم نے محمد بن زیاد سے اس حدیث کی متابعت ذکر کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2363]
حدیث حاشیہ:
(1)
صحیح بخاری کی ایک دوسری روایت میں ہے:
اللہ تعالیٰ نے اس کی نیکی قبول کرتے ہوئے اسے جنت میں داخل فرما دیا۔
(صحیح البخاري، الوضوء، حدیث: 173) (2)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جاندار مخلوق پر شفقت و مہربانی کرنی چاہیے، خاص طور پر لوگوں سے بھلائی کرنے میں بہت فضیلت ہے کیونکہ جب پیاسے کتے کو پانی پلانا باعث مغفرت ہے تو انسانوں کی خدمت کرنے میں عظیم اجروثواب کی امید رکھنی چاہیے۔
اس سے پانی پلانے کی فضیلت کا بھی پتہ چلتا ہے کہ یہ عمل اللہ کے ہاں کس قدر قدرومنزلت کا باعث ہے۔
(فتح الباري: 53/5)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 2363   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.